اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 12 جون، 2025

عنوان: قربانی کے بعد گناہ؟ فحاشی اور بے حیائی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہی


 🕌 خطبہ جمعہ

عنوان: قربانی کے بعد گناہ؟ فحاشی اور بے حیائی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں!
نکتہ 1: عید خوشی کا دن ہے، بے حیائی کا نہیں
📖 قرآن:
﴿قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا﴾
(یونس: 58)
ترجمہ: "فرما دیجیے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر خوش ہو جاؤ، یہی بہتر ہے ان سب چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔"
🟢 تشریح: عید کی خوشی اللہ کے احسان اور بندگی پر ہونی چاہیے، نہ کہ موسیقی، ناچ گانے، اور فیشن پر۔
📜 حدیث:
«إِنَّ اللَّهَ لَا يَنظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَلَا إِلَى أَجْسَادِكُمْ، وَلَكِنْ يَنظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ»
(مسلم: 2564)
ترجمہ: "اللہ نہ تمہاری شکلوں کو دیکھتا ہے، نہ جسموں کو، بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔"
🟢 تشریح: عید کا لباس، سیلفی، میک اپ – یہ سب فضول ہیں جب تک دل اور عمل پاک نہ ہوں۔
📘 قولِ سلف:
قال ابن القيم:
"العِيدُ شُكْرٌ لَا فُجُورٌ، وَسُرُورٌ لَا مَعْصِيَةَ فِيهِ."
ترجمہ: "عید شکر کا دن ہے، نہ کہ فحاشی و معصیت کا۔"
🟢 تشریح: عید کا اصل مفہوم اللہ کا شکر ہے، نافرمانی نہیں۔
نکتہ 2: بے حیائی کا انجام – دنیا میں ذلت، آخرت میں عذاب
📖 قرآن:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
(النور: 19)
ترجمہ: "جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہلِ ایمان میں فحاشی پھیلے، ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔"
🟢 تشریح: فحاشی صرف کرنے والا نہیں، بلکہ اسے عام کرنے والا بھی مجرم ہے – جیسے ٹک ٹاک وائرل کرنا۔
📜 حدیث:
«كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ»
(بخاری: 6069)
ترجمہ: "میری امت کے سب افراد معاف ہیں، سوائے ان کے جو گناہ کو ظاہر کرتے ہیں۔"
🟢 تشریح: گناہ چھپا کر شرمندگی رکھنا بہتر ہے، مگر اسے سوشل میڈیا پر ظاہر کرنا دوہرا جرم ہے۔
📘 قولِ سلف:
قال سفيان الثوري:
"إذا فَسَدَ الحياءُ، فاعلمْ أنَّ القلبَ ميتٌ."
ترجمہ: "جب حیا ختم ہو جائے، تو سمجھ لو کہ دل مر چکا ہے۔"
🟢 تشریح: بے حیائی دل کی موت کا ثبوت ہے۔
نکتہ 3: سوشل میڈیا اور بے حیائی – گناہوں کا نیا دروازہ
📖 قرآن:
﴿وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ﴾
(البقرہ: 168)
ترجمہ: "شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔"
🟢 تشریح: ہر ویڈیو، ہر تصویر، ہر پوسٹ سوچ سمجھ کر کریں – شیطان کی راہ نہ بنیں۔
📜 حدیث:
«الْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ»
(مسلم: 2657)
ترجمہ: "آنکھوں کا زنا (حرام) نظارہ ہے۔"
🟢 تشریح: موبائل پر حرام مناظر دیکھنا بھی زنا کی طرف پہلا قدم ہے۔
📘 قول سلف:
قال إبراهيم النخعي:
"مَا مِنْ رَجُلٍ يُظْهِرُ فَاحِشَةً إِلَّا كَانَ أَخْبَثَ النَّاسِ."
ترجمہ: "جو فحاشی ظاہر کرے وہ بدترین انسان ہے۔"
🟢 تشریح: نیکی چھپاؤ، گناہ ہرگز نہ دکھاؤ!
نکتہ 4: نوجوانوں کی تربیت – والدین کی ذمہ داری
📖 قرآن:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا﴾
(التحریم: 6)
ترجمہ: "اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔"
🟢 تشریح: صرف قربانی خریدنا کافی نہیں، بچوں کے اخلاق بھی سنواریں۔
📜 حدیث:
«كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»
(بخاری: 893)
ترجمہ: "تم میں سے ہر ایک نگران ہے، اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔"
🟢 تشریح: بچوں کے فون، دوستی، لباس – سب پر والدین کی نظر ہونی چاہیے۔
📘 قول سلف:
قال الحسن البصري:
"من ضيع أهلَهُ في الدنيا، يُضَيِّعُهُم اللهُ في الآخرة."
ترجمہ: "جو دنیا میں اہلِ خانہ کو بگاڑ دے، اللہ اُسے آخرت میں چھوڑ دے گا۔"
🟢 تشریح: اولاد کو دین سکھانا اصل قربانی ہے۔
نکتہ 5: قربانی صرف جانور کی نہیں، نفس، جذبات اور گناہوں کی بھی ہونی چاہیے
📖 قرآن:
﴿لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ﴾
(الحج: 37)
ترجمہ: "اللہ کو نہ گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔"
🟢 تشریح: قربانی کی اصل روح اللہ کے لیے اخلاص، اطاعت، اور گناہوں سے دوری ہے۔
📜 حدیث:
«إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ»
(مسلم: 1955)
ترجمہ: "جب قربانی کرو تو بہترین انداز سے کرو۔"
🟢 تشریح: جسم کے ساتھ دل بھی اللہ کے حضور جھکے۔
📘 قول سلف:
قال ابن القيم:
"لَيْسَ الْمُرَادُ بِالذَّبْحِ إِهْلَاكَ الْحَيَوَانِ، بَلْ إِهْلَاكَ الْهَوَى."
ترجمہ: "قربانی جانور کی ہلاکت نہیں، بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کا خاتمہ ہے۔"
🟢 تشریح: اگر نفس وہی گناہ کرتا رہا تو قربانی صرف رسم بن کر رہ گئی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں