اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 6 مارچ، 2025

تیسرے پارے (تِلْكَ ٱلرُّسُلُ) کا خلاصہ –


تیسرے پارے (تِلْكَ ٱلرُّسُلُ) کا خلاصہ – 10 نکات

1. انبیاء کے درجات میں فرق

آیت:
تِلْكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۘ (البقرہ: 253)
ترجمہ: "یہ رسول وہ ہیں جنہیں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو دوسرے انبیاء پر برتری دی، اور حضرت محمد ﷺ کو سب سے اعلیٰ مقام عطا فرمایا۔

2. آیت الکرسی – اللہ کی قدرت اور وحدانیت

آیت:
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ (البقرہ: 255)
ترجمہ: "اللہ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو ہمیشہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے۔"
خلاصہ: یہ آیت اللہ کی وحدانیت، قدرت، اور علم کی وسعت کو بیان کرتی ہے اور حفاظت کے لیے بہترین دعا ہے۔

3. دین میں جبر نہیں

آیت:
لَآ إِكْرَاهَ فِى ٱلدِّينِ (البقرہ: 256)
ترجمہ: "دین میں کوئی جبر نہیں۔"
خلاصہ: اسلام میں زبردستی کسی کو مسلمان نہیں بنایا جا سکتا، بلکہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

4. اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی فضیلت

آیت:
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ (البقرہ: 261)
ترجمہ: "جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس سے سات بالیاں نکلیں، اور ہر بالی میں سو دانے ہوں۔"
خلاصہ: اللہ کے راستے میں خرچ کرنا بے انتہا برکت اور اجروثواب کا باعث ہے۔

5. سود کی حرمت

آیت:
ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ (البقرہ: 275)
ترجمہ: "جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔"
خلاصہ: سود لینا اور دینا سخت حرام ہے، اور یہ دنیا و آخرت میں نقصان کا سبب بنتا ہے۔

6. بہترین قرض اور اس کا اجر

آیت:
مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَٰفًا كَثِيرَةًۚ (البقرہ: 245)
ترجمہ: "کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے، تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر دے گا؟"
خلاصہ: جو شخص اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے، اللہ اسے بے شمار گنا بڑھا کر واپس دیتا ہے۔

7. صبر اور اللہ پر بھروسے کی تلقین

آیت:
إِن يَنصُرْكُمُ ٱللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ (آل عمران: 160)
ترجمہ: "اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا۔"
خلاصہ: مومنوں کو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے، کیونکہ اصل کامیابی اللہ کی مدد سے ہی حاصل ہوتی ہے۔

8. تقویٰ اور استقامت کی فضیلت

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ (آل عمران: 102)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ سے اس طرح ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے۔"
خلاصہ: تقویٰ اختیار کرنا ایمان کی بنیاد ہے، اور اس میں استقامت ہی حقیقی کامیابی ہے۔

9. مسلمانوں کو اتحاد کا حکم

آیت:
وَٱعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ ٱللَّهِ جَمِيعًۭا وَلَا تَفَرَّقُواْ (آل عمران: 103)
ترجمہ: "اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو۔"
خلاصہ: مسلمانوں کو اختلافات سے بچنا چاہیے اور دینِ اسلام پر متحد رہنا چاہیے۔

10. احد کے معرکے میں مسلمانوں کی غلطیوں کی نشاندہی

آیت:
إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌۭ فَقَدْ مَسَّ ٱلْقَوْمَ قَرْحٌۭ مِّثْلُهُۥ ۚ (آل عمران: 140)
ترجمہ: "اگر تمہیں زخم پہنچا ہے تو تمہارے دشمن کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے۔"
خلاصہ: جنگِ احد میں مسلمانوں کو اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا، لیکن یہ آزمائش ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے تھی۔


---

تیسرے پارے کا مجموعی خلاصہ

تیسرے پارے میں انبیاء کے درجات، آیت الکرسی، دین میں جبر نہ ہونے، اللہ کی راہ میں خرچ کی فضیلت، سود کی حرمت، اللہ پر بھروسہ، تقویٰ، اتحاد، اور جنگِ احد کے اسباق جیسے اہم موضوعات بیان کیے گئے ہیں۔

اللہ ہمیں ان تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

دوسرے پارے (سَيَقُولُ) کا خلاصہ –

 
دوسرے پارے (سَيَقُولُ) کا خلاصہ – 10 نکات

1. قبلے کی تبدیلی پر اعتراضات اور جواب

آیت:
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَا (البقرہ: 142)
ترجمہ: "بے وقوف لوگ کہیں گے کہ (مسلمانوں کو) ان کے اس قبلے سے کس چیز نے پھیردیا جس پر وہ تھے؟"
خلاصہ: یہود اور منافقین نے مسلمانوں کے قبلہ تبدیل ہونے پر اعتراض کیا، لیکن اللہ نے وضاحت کی کہ قبلے کی تبدیلی اللہ کا حکم اور امت مسلمہ کے امتحان کا ذریعہ تھا۔

2. امت مسلمہ کو امت وسط (اعتدال والی امت) بنایا گیا

آیت:
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَـٰكُمۡ أُمَّةٗ وَسَطٗا لِّتَكُونُواْ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ (البقرہ: 143)
ترجمہ: "اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔"
خلاصہ: امت مسلمہ کو دیگر امتوں کے درمیان ایک متوازن اور اعتدال پر مبنی امت بنایا گیا تاکہ وہ دنیا میں حق کی گواہ ہو۔

3. اللہ کی راہ میں صبر اور قربانی کا حکم

آیت:
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 155)
ترجمہ: "اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف، بھوک، اور مال و جان اور پھلوں کی کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے، لیکن صبر کرنے والوں کے لیے عظیم اجر ہے۔

4. صفا و مروہ کی فضیلت

آیت:
إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِ (البقرہ: 158)
ترجمہ: "بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔"
خلاصہ: صفا اور مروہ کا سعی کرنا حج اور عمرے کے مناسک میں شامل ہے اور یہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کی قربانی کی یادگار ہے۔

5. حلال و حرام کا حکم

آیت:
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَـٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا (البقرہ: 174)
ترجمہ: "بے شک جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے حقیر قیمت لیتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔"
خلاصہ: دین کے احکام کو چھپانا یا غلط انداز میں پیش کرنا سخت گناہ ہے، اور علماء پر لازم ہے کہ وہ دین کی صحیح رہنمائی کریں۔

6. نیکی کا حقیقی مفہوم

آیت:
لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ (البقرہ: 177)
ترجمہ: "نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف کر لو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ پر ایمان لائے۔"
خلاصہ: اصل نیکی محض رسم و رواج میں نہیں بلکہ سچے ایمان، نماز، زکوٰۃ، صبر اور احکام الٰہی پر عمل کرنے میں ہے۔

7. قصاص (بدلے) کا قانون اور انسانی جان کی حرمت

آیت:
وَلَكُمۡ فِي ٱلۡقِصَاصِ حَيَوٰةٞ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَـٰبِ (البقرہ: 179)
ترجمہ: "اور تمہارے لیے قصاص (بدلے) میں زندگی ہے، اے عقل والو!"
خلاصہ: اسلام نے قتل اور ظلم کے خاتمے کے لیے قصاص کا قانون دیا، تاکہ معاشرے میں عدل قائم ہو اور ظلم کا خاتمہ ہو۔

8. روزے کی فرضیت اور اس کے فوائد

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ (البقرہ: 183)
ترجمہ: "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔"
خلاصہ: رمضان کے روزے اللہ نے فرض کیے تاکہ انسان تقویٰ اختیار کرے، اور اپنی روحانی اصلاح کر سکے۔

9. دعا کی قبولیت کی خوشخبری

آیت:
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (البقرہ: 186)
ترجمہ: "اور جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں پوچھیں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں کے قریب ہے، اور جو بھی اخلاص کے ساتھ دعا کرتا ہے، اللہ اس کی دعا قبول فرماتا ہے۔

10. تجارت اور سود کا فرق

آیت:
وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْ (البقرہ: 275)
ترجمہ: "اور اللہ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا۔"
خلاصہ: سودی نظام ظلم پر مبنی ہے، جبکہ تجارت میں برکت ہے۔ اسلام میں حلال کمائی اور پاکیزہ کاروبار کی ترغیب دی گئی ہے۔


---

دوسرے پارے کا مجموعی خلاصہ

دوسرے پارے میں قبلے کی تبدیلی، امت وسط کی ذمہ داری، صبر اور قربانی، حلال و حرام، حقیقی نیکی، قصاص، روزے کی فرضیت، دعا کی قبولیت، اور سود کی ممانعت جیسے اہم احکام دیے گئے ہیں۔

اللہ ہمیں قرآن کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

ہفتہ، 1 مارچ، 2025

پہلے پارے (الم) کا خلاصہ – 10 نکات

پہلے پارے (الم) کا خلاصہ – 10 نکات

1. قرآن کریم ہدایت کی کتاب ہے

آیت:
ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَـٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدًۭى لِّلۡمُتَّقِينَ  (البقرہ: 2)
ترجمہ: "یہ کتاب (قرآن) ہے جس میں کوئی شک نہیں، یہ متقیوں کے لیے ہدایت ہے۔"
خلاصہ: قرآن کریم اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہدایت ہے، جو ہر قسم کے شک و شبہ سے پاک ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کو راہ دکھاتا ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

2. متقی اور منافق کی پہچان

آیت:
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَمَا هُم بِمُؤۡمِنِينَ  (البقرہ: 8)
ترجمہ: "اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت پر ایمان لائے، حالانکہ وہ ایمان والے نہیں۔"
خلاصہ: اللہ نے متقیوں، کافروں اور منافقوں کے درمیان فرق واضح کیا۔ مومن ایمان اور عمل میں سچے ہوتے ہیں، جبکہ منافقین زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے دل میں شک اور دھوکہ ہوتا ہے۔

3. حضرت آدم علیہ السلام کا مقام

آیت:
وَإِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٞ فِي ٱلۡأَرۡضِ خَلِيفَةٗۖ  (البقرہ: 30)
ترجمہ: "اور جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو علم اور فضیلت عطا کی اور انہیں زمین میں اپنا نائب بنایا، جبکہ ابلیس نے ان کی برتری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

4. بنی اسرائیل کی ناشکری اور نافرمانی

آیت:
يَـٰبَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِيٓ أُوفِ بِعَهۡدِكُمۡ (البقرہ: 40)
ترجمہ: "اے بنی اسرائیل! میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی، اور میرے عہد کو پورا کرو تاکہ میں تمہارے عہد کو پورا کروں۔"
خلاصہ: بنی اسرائیل کو بار بار اللہ کی نعمتوں کی یاد دہانی کروائی گئی، مگر انہوں نے نافرمانی اور سرکشی کی۔

5. حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بیت اللہ

آیت:
وَإِذۡ يَرۡفَعُ إِبۡرَٰهِـۧمُ ٱلۡقَوَاعِدَ مِنَ ٱلۡبَيۡتِ وَإِسۡمَـٰعِيلُ (البقرہ: 127)
ترجمہ: "اور جب ابراہیم اور اسماعیل (علیہما السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو دعا کی)۔"
خلاصہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بیت اللہ تعمیر کیا اور دعا کی کہ ان کی نسل میں ایک نبی بھیجا جائے جو انہیں حق کی طرف بلائے۔

6. قبلے کی تبدیلی اور مسلمانوں کا امتحان

آیت:
فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ  (البقرہ: 144)
ترجمہ: "پس (اے نبی) اپنا چہرہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لو۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف بدل دیا، تاکہ مخلص اور منافق میں فرق واضح ہو جائے۔

7. صبر اور نماز کی تلقین

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 153)
ترجمہ: "اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
خلاصہ: مومنوں کو ہر حال میں صبر اور نماز کے ذریعے اللہ کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

8. جہاد اور آزمائشیں

آیت:
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 155)
ترجمہ: "اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف، بھوک، اور مال و جان اور پھلوں کی کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔"
خلاصہ: دنیا میں ہر مومن کا امتحان ضرور ہوتا ہے، اور جو صبر کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔

9. حلال اور حرام کی تمیز

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ حَلَـٰلٗا طَيِّبٗا (البقرہ: 168)
ترجمہ: "اے لوگو! زمین میں جو کچھ بھی حلال اور پاکیزہ ہے، اس میں سے کھاؤ۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے حلال کو پسندیدہ اور حرام کو ناپسندیدہ قرار دیا، اور انسان کو پاکیزہ رزق اختیار کرنے کی ہدایت کی۔

10. دین مکمل ضابطہ حیات ہے

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِي ٱلسِّلۡمِ كَآفَّةٗ (البقرہ: 208)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔"
خلاصہ: دینِ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، جو دنیا اور آخرت کی کامیابی کا واحد ذریعہ ہے۔


---

پہلے پارے کا مجموعی خلاصہ

پہلے پارے میں قرآن کی ہدایت، ایمان، نفاق، حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت، بنی اسرائیل کی نافرمانیاں، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی، قبلے کی تبدیلی، صبر، حلال و حرام، اور دین اسلام کے مکمل ضابطہ حیات ہونے پر زور دیا گیا ہے۔

اللہ ہمیں قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

جمعرات، 20 فروری، 2025

رمضان المبارک قرآن کا مہینہ ہے


 


إِنَّ ٱلۡحَمۡدَ لِلَّهِ نَحۡمَدُهُۥ وَنَسۡتَعِينُهُۥ وَنَسۡتَغۡفِرُهُ...


وَصَلَّى ٱللَّهُ عَلَىٰ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحۡبِهِ أَجۡمَعِينَ...




2. موضوع کا تعارف:

رمضان المبارک قرآن کا مہینہ ہے، اور ہماری ذمہ داری ہے کہ قرآن سے مضبوط تعلق قائم کریں۔ آج کے خطبے میں قرآن کے ساتھ ہمارے تعلق کے پانچ پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔


پانچ نکات: قرآن کے ساتھ ہمارا تعلق

نکتہ 1: قرآن پر ایمان

آیات

1. سورۃ السجدہ: 2

ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَـٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدًۭى لِّلۡمُتَّقِينَ

ترجمہ: یہ کتاب (قرآن) ہے جس میں کوئی شک نہیں، یہ متقی لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔

2. سورۃ النساء: 136

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ ءَامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ...

ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ پر، اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر ایمان لاؤ۔

احادیث:


1. "خَيرُكُم مَن تَعلَّمَ القُرآنَ وعَلَّمَهُ."

ترجمہ: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری)

2. "القرآن حُجّةٌ لكَ أو عليكَ."

ترجمہ: قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہوگا۔ (مسلم)

اقوال سلف:


1. امام شافعی رحمہ اللہ:

"مَن تعلَّمَ القُرآنَ عظُمَت قَدرُهُ."

ترجمہ: جس نے قرآن سیکھا، اس کا مقام بلند ہوا۔


2. حسن بصری رحمہ اللہ:

"القُرآنَ رسالةٌ من رَبِّك، فاحفظها."

ترجمہ: قرآن تمہارے رب کا پیغام ہے، اسے یاد رکھو۔

نکتہ 2: قرآن کی تلاوت

آیات:

1. سورۃ المزمل: 4

وَرَتِّلِ ٱلۡقُرۡءَانَ تَرۡتِيلًا

ترجمہ: اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔

2. سورۃ الفاطر: 29

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَتۡلُونَ كِتَـٰبَ ٱللَّهِ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ...

ترجمہ: بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں...

احادیث:

1. "اقرؤوا القُرآنَ فإنه يَأْتِي شَفِيعاً لأصحابه."

ترجمہ: قرآن پڑھا کرو، یہ قیامت کے دن شفاعت کرے گا۔ (مسلم)

2. "زَيِّنُوا القُرآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ."

ترجمہ: قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو۔ (ابوداؤد

اقوال سلف:

1. ابن مسعود رضی اللہ عنہ:

"من أحبَّ أن يعلمَ أنهُ يحبُّ الله فلينظر إلى حبِّه للقرآن."

ترجمہ: جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ وہ اللہ سے محبت کرتا ہے یا نہیں، وہ دیکھے کہ وہ قرآن سے کتنی محبت کرتا ہے۔

2. سعید بن جبیر رحمہ اللہ:

"تلاوةُ القرآنِ نورٌ في القلب."

ترجمہ: قرآن کی تلاوت دل کے لیے نور ہے۔


نکتہ 3: قرآن کو سمجھنا اور غور و فکر کرنا


آیات:

1. سورۃ محمد: 24

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ ٱلۡقُرۡءَانَ...

ترجمہ: کیا وہ قرآن پر غور نہیں کرتے؟

2. سورۃ الزمر: 23

ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحۡسَنَ ٱلۡحَدِيثِ...

ترجمہ: اللہ نے بہترین کلام نازل کیا...

احادیث:


1. "تَفَكَّرُوا في القُرآنِ."

ترجمہ: قرآن میں غور و فکر کرو۔ (بیہقی)


2. "القُرآنُ مائدَةُ اللهِ في الأرضِ."

ترجمہ: قرآن اللہ کا دسترخوان ہے، اس سے سیکھو۔ (طبرانی)

اقوال سلف:

1. عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ:

"التفكرُ في القرآنِ حياةُ القلوب."

ترجمہ: قرآن پر غور و فکر دلوں کی زندگی ہے۔

2. ابن قیم رحمہ اللہ:

"من تدبرَ القرآنَ هداه إلى طريقِ السعادة."

ترجمہ: جو قرآن پر تدبر کرتا ہے، وہ خوشی کا راستہ پا لیتا ہے۔

نکتہ 4: قرآن پر عمل


آیات:

1. سورۃ الحشر: 7

وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ...

ترجمہ: جو کچھ رسول تمہیں دیں، اسے لے لو۔

2. سورۃ البقرۃ: 2

هُدًۭى لِّلۡمُتَّقِينَ

ترجمہ: یہ کتاب متقی لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔

احادیث:

1. "القرآنُ دليلُكُم إلى الجنةِ."

ترجمہ: قرآن تمہاری جنت تک رہنمائی کرے گا۔ (ترمذی)


2. "إنما الأعمالُ بالنيات."

ترجمہ: اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ (بخاری)

اقوال سلف:

1. سفیان ثوری رحمہ اللہ:

"من قرأ القرآن ولم يعمل به فهو حجة عليه."

ترجمہ: جو قرآن پڑھے اور اس پر عمل نہ کرے، قرآن اس کے خلاف حجت بنے گا۔

2. امام مالک رحمہ اللہ:

"العلمُ بلا عملٍ كالشجرِ بلا ثمرٍ."

ترجمہ: علم بغیر عمل کے ایسے ہے جیسے درخت بغیر پھل کے۔

نکتہ 5: قرآن کی دعوت

آیات:

1. سورۃ النحل: 125

ٱدۡعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِٱلۡحِكۡمَةِ...

ترجمہ: اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے وعظ کے ساتھ دعوت دو۔

2. سورۃ آل عمران: 104

وَلۡتَكُن مِّنكُمۡ أُمَّةٞ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلۡخَيۡرِ...

ترجمہ: تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے۔

احادیث:


1. "بلغوا عني ولو آية."

ترجمہ: میری طرف سے (قرآن کا پیغام) پہنچاؤ، چاہے ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔ (بخاری)

2. "الدالُّ على الخيرِ كفاعِلِهِ."

ترجمہ: بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے بھلائی کرنے والا۔ (مسلم)

اقوال سلف:

1. ابن تیمیہ رحمہ اللہ:

"الدعوةُ إلى اللهِ أعظمُ واجبٍ."

ترجمہ: اللہ کی طرف دعوت دینا سب سے بڑا فریضہ ہے۔

2. حسن بصری رحمہ اللہ:

"الكلمةُ الطيبةُ صدقةٌ."

ترجمہ: اچھی بات صدقہ ہے۔


جمعہ، 31 جنوری، 2025

ماہِ شعبان: فضائل، احکام اور مروجہ بدعات پر ایک علمی جائزہ

ماہِ شعبان اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے، جو رمضان کی تیاری کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے کی خصوصیات میں نبی کریم ﷺ کے کثرت سے روزے رکھنا، اعمال کا اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا، اور بعض بدعات و غیر شرعی رسومات کا رواج پانا شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم قرآن و حدیث، سلف صالحین کے اقوال اور علمی تحقیق کی روشنی میں ماہِ شعبان کی حقیقت کا جائزہ لیں گے

1. ماہِ شعبان کی فضیلت


قرآن مجید کی آیت:


اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:


﴿إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ شَهْرًۭا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ﴾

(سورة التوبہ، 36)


ترجمہ:

"بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ہے، جو اللہ کی کتاب میں اس دن سے مقرر ہے جب اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔"


آیت کا خلاصہ:


اللہ تعالیٰ نے مہینوں کی تعداد بارہ مقرر کی اور ان میں بعض کو خاص فضیلت دی، جن میں سے شعبان رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے۔


حدیثِ مبارک:


عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:


"ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ، بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ"

(سنن النسائي، 2357)


ترجمہ:

"یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہے۔ اس میں اعمال اللہ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، اور میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں۔"


حدیث کی صحت:


یہ حدیث حسن ہے، اور اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔


قول سلف صالحین:


قال الإمام ابن رجب رحمه الله:


"وأما صيام النبي صلى الله عليه وسلم من أشهر السنة فكان يصوم من شعبان أكثر مما يصوم من غيره من الشهور."

(لطائف المعارف، ص: ١٣٥)


ترجمہ:

"نبی کریم ﷺ سال کے باقی مہینوں کے مقابلے میں شعبان میں زیادہ روزے رکھتے تھے۔"



---


2. ماہِ شعبان میں روزے رکھنے کی ترغیب


قرآن مجید کی آیت:


اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:


﴿وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾

(سورة البقرة، 184)


ترجمہ:

"اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم سمجھو۔"


حدیثِ مبارک:


عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:


"لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ"

(صحيح البخاري، 1969)


ترجمہ:

"نبی کریم ﷺ کسی اور مہینے میں اتنے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے جتنے شعبان میں رکھتے تھے، بلکہ بعض اوقات پورے شعبان کے روزے رکھتے۔"


حدیث کی صحت:


یہ حدیث صحیح ہے اور اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔



---


3. بدعات سے اجتناب


قرآن مجید کی آیت:


اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:


﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللَّهُ﴾

(سورة الشورى، 21)


ترجمہ:

"کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں ایسی باتیں مقرر کر دی ہیں جن کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟"


حدیثِ مبارک:


عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:


"كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ"

(سنن النسائي، 1578)


ترجمہ:

"ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم کی طرف لے جانے والی ہے۔"


قول سلف صالحین:


قال الإمام مالك رحمه الله:


"مَنِ ابْتَدَعَ فِي الإِسْلَامِ بِدْعَةً يَرَاهَا حَسَنَةً، فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ قَدْ خَانَ الرِّسَالَةَ"


ترجمہ:

"جو شخص اسلام میں کوئی نیا کام ایجاد کرے اور اسے اچھا سمجھے، تو گویا اس نے یہ گمان کیا کہ نبی ﷺ نے رسالت کا حق ادا نہیں کیا۔"



---


4. شعبان کو رمضان کی تیاری کا ذریعہ بنانا


قرآن مجید کی آیت:


اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:


﴿وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ﴾

(سورة آل عمران، 133)


ترجمہ:

"اور اپنے رب کی مغفرت کی طرف دوڑو۔"


حدیثِ مبارک:


"مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا"

(صحيح البخاري، 2840)


ترجمہ:

"جو شخص اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کر دیتا ہے۔"


حدیث کی صحت:


یہ حدیث صحیح ہے اور امام بخاری نے روایت کی ہے۔



---


5. شبِ براءت کے متعلق حقیقت


قرآن مجید کی آیت:


اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:


﴿إِنَّا أَنزَلْنَـٰهُ فِى لَيْلَةٍۢ مُّبَـٰرَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ﴾

(سورة الدخان، 3)


ترجمہ:

"بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا، بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں۔"


قول سلف صالحین:


قال الإمام ابن تيمية رحمه الله:


"وما يُروى في فضائل ليلة النصف من شعبان، فم

عظمه ضعيف أو موضوع."

(مجموع الفتاوى، 25/298)


ترجمہ:

"شب براءت کی فضیلت میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں، ان میں سے اکثر ضعیف یا موضوع ہیں۔

جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جمعرات، 5 دسمبر، 2024

موضوع: وقت کی قدر اور آخرت کی تیاری (قرآن، حدیث اور اقوال سلف صالحین کی روشنی میں

 موضوع: وقت کی قدر اور آخرت کی تیاری

(قرآن، حدیث اور اقوال سلف صالحین کی روشنی میں)
1. وقت اللہ کی نعمت اور امانت ہے
قرآن:
وَالْعَصْرِۙ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ (سورۃ العصر 1-2)
ترجمہ:
"زمانے کی قسم! بے شک انسان خسارے میں ہے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ." (بخاری 6412)
ترجمہ:
"دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ خسارے میں رہتے ہیں: صحت اور فرصت۔"
قولِ سلف:
قال الحسن البصري رحمه الله: "يَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّمَا أَنْتَ أَيَّامٌ، كُلَّمَا ذَهَبَ يَوْمٌ ذَهَبَ بَعْضُكَ."
ترجمہ:
"اے ابن آدم! تم دنوں کا مجموعہ ہو، جب ایک دن گزرتا ہے تو تمہارا ایک حصہ ختم ہو جاتا ہے۔"
2. زندگی کے مقصد کو پہچانیں
قرآن:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ (سورۃ الذاریات 56)
ترجمہ:
"اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "أفضلُ العبادةِ انتظارُ الفَرَجِ." (ترمذی 3269)
ترجمہ:
"سب سے بہترین عبادت فرج (اللہ کی مدد) کا انتظار کرنا ہے۔"
قولِ سلف:
قال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه: "الدنيا مزرعة الآخرة."
ترجمہ:
"دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔"
3. وقت کا حساب دینا ہوگا
قرآن:
فَوَرَبِّكَ لَنَسۡـَٔلَنَّهُمۡ أَجۡمَعِينَ (سورۃ الحجر 92)
ترجمہ:
"پس، تمہارے رب کی قسم! ہم ان سب سے ضرور پوچھیں گے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنْ عُمْرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ..." (ترمذی 2417)
ترجمہ:
"قیامت کے دن بندے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے جب تک چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ کیا جائے: عمر کہاں گزاری، علم پر کتنا عمل کیا، مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا، اور جسم کو کہاں کھپایا۔"
قولِ سلف:
قال الإمام الشافعي رحمه الله: "الوقت كالسيف، إن لم تقطعه قطعك."
ترجمہ:
"وقت تلوار کی مانند ہے، اگر تم اسے نہ کاٹو تو یہ تمہیں کاٹ دے گا۔"
4. غفلت اور سستی سے بچیں
قرآن:
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ (سورۃ الحشر 19)
ترجمہ:
"اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بھول گئے، تو اللہ نے انہیں اپنے آپ سے غافل کر دیا۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "اغتنم خمساً قبل خمسٍ: حياتك قبل موتك، وفراغك قبل شغلك..." (حاکم 7846)
ترجمہ:
"پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو: زندگی کو موت سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، فرصت کو مصروفیت سے پہلے۔"
قولِ سلف:
قال الحسن البصري رحمه الله: "أدركت أقواماً كانوا على أوقاتهم أشدّ حرصاً منكم على دراهمكم ودنانيركم."
ترجمہ:
"میں نے ایسے لوگوں کو پایا جو اپنے وقت کی حفاظت میں تمہارے دینار و درہم کی حفاظت سے زیادہ محتاط تھے۔"
5. موت کو یاد رکھیں
قرآن:
كُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ ٱلۡمَوۡتِ (سورۃ آل عمران 185)
ترجمہ:
"ہر جان موت کا ذائقہ چکھنے والی ہے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ." (ترمذی 2307)
ترجمہ:
"لذتوں کو ختم کرنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کرو۔"
قولِ سلف:
قال أبو الدرداء رضي الله عنه: "من أكثر ذكر الموت قلّتْ عنده الشهوات."
ترجمہ:
"جو موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے، اس کی خواہشات کم ہو جاتی ہیں۔"
6. نیک اعمال میں جلدی کریں
قرآن:
فَاسۡتَبِقُواْ ٱلۡخَيۡرَٰتِ (سورۃ البقرۃ 148)
ترجمہ:
"نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ..." (مسلم 118)
ترجمہ:
"نیک اعمال میں جلدی کرو، قبل اس کے کہ فتنے آئیں۔"
قولِ سلف:
قال عمر بن عبد العزيز رحمه الله: "إن الليل والنهار يعملان فيك، فاعمل فيهما."
ترجمہ:
"رات اور دن تمہارے اندر کام کر رہے ہیں، پس تم ان کے اندر (نیک اعمال) کرو۔"
7. دنیا کی حقیقت کو سمجھیں
قرآن:
وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا مَتَٰعُ ٱلۡغُرُورِ (سورۃ الحدید 20)
ترجمہ:
"اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ." (بخاری 6416)
ترجمہ:
"دنیا میں ایسے رہو جیسے تم اجنبی ہو یا مسافر۔"
قولِ سلف:
قال علي بن أبي طالب رضي الله عنه: "ارتحلت الدنيا مدبرة، وارتحلت الآخرة مقبلة، فكونوا من أبناء الآخرة، ولا تكونوا من أبناء الدنيا."
ترجمہ:
"دنیا جا رہی ہے اور آخرت آ رہی ہے، پس تم آخرت کے بیٹے بنو اور دنیا کے بیٹے نہ بنو۔"
8. نیک اعمال کا اجر دائمی ہے
قرآن:
مَا عِندَكُمۡ يَنفَدُ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ بَاقٖ (سورۃ النحل 96)
ترجمہ:
"جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہے گا۔"
حدیث:
عربی:
قال رسول الله ﷺ: "إذا مات ابن آدم انقطع عمله إلا من ثلاث..." (مسلم 1631)
ترجمہ:
"جب ابن آدم فوت ہو جاتا ہے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں، سوائے تین کے: صدقہ جاریہ، علم جس سے نفع اٹھایا جائے، اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔"
قولِ سلف:
قال الحسن البصري رحمه الله: "الدنيا أحلام نوم، والآخرة يقظة، والموت متوسط بينهما."
ترجمہ:
"دنیا نیند کا خواب ہے، آخرت بیداری ہے، اور موت ان دونوں کے درمیان ہے۔"
9. آخرت کی تیاری میں مشغول رہیں
قرآن:
وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰ (سورۃ البقرۃ 197)
ترجمہ:
"اور زادِ راہ لو، بے شک بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "الكَيِّسُ مَن دانَ نفسَه وعمِلَ لِما بعدَ الموتِ..." (ترمذی 2459)
ترجمہ:
"عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے۔"
قولِ سلف:
قال ابن القيم رحمه الله: "من عرف حقيقة الدنيا لم يحزن على ما فاته منها."
ترجمہ:
"جو دنیا کی حقیقت کو پہچان لیتا ہے، وہ اس میں سے جو فوت ہو جائے اس پر غمگین نہیں ہوتا۔"
10. وقت کی قدر کرنے والوں کی فضیلت
قرآن:
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغۡفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا ٱلسَّمَـٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ (سورۃ آل عمران 133)
ترجمہ:
"اور اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف دوڑو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔"
حدیث:
قال رسول الله ﷺ: "بَادِرُوا بالأعمال الصالحة فتناً كقطع الليل المظلم..." (مسلم 118)
ترجمہ:
"نیک اعمال میں جلدی کرو، اس سے پہلے کہ فتنے آئیں جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی مانند ہوں۔"
قولِ سلف:
قال الإمام ابن القيم رحمه الله: "إضاعة الوقت أشد من الموت، لأن إضاعة الوقت تقطعك عن الله والدار الآخرة."
ترجمہ:
"وقت ضائع کرنا موت سے زیادہ سخت ہے، کیونکہ وقت ضائع کرنا تمہیں اللہ اور آخرت سے دور کر دیتا ہے۔"

جمعرات، 28 نومبر، 2024

خطبہ جمعہ فکر آخرت 3

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الآخرة حسنة و قنا عذاب النار ۔

ربنا افرغ علينا صبراً وثبت اقدامنا وانصرنا على القوم الکافرين۔

ربنا لا تواخذنا ان نسينا او اخطاٴنا۔ربنا ولا تحمل علينا اصراًکما حملتہ على الذين من قبلنا۔
ربنا ولا تحملنا مالا طاقة لنابہ واعف عنا واغفرلنا وارحمنآ انت مولانا فانصرناعلى القوم الکافرين۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہديتنا وھب لنا من لدنک رحمة انک انت الوھاب۔
ربنا اننا آمنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار۔
ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا وثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الکافرين۔
ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وکفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار
۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.

قیامت کا دن اور اس دن اعمال کا حساب اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہیں۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر قیامت کے دن کے مناظر اور اس دن حساب کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اور احادیث نبوی ﷺ میں بھی اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ دن ہر انسان کی زندگی کا اہم ترین لمحہ ہوگا جب اس کے تمام اعمال کا محاسبہ ہوگا۔

 

 

دنیا کی محبت اور آخرت کا نقصان

دنیا کی محبت کو دین اسلام نے نقصان دہ قرار دیا ہے، کیونکہ یہ محبت اکثر انسان کو آخرت سے غافل کر دیتی ہے۔ قرآن، احادیث اور سلف صالحین کے اقوال میں دنیا کی محبت اور آخرت کے نقصان کی وضاحت مختلف انداز سے کی گئی ہے۔ ذیل میں اس موضوع پر6   نکات مع دلائل پیش کیے گئے ہیں:

1. دنیاوی زندگی کی حقیقت

*قرآن:*

"وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ۔"     (سورہ الانعام: 32) 

ترجمہ: "دنیا کی زندگی صرف کھیل اور تماشہ ہے، اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"مَا لِي وَلِلدُّنْيَا؟ مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا۔"      (سنن الترمذی: 2377) 

ترجمہ: "دنیا سے میرا کیا تعلق؟ میری مثال تو اس مسافر کی سی ہے جو ایک درخت کے نیچے سستانے کے لیے بیٹھتا ہے، پھر اسے چھوڑ کر روانہ ہو جاتا ہے۔"

*قول سلف:*

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الدنيا حلم، والآخرة يقظة، والموت متوسط بينهما۔" 

ترجمہ: "دنیا خواب ہے، آخرت بیداری ہے، اور موت ان دونوں کے درمیان ہے۔"

2. دنیا کی محبت اور دل کی سختی

*قرآن:*

"كَلاَّ بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ۔"        (سورہ القیامہ: 20-21) 

ترجمہ: "نہیں، بلکہ تم لوگ دنیا کو پسند کرتے ہو اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"حُبُّكَ لِلشَّيْءِ يُعْمِي وَيُصِمُّ۔"     (سنن ابو داؤد: 5130) 

ترجمہ: "کسی چیز کی محبت انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے۔"

*قول سلف:*

ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حبُّ الدنيا رأسُ كلِّ خطيئةٍ۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت ہر گناہ کی جڑ ہے۔"

3. دنیا کی محبت آخرت سے غفلت کا سبب

*قرآن:*

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ..."      (سورہ المنافقون: 9) 

ترجمہ: "اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔"

*حدیث:*

نبی ﷺ نے فرمایا:

"تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ۔"      (صحیح بخاری: 6435) 

ترجمہ: "دینار اور درہم (مال) کا غلام ہلاک ہو گیا۔"

*قول سلف:*

عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا:

"لا يجتمع حبُّ الدنيا وحبُّ الآخرة في قلب مؤمن۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت اور آخرت کی محبت مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتیں۔"

4. دنیا کی محبت عذاب کا سبب

*قرآن:*

"فَأَعْرِضْ عَنْ مَنْ تَوَلَّىٰ عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا۔"       (سورہ النجم: 29) 

ترجمہ: "پس آپ اس شخص سے منہ موڑ لیجئے جو ہماری یاد سے منہ موڑتا ہے اور دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں چاہتا۔"

*حدیث:*

نبی ﷺ نے فرمایا:

"إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا وَزُخْرُفُهَا، أَهْلَكَتْكُمْ۔"       (مسند احمد: 17016) 

ترجمہ: "جب تم پر دنیا اور اس کی زینت کھول دی جائے، تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی۔"

*قول سلف:*

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"من أحبَّ الدنيا ذهبَتْ آخرته۔" 

ترجمہ: "جس نے دنیا سے محبت کی، اس کی آخرت ضائع ہو گئی۔"

5. دنیا کی حقیقت دھوکہ ہے

*قرآن:*

"وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ۔"       (سورہ آل عمران: 185) 

ترجمہ: "دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"مَا الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلَّا كَمَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ؟"       (صحیح مسلم: 2858) 

ترجمہ: "آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے اور دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگتا ہے۔"

*قول سلف:*

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الدنيا قنطرة، فاعبُرْها ولا تعمُرها۔" 

ترجمہ: "دنیا ایک پل ہے، اس پر گزر جاؤ، لیکن اسے آباد نہ کرو۔"

6. دنیا کی محبت موت کو بھلا دیتی ہے

*قرآن:*

"وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ نَصِيرٍ۔"       (سورہ فاطر: 37) 

ترجمہ: "اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا تھا، سو چکھو (عذاب) اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ، يَعْنِي الْمَوْتَ۔"       (سنن ترمذی: 2307) 

ترجمہ: "لذتوں کو ختم کرنے والی (چیز) یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو۔"

*قول سلف:*

فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حبُّ الدنيا ينسي الموت۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت موت کو بھلا دیتی ہے۔"

*دوسرا خطبہ:*

الحَمْدُ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،             أَمَّا بَعْدُ:

*فَيَا عِبَادَ اللَّهِ، اتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوهُ، إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي القُرْبَى، وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ، يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.*

اذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ.