تفسیر القران الکریم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
تفسیر القران الکریم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 4 اکتوبر، 2024

سورۃ نمبر 31 لقمان آیت نمبر 6


  أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّشۡتَرِىۡ لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ لِيُضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ۖ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ‌ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ ۞ 
اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ بعض لوگ لغو باتوں (غیر ضروری، بے فائدہ اور بے ہودہ باتیں) کو اختیار کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے گمراہ کریں، اور وہ یہ سب بغیر کسی علم کے کرتے ہیں۔ ایسے لوگ دین کا مذاق بناتے ہیں، اور ان کے لیے رسوا کن عذاب تیار ہے۔

اس آیت میں خاص طور پر ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو غلط اور بے کار باتوں کو دین کی راہ میں رکاوٹ بنا کر پیش کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بھٹکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے افراد دنیا میں بھی ذلت کا سامنا کریں گے اور آخرت میں ان کے لیے سخت عذاب ہوگا۔
سورۃ لقمان کی آیت نمبر 6 کی تفسیر میں سلف صالحین نے کئی اہم اقوال بیان کیے ہیں، جن میں خاص طور پر "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" (لغو باتوں) کی وضاحت پر زور دیا گیا ہے۔ یہاں چند معروف مفسرین اور سلف صالحین کے اقوال درج ہیں:

1. **عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ):**
   حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" سے مراد **گانا اور موسیقی** ہے۔ ان کے نزدیک یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو گانے بجانے کے ذریعے لوگوں کو اللہ کی یاد سے غافل کرتے ہیں اور دین کے راستے سے بھٹکاتے ہیں۔

2. **مجاہد (رحمۃ اللہ علیہ):**
   مشہور تابعی مفسر مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" کا مطلب ہر وہ بات ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرے، خواہ وہ گانا ہو، بے ہودہ کہانیاں ہوں، یا کوئی اور لغو کام۔

3. **حسن بصری (رحمۃ اللہ علیہ):**
   حسن بصری نے اس آیت کی تفسیر میں کہا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" ہر وہ چیز ہے جو دل کو غافل کرے اور اللہ کی یاد سے دور لے جائے۔ یہ ان کاموں کی مذمت ہے جو اللہ کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں، خواہ وہ گانا بجانا ہو یا دنیاوی عیش و عشرت کی باتیں۔

4. **قتادہ (رحمۃ اللہ علیہ):**
   قتادہ نے اس آیت کے تحت بیان کیا کہ یہاں "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" سے مراد جھوٹی اور فضول باتیں ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں اور جو انسان کو گمراہ کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

یہ تمام اقوال اس بات پر متفق ہیں کہ اس آیت میں ان سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ہے جو لوگوں کو اللہ کے دین سے دور کرتی ہیں، چاہے وہ موسیقی ہو، جھوٹی کہانیاں ہوں، یا کوئی اور لغو چیز۔ اس آیت کا مقصد لوگوں کو خبردار کرنا ہے کہ وہ ان چیزوں سے بچیں جو اللہ کے راستے سے بھٹکا سکتی ہیں۔

Featured Post

*تواضع (عاجزی)حسن اخلاق

  خطبہ جمعہ       موضوع: تواضع (عاجزی) الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الَّذِي كَرَّمَ أَوْلِيَاءَهُ وَفَطَنَ قُلُوبَ الْمَخْلُوقَ...

Popular Posts