جمعرات، 20 جون، 2019

سوال-(علم کی فضیلت کے بارے میں کوئی موضوع دیجے)

علم سیکھنے اور سکھانے والے کی فضیلت:
ارشاد ربانی ہے:

حضرت ابو موسی رض سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اسی طرح دوسری حدیث میں آتا ہے ،عبداللہ بن مسعود رض سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا:
یہ فضیلت ہے ان لوگوں کی جو دین کا علم حاص کرکے اسے آگے بھی پہنچاتے ہیں خود عمل کرکے دوسروں کو عمل کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں ایسے لوگوں پہ رشک کرنا جائز ہے۔حسد نہ کی جائے کیونکہ حسد نیکیوں کو کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔قرب قیامت علم اٹھالیا جائے گا علم کو اٹھائے جانے کی کیفیت کیا ہوگی ؟وہ اس حدیث میں مذکور ہے۔
حضرت انس رض سے روایت ہے رسول اللہّ نے فرمایا ؛
حضرت عبداللہ بن عمرو رض کہتے ہیں میں نے آپّ کو فرماتے ہوئے سنا کہاکہ
اس طرح قیامت سے پہلے علم اٹھا لیا جائے گا آپ خود مشاہدہ کرسکتے ہیں کہاجکل کس طرح لوگ بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور لوگ بھی انکھیں بند کرکے اندھی تقلید کیے جارہے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ خود قرآن و حدیث کا مطالعہ کریںتاکہ گمراہ ہونے سے بچ جائے، اللہ کے رسولّ نے فرمایا کہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں تم ہرگز گمراہ نہ ہوں گے اگر تم نے انہیں مضبوطی سے تھام لیا تو وہ دو چیزیں ،قرآن و حدیث ہیں۔
آج ہماری گمراہی کی بڑی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم نے قرآن وحدیث کو پس پشت ڈال دیا ہے لہذا ذلت و پسپائی ہمارا مقدر بن گئی ہے۔
حمید بن عبد الرحمن رض فرماتے ہیں انہوں نے معاویہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ا
حضرت عثمان رض سے روایت ہے نبیﷺ نے فرمایا :
دین کے علم حاصل کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے یہاں میں نے اختصار کے ساتھ بیان کی ہیں ،جن مجلسوں میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان مجلسوں کے بارے میں حدیث میں آتا ہے ۔
حضرت ابو ھریرہ اور ابو سعید خدری رض نے اس بات کی گواہی دی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :
علم ایک عبادت ہے اور عبادت کی دو شرطیں ہیں ایک یہ کہ وہ عبادت اللہ کے لیے خاص ہواور دوسری یہوہ سنت کے مطابق ۔علماء انبیاء کے وارث ہیں ،علوم کی کئی اقسام ہے لیکن سب سے افضل علم وہ ہے جو انبیاء و رسل لے کر آئے ۔یعنی اللہ کی ذات،اسکے اسماء و صفات اور افعال اور اس کے دین و شریعت کی معرفت۔
خلاصہ:
مندرجہ بالاا دلائل سے علم کی فضیلت واضح ہوگئی ہیں لیکن اس کو بیان کرنے کو مقصد یہ نہیں کہ دنیا کا علم حاصل نہ کریں نہیں بلکہ وہ علم بھی بے انتہا ضروری ہے ،لیکن دنیا کے علم کے ساتھ دنیاوی علم کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے آجکل کے والدین بچوں کی دنیاوی تعلیم کی طرف تو بہت توجہ دیتے لیکن دینی تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ آج کے بچے دین سے دور ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کی دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی طرف بھی خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ان کی اخلاقی قدریں بہتر ہوں اور وہ ایک اچھے اور با اخلاق انسان بن سکے معاشرے کےلیے بہتر رول ماڈل کا کردار ادا کرسکے۔اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمیں باعمل مسلمان بنائے اور ہر معاملے میں اللہ اور اسکے رسول کی تعلیمات پر چلنے والا بنائے آمین (وما علینا الا البلغ المبین۔واللہ اعلم)
سرخی شامل کریں

Featured Post

آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت بتاۓ.... طالبہ طس بنت قیوم

 الحمد للہ. ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ...