ماہِ شعبان اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے، جو رمضان کی تیاری کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے کی خصوصیات میں نبی کریم ﷺ کے کثرت سے روزے رکھنا، اعمال کا اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا، اور بعض بدعات و غیر شرعی رسومات کا رواج پانا شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم قرآن و حدیث، سلف صالحین کے اقوال اور علمی تحقیق کی روشنی میں ماہِ شعبان کی حقیقت کا جائزہ لیں گے
1. ماہِ شعبان کی فضیلت
قرآن مجید کی آیت:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ شَهْرًۭا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ﴾
(سورة التوبہ، 36)
ترجمہ:
"بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ہے، جو اللہ کی کتاب میں اس دن سے مقرر ہے جب اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔"
آیت کا خلاصہ:
اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد بارہ مقرر کی اور ان میں بعض کو خاص فضیلت دی، جن میں سے شعبان رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے۔
حدیثِ مبارک:
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:
"ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ، بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ"
(سنن النسائي، 2357)
ترجمہ:
"یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہے۔ اس میں اعمال اللہ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، اور میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں۔"
حدیث کی صحت:
یہ حدیث حسن ہے، اور اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔
قول سلف صالحین:
قال الإمام ابن رجب رحمه الله:
"وأما صيام النبي صلى الله عليه وسلم من أشهر السنة فكان يصوم من شعبان أكثر مما يصوم من غيره من الشهور."
(لطائف المعارف، ص: ١٣٥)
ترجمہ:
"نبی کریم ﷺ سال کے باقی مہینوں کے مقابلے میں شعبان میں زیادہ روزے رکھتے تھے۔"
---
2. ماہِ شعبان میں روزے رکھنے کی ترغیب
قرآن مجید کی آیت:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾
(سورة البقرة، 184)
ترجمہ:
"اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم سمجھو۔"
حدیثِ مبارک:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:
"لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ"
(صحيح البخاري، 1969)
ترجمہ:
"نبی کریم ﷺ کسی اور مہینے میں اتنے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے جتنے شعبان میں رکھتے تھے، بلکہ بعض اوقات پورے شعبان کے روزے رکھتے۔"
حدیث کی صحت:
یہ حدیث صحیح ہے اور اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
---
3. بدعات سے اجتناب
قرآن مجید کی آیت:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللَّهُ﴾
(سورة الشورى، 21)
ترجمہ:
"کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں ایسی باتیں مقرر کر دی ہیں جن کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟"
حدیثِ مبارک:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:
"كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ"
(سنن النسائي، 1578)
ترجمہ:
"ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم کی طرف لے جانے والی ہے۔"
قول سلف صالحین:
قال الإمام مالك رحمه الله:
"مَنِ ابْتَدَعَ فِي الإِسْلَامِ بِدْعَةً يَرَاهَا حَسَنَةً، فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ قَدْ خَانَ الرِّسَالَةَ"
ترجمہ:
"جو شخص اسلام میں کوئی نیا کام ایجاد کرے اور اسے اچھا سمجھے، تو گویا اس نے یہ گمان کیا کہ نبی ﷺ نے رسالت کا حق ادا نہیں کیا۔"
---
4. شعبان کو رمضان کی تیاری کا ذریعہ بنانا
قرآن مجید کی آیت:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ﴾
(سورة آل عمران، 133)
ترجمہ:
"اور اپنے رب کی مغفرت کی طرف دوڑو۔"
حدیثِ مبارک:
"مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا"
(صحيح البخاري، 2840)
ترجمہ:
"جو شخص اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کر دیتا ہے۔"
حدیث کی صحت:
یہ حدیث صحیح ہے اور امام بخاری نے روایت کی ہے۔
---
5. شبِ براءت کے متعلق حقیقت
قرآن مجید کی آیت:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّا أَنزَلْنَـٰهُ فِى لَيْلَةٍۢ مُّبَـٰرَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ﴾
(سورة الدخان، 3)
ترجمہ:
"بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا، بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں۔"
قول سلف صالحین:
قال الإمام ابن تيمية رحمه الله:
"وما يُروى في فضائل ليلة النصف من شعبان، فم
عظمه ضعيف أو موضوع."
(مجموع الفتاوى، 25/298)
ترجمہ:
"شب براءت کی فضیلت میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں، ان میں سے اکثر ضعیف یا موضوع ہیں۔
جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں