اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 29 مئی، 2025

نور القرآن – (سورۃ الانشراح)



کتاب کا نام: نور القرآن – مختصر و جامع دروس از سلف صالحین (سورۃ الضحیٰ تا الناس)

منہج: سلف صالحین – اقوالِ صحابہ، تابعین، ائمہ اربعہ، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کے اقتباسات کے ساتھ

درس نمبر:         4سورت: الشرح (سورۃ الانشراح)     آیات: 8     نزول: مکی

مرکزی موضوع: تسلی، آسانی، اور دعوتِ نبوی کا تسلسل

آیت 1    أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ       لفظی ترجمہ:     أَلَمْ = کیا نہیں

نَشْرَحْ = ہم نے کھول دیا لَكَ = تیرے لیے

صَدْرَكَ = تیرا سینہ 

سادہ ترجمہ: کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول (کشادہ) نہیں کر دیا؟

مختصر تفسیر:    اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو نعمتِ شرحِ صدر یاد دلا رہے ہیں، یعنی نبوت، علم، حلم، صبر، اور یقین کی وسعت۔

قولِ سلف:    ابن عباس رضی اللہ عنہما:       "شرَحَ الله صدره للإيمان، والحكمة، والنبوة."

"اللہ نے نبی ﷺ کے سینے کو ایمان، حکمت اور نبوت کے لیے کھول دیا۔"

آیت 2    وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ  لفظی ترجمہ:       وَ = اور   وَضَعْنَا = ہم نے ہٹا دیا     عَنكَ = تجھ سے

وِزْرَكَ = تیرا بوجھ

سادہ ترجمہ:      اور ہم نے تجھ سے تیرا بوجھ اتار دیا۔

تفسیر:     یہ وہ بوجھ ہے جو وحی سے قبل کی فطری بےچینی تھی کہ حق کیا ہے، یا دعوت کی ابتداء میں آنے والی مشکلات۔

قول:   امام طبری رحمہ اللہ:    "الوزر: ما أثقل صدره قبل البعثة، من حيرة وطول انتظار."

"یہ بوجھ وہ فکری اضطراب تھا جو بعثت سے پہلے نبی ﷺ کو تھا۔"

آیت 3   ٱلَّذِيٓ أَنقَضَ ظَهْرَكَ   لفظی ترجمہ:

ٱلَّذِي = وہ جو    أَنقَضَ = توڑ دیا / جھکا دیا     ظَهْرَكَ = تیری پیٹھ کو   

سادہ ترجمہ:        (وہ بوجھ) جس نے تمہاری پیٹھ کو جھکا دیا تھا۔

تفسیر:    یہ نبی ﷺ کی دعوتی ذمہ داریوں کا احساس اور امت کی فکری رہنمائی کی شدید فکر تھی۔

آیت 4     وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

لفظی ترجمہ: وَ = اور     رَفَعْنَا = ہم نے بلند کر دیا     لَكَ = تیرے لیے    ذِكْرَكَ = تیرا ذکر

سادہ ترجمہ:    اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔

قولِ سلف:      مجاہد رحمہ اللہ:       "لا يُذكر الله إلا ذُكِرتَ معه."

"اللہ کا ذکر نہیں ہوتا مگر تیرا ذکر بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے۔"

حقیقت: اذان، خطبہ، نماز، اور قرآن – ہر جگہ نبی ﷺ کا ذکر بلند ہے۔

آیت 5     فَإِنَّ مَعَ ٱلْعُسْرِ يُسْرًا

    لفظی ترجمہ:    فَإِنَّ = تو یقیناً      مَعَ = ساتھ       ٱلْعُسْرِ = تنگی       يُسْرًا = آسانی  

سادہ ترجمہ:      تو بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔

تفسیر:      ہر مشکل کے ساتھ دو آسانیاں نازل ہوتی ہیں۔ (عسر معرف ہے، یسر نکرہ = دو آسانیاں)

قولِ سلف:       ابن مسعود رضی اللہ عنہ:

"لو دخل العسر جحرًا، لدخل عليه اليسر حتى يخرجه."

"اگر سختی کسی سوراخ میں بھی جائے، تو آسانی اسے نکال لاتی ہے۔"

آیت 6    إِنَّ مَعَ ٱلْعُسْرِ يُسْرًا       (تکرار – تاکید)

تفسیر:     یہ تاکید اس حقیقت پر ہے کہ مشکل ہمیشہ عارضی ہوتی ہے اور آسانی اس کے قریب ہوتی ہے۔

آیت 7   فَإِذَا فَرَغْتَ فَٱنصَبْ     لفظی ترجمہ:     فَإِذَا = تو جب     فَرَغْتَ = فارغ ہو جاؤ

فَٱنصَبْ = محنت سے کھڑے ہو جاؤ / مشغول ہو جاؤ

سادہ ترجمہ:    تو جب تم فارغ ہو جاؤ، تو عبادت میں دل لگا دو۔

تفسیر:    یہ سستی اور رکنے کا پیغام نہیں بلکہ دعوتی، عبادی، یا فکری فارغ ہونے کے بعد مزید عمل کا حکم ہے۔

قولِ سلف      حسن بصری رحمہ اللہ:    "إذا فرغت من عمل النهار، فقم إلى صلاة الليل."

"جب دن کے عمل سے فارغ ہو، تو رات کی نماز میں کھڑے ہو جاؤ۔"

آیت 8   وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرْغَب

لفظی ترجمہ:     وَ = اور   إِلَىٰ = کی طرف رَبِّكَ = تیرے رب   فَٱرْغَب = رغبت رکھ / متوجہ ہو جا

سادہ ترجمہ:     اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت رکھ۔

تفسیر:      نیت، مقصد اور دعا صرف رب کے لیے ہو۔ ہر کوشش اور امید اسی سے وابستہ ہو۔

قولِ سلف:      ابن قیم رحمہ اللہ:

"أرغب في الله لا في الخلق، فإنهم لا يملكون نفعاً ولا ضراً."

"اللہ کی طرف رغبت رکھو، مخلوق کی طرف نہیں، کیونکہ وہ کچھ اختیار نہیں رکھتے۔"

خلاصہ نکات

1. شرح صدر علم، صبر، اور حکمت کی علامت ہے۔

2. ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہوتی ہے، دو آسانیاں ایک مشکل کے ساتھ۔

3. زندگی مسلسل محنت اور روحانی رجوع کی دعوت ہے۔

4. نبی ﷺ کا ذکر بلند ہونا اللہ کی خاص عطا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں