کتاب کا نام: نور القرآن
– مختصر و جامع دروس از سلف صالحین (سورۃ الضحیٰ تا الناس)
منہج: اقوالِ صحابہ،
تابعین، ائمہ اربعہ، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کے اقتباسات کے ساتھ
سورۃ الفیل — مکمل درس
(آیات 1–5)
آیت 1
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ
فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ
لفظی ترجمہ:
- أَلَمْ = کیا نہیں
- تَرَ = تم نے دیکھا/جان لیا
- كَيْفَ = کس طرح
- فَعَلَ
رَبُّكَ = تیرے رب نے کیا
-
بِأَصْحَابِ الْفِيلِ = ہاتھی والوں کے ساتھ
سادہ ترجمہ:
کیا تم نے نہیں دیکھا
کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا (سلوک) کیا؟
اقوالِ سلف:
- ابن
عباس: “أصحابُ الفيلِ: أبرهةُ وجيشُه الذين أرادوا هدمَ الكعبة.”
ترجمہ: “اصحاب الفیل”
اَبرَہہ اور اس کا لشکر ہے جو کعبہ ڈھانے آئے تھے۔
- مجاہد:
“ألم تر: ألم تعلم بما شهِر خبره حتى كأنك رأيت.”
ترجمہ: “ألم تر” یعنی
کیا تم نے علم نہ پایا جس کی شہرت اسے گویا مشاہدہ بنا دے؟
- قتادہ:
“هذه نعمةُ الله على قريش: دفع عنهم جيشَ الفيل.”
ترجمہ: یہ قریش پر
اللہ کی نعمت ہے کہ ان سے ہاتھیوں کا لشکر ہٹا دیا۔
- ابن جریر
الطبری: “التقريرُ بـ(ألم تر) لما استفاض من الخبر عند العرب؛ والمقصودُ الاعتبارُ
بصنع الله.”
ترجمہ: “ألم تر” اس
خبر کے شایع و ذایع ہونے پر تقریری انداز ہے؛ مقصود اللہ کے فعل سے عبرت ہے۔
- الإمام
القرطبي: “فيه تذكيرٌ لقريش بمنةِ الله عليهم قبل البعثة، لِيَعلموا حرمة
البيت.”
ترجمہ: اس میں قریش پر
بعثت سے پہلے اللہ کی نعمت یاد دلائی گئی تاکہ حرمتِ بیت سمجھیں۔
فوائد:
- بیت
اللہ کی حرمت و ولایت اللہ کے ذمے ہے؛ وہ خود حفاظت فرماتا ہے۔
- تاریخی
عبرت دین کے یقین کو تازہ کرتی ہے۔
- نعمت کی
یاد شکر اور اطاعت کو لازم کرتی ہے۔
آیت 2
أَلَمْ يَجْعَلْ
كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ
لفظی ترجمہ:
- أَلَمْ = کیا نہیں
-
يَجْعَلْ = اس نے کر دیا
- كَيْدَهُمْ = ان کی چال/مکر
- فِي
تَضْلِيلٍ = گمراہی/ضائع کر دینا
سادہ ترجمہ:
کیا اس نے ان کی چال
کو ناکام (اور بھٹکی ہوئی) نہیں بنا دیا؟
اقوالِ سلف:
- ابن
عباس: “تضليلٍ: إبطالًا وإهلاكًا لمكرهم.”
ترجمہ: “تضلِیل” یعنی
ان کے مکر کو باطل اور ہلاک کر دینا۔
- مجاہد:
“أضلَّ قصدَهم فلم يبلغوا البيت.”
ترجمہ: ان کی مراد
ضائع کر دی کہ کعبہ تک نہ پہنچ سکے۔
- قتادہ:
“مكرُ أعداءِ الله مردودٌ عليهم.”
ترجمہ: اللہ کے دشمنوں
کی چال انہی پر لوٹا دی جاتی ہے۔
- ابن جریر
الطبری: “تضليلٌ: صرفُهم عن مرادِهم وإيقاعُهم في ضدِّها.”
ترجمہ: تضلِیل یعنی
انہیں مراد سے پھیر دینا اور اس کے اُلٹ میں ڈال دینا۔
- الإمام
القرطبي: “فيه تسليةٌ للمؤمنين: أن كيدَ الكافرين ضعيف.”
ترجمہ: اہلِ ایمان کے
لیے تسلی ہے کہ کافروں کا مکر کمزور ہے۔
فوائد:
- باطل کی
تدبیریں اللہ کے اذن کے بغیر کامیاب نہیں ہوتیں۔
- نصرت
کبھی اسبابِ ظاہرہ کے خلاف بھی آتی ہے—توکل لازم ہے۔
- دینی عزیمت
میں دشمن کے مکر سے خوف کم اور اللہ پر اعتماد زیادہ ہونا چاہیے۔
آیت 3
وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ
طَيْرًا أَبَابِيلَ
لفظی ترجمہ:
-
وَأَرْسَلَ = اور بھیج دیا
- عَلَيْهِمْ = ان پر
- طَيْرًا = پرندے
- أَبَابِيلَ = جھنڈ کے جھنڈ/گروہ
در گروہ
سادہ ترجمہ:
اور ان پر پرندوں کے
جھنڈ کے جھنڈ بھیجے۔
اقوالِ سلف:
- ابن
عباس: “أبابيلَ: فرقًا بعدَ فرقٍ.”
ترجمہ: “ابابیل” یعنی
گروہ در گروہ۔
- مجاہد:
“أبابيل: جماعاتٌ متفرقةٌ يتلو بعضُها بعضًا.”
ترجمہ: متفرق جماعتیں،
ایک کے بعد دوسری۔
- قتاده:
“أرسل اللهُ عليهم طيرًا من السماءِ لم يرَوا مثلَها.”
ترجمہ: ان پر ایسے
آسمانی پرندے بھیجے جن کی نظیر نہ دیکھی تھی۔
- ابن جریر
الطبری: “أبابيل: اسمٌ للجماعاتِ المتتابعة، لا للنوع.”
ترجمہ: “ابابیل” نوع
نہیں، بلکہ متتابع جماعتوں کے مفہوم کا لفظ ہے۔
- الإمام
القرطبي: “اختار اللهُ طيرًا ضعيفًا ظاهرًا؛ ليَعلَمَ العبادُ أن القوةَ لله
وحده.”
ترجمہ: کمزور مخلوق
(پرندے) کے ذریعے اللہ نے دکھایا کہ قوت اسی کی ہے۔
فوائد:
- نصرتِ
الٰہی کے اسباب اس کی حکمت کے مطابق ہوتے ہیں، ہماری قیاسات پر نہیں۔
- کمزور
مخلوق کے ہاتھ بھی اللہ بڑے لشکروں کو توڑ دیتا ہے۔
- شانِ
رب: “وما يعلم جنود ربك إلا هو”—اطمینانِ قلب کا سبب۔
آیت 4
تَرْمِيهِمْ
بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ
لفظی ترجمہ:
-
تَرْمِيهِمْ = وہ (پرندے) انہیں مارتے تھے
- بِحِجَارَةٍ = پتھروں سے
- مِّن سِجِّيلٍ = پکی مٹی/سنگِ گل سے
(سخت کیے ہوئے)
سادہ ترجمہ:
جو انہیں سخت پکّی مٹی
(سنگِ گل) کے کنکروں سے مار رہے تھے۔
اقوالِ سلف:
- ابن
عباس: “من سِجّيلٍ: من طِينٍ محروقٍ.”
ترجمہ: “سجّیل” یعنی
جلی ہوئی/بھٹی کی پکی مٹی۔
- مجاهد:
“حجارةٌ دقيقةٌ مكتوبٌ فيها اسمُ من يُرمَى.”
ترجمہ: باریک کنکریاں،
جن پر جس کو لگنی تھی اس کا نام لکھا تھا۔
- قتاده:
“أصابَتْ كلَّ رجلٍ منهم حيثُ قُدِّرَ له، فهلكوا.”
ترجمہ: ہر آدمی کو اس
کے مقدر کے مطابق لگا اور وہ ہلاک ہوئے۔
- ابن جریر
الطبری: “السِّجّيلُ لفظٌ أعجميٌّ عُرِّب، والمقصودُ الحجارةُ الصلبةُ من طينٍ
متحجِّرٍ.”
ترجمہ: “سجّیل” معرّب
لفظ ہے، مراد سخت پتھّر ہیں جو مٹی کے پتھرا جانے سے بنے۔
- الإمام
القرطبي: “فيه دلالةٌ على أن السببَ يسيرٌ إذا شاء اللهُ، والأثرَ عظيمٌ.”
ترجمہ: اس میں دلیل کہ
جب اللہ چاہے تو چھوٹا سبب بڑا اثر لاتا ہے۔
فوائد:
- تقدیر
اور سبب ساتھ ساتھ ہیں—جب رب چاہے سبب چھوٹا ہو کر بھی قاطع بن جاتا ہے۔
- عذاب کے
آلات معمولی لگیں، مگر جبری اثر عظیم ہو—قدرتِ الٰہی کی نشانی۔
- ظلم و
طغیان پر عاقبت ناگوار ہے، چاہے لشکر بڑا ہو۔
آیت 5
فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ
مَّأْكُولٍ
لفظی ترجمہ:
- فَجَعَلَهُمْ = تو بنا دیا انہیں
-
كَعَصْفٍ = بھُس/کَٹی پڑی کھیتی
- مَّأْكُولٍ = کھائی ہوئی/چر چُکی
(جانوروں کے چرنے جیسی حالت)
سادہ ترجمہ:
پس انہیں کھائے ہوئے
بھس (چرئی ہوئی کھیتی) کی طرح کر ڈالا۔
اقوالِ سلف:
- ابن
عباس: “كعصفٍ مأكولٍ: كورقِ الزرعِ إذا أُكِلَ ثم ذُرِّي.”
ترجمہ: کھیتی کے اس
پتے/بھس کی مانند جو کھا لیا جائے پھر ریزہ ریزہ اڑ جائے۔
- مجاهد:
“ممزَّقين متساقطين كالهشيم.”
ترجمہ: اس طرح چکنا
چور کہ بکھرے ہوئے تنکے معلوم ہوں۔
- قتاده:
“أهلكهم اللهُ فصاروا عبرةً للناس.”
ترجمہ: اللہ نے انہیں
ہلاک کیا اور وہ لوگوں کے لیے عبرت بنے۔
- ابن جریر
الطبری: “التشبيهُ بالزرعِ المأكولِ لبيانِ تمامِ الإهلاكِ والتحطيم.”
ترجمہ: چرئی ہوئی کھیتی
کی مثال مکمل توڑ پھوڑ اور ہلاکت بتانے کو ہے۔
- الإمام
القرطبي: “خاتمةُ السورة تقريرٌ لحفظِ البيتِ وقيامِ حجّةِ الله على قريش.”
ترجمہ: یہ خاتمہ بیت کی
حفاظت اور قریش پر حجت قائم کرنے کا بیان ہے۔
فوائد:
- کعبہ
اللہ کی امان میں ہے، اس کی حفاظت کے لیے اللہ کافی ہے۔
- ظالم کی
تدبیر کا انجام ذلت و فنا ہے—عبرت اہلِ بصیرت کے لیے۔
- نعمتِ
امن اور حرم کی حرمت پر شکر و خدمت لازم ہے؛ یہ اگلی سورت (قریش) کے مضمون کی تمہید
ہے۔
خلاصۂ درسی پیغام
- اللہ
اپنے گھر اور دین کی حفاظت ایسے اسباب سے بھی فرماتا ہے جو انسان کی نظر میں معمولی
ہوں—اصل قوت اسی کی ہے۔
- اہلِ ایمان
کے لیے تسلی: باطل کے بڑے لشکر اللہ کے ہاں بے بس ہیں—تُوکل، شکر اور اطاعت مضبوط
کریں۔
- عملی
منصوبہ:
- نعمتِ امن و مسجد/حرم کی حرمت کا شعوری
احترام (اذان، صفائی، ادب، زکات و انفاق)
- تاریخِ ابابیل کی عبرت سے تکبر، استعلا اور
حرمات شکنی سے اجتناب
- دعا: “اللهم احفظ لنا ديننا وبيوتك وبلادنا،
واجعلنا من الشاكرين القائمين بحقك
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں