کتاب کا نام: " "نور التفسیر: سورت ضحیٰ سے
الناس تک سلفی منہج پر ایک مختصر و جامع درس"
عوام
الناس کے لیے آسان زبان میں سورتوں کی لفظی و سادہ تفسیر
درس نمبر 2
1 وَٱلضُّحَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = قسم ٱلضُّحَىٰ = چمکدار صبح / روشن دھوپ
سادہ ترجمہ:
قسم
ہے چمکتی ہوئی دھوپ کی۔
مختصر تفسیر:
اللہ
تعالیٰ روشن صبح کی قسم کھا رہے ہیں، جو زندگی اور حرکت کی علامت ہے۔ اس میں نبی
صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی روشنی اور دعوت کا آغاز بھی اشارۃً شامل ہے۔
قولِ سلف:
ابن
عباس رضی اللہ عنہما:
الضُّحى:
ضوءُ الشمس حين يسطع.
"ضحیٰ
وہ وقت ہے جب سورج کی روشنی خوب چمکنے لگتی ہے۔"
آیت 2 وَٱلَّيْلِ إِذَا سَجَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = اور قسم ٱلَّيْلِ = رات کی إِذَا = جب
سَجَىٰ = وہ چھا جائے / ساکن ہو جائے
سادہ ترجمہ:
اور
قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔
مختصر تفسیر:
رات
کا سکون اور پھیلاؤ اللہ کی قدرت کی نشانی ہے۔ اس کا ذکر دن کے ساتھ توازن اور
ترتیب کو ظاہر کرتا ہے۔
قول:
امام
ابن قیم رحمہ اللہ:
"الليل
سكون للقلوب، كما النهار حركة للأبدان."
"رات
دلوں کے سکون کے لیے ہے، جیسے دن جسموں کی حرکت کے لیے۔"
آیت 3 مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ
لفظی
ترجمہ: مَا = نہیں وَدَّعَكَ = اس نے تجھے چھوڑا رَبُّكَ = تیرا رب
وَمَا = اور نہ قَلَىٰ = ناراض ہوا
سادہ ترجمہ:
نہ
تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی وہ تجھ سے ناراض ہوا۔
مختصر تفسیر:
جب
وحی کچھ دن بند ہوئی تو کفار نے طعنہ دیا کہ رب نے محمد ﷺ کو چھوڑ دیا۔ اس پر یہ
تسلی بخش آیت نازل ہوئی۔
قولِ سلف:
ابن
تیمیہ رحمہ اللہ:
"الله لا يودع أولياءه، ولو طال
عليهم البلاء."
"اللہ اپنے اولیاء کو نہیں
چھوڑتا، چاہے آزمائش طویل ہو جائے۔"
آیت 4 وَلَلْٵخِرَةُ خَيْرٞ لَّكَ مِنَ ٱلْأُولَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = اور لَ = یقیناً ٱلْٵخِرَةُ = آخرت خَيْرٞ = بہتر
لَّكَ = تیرے لیے مِنَ = نسبت ٱلْأُولَىٰ = دنیا سے / پہلی زندگی
سادہ ترجمہ:
اور
یقیناً تیرے لیے آخرت دنیا سے بہتر ہے۔
قولِ سلف:
ابن
قیم رحمہ اللہ:
"الآخرة محلّ الجزاء، فكان
خيراً للنبي وأتباعه."
"آخرت بدلے کی جگہ ہے، اس لیے
نبی اور اس کے متبعین کے لیے بہتر ہے۔"
آیت 5
وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ
فَتَرْضَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = اور لَسَوْفَ = ضرور
عنقریب
يُعْطِيكَ = وہ دے گا تجھے رَبُّكَ = تیرا رب فَتَرْضَىٰ = تو راضی ہو جائے گا
سادہ ترجمہ:
اور
عنقریب تیرا رب تجھے اتنا دے گا کہ تو خوش ہو جائے گا۔
قول:
حسن
بصری رحمہ اللہ:
"رضاه الشفاعة في أمته، فاستجاب
الله له."
"نبی ﷺ
کی رضا اپنی امت کی شفاعت ہے، جو اللہ نے عطا فرمائی۔"
آیت 6
أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمٗا
فَـَٔاوَىٰ
لفظی
ترجمہ: أَلَمْ = کیا نہیں يَجِدْكَ = اُس نے پایا تجھے
يَتِيمٗا = یتیم فَـَٔاوَىٰ = تو اس نے پناہ دی
تفسیر:
نبی ﷺ
بچپن میں یتیم تھے، اللہ نے چچا، بیوی اور امت کے ذریعے پناہ دی۔
قول:
ابن
کثیر رحمہ اللہ:
"آواه الله برحمته، وجعل له
نُصَراء وأحباب."
"اللہ نے اپنی رحمت سے نبی کو
پناہ دی اور مددگار و محب عطا فرمائے۔"
آیت 7
وَوَجَدَكَ ضَآلّٗا فَهَدَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = اور وَجَدَكَ = اس نے پایا تجھے
ضَآلّٗا = (راستہ تلاش کرتے ہوئے) فَهَدَىٰ = تو ہدایت دی
تفسیر:
"ضال"
کا مطلب گمراہی نہیں بلکہ وحی سے قبل شریعت کا نہ جاننا ہے۔
قول:
امام
طبری رحمہ اللہ:
"أي: كنت لا تعرف ما الكتاب،
فهداك إليه."
"یعنی: تُو کتاب کو نہیں جانتا
تھا، تو اس نے تجھے اس کی طرف ہدایت دی۔"
آیت 8
وَوَجَدَكَ عَآئِلٗا
فَأَغْنَىٰ
لفظی
ترجمہ: وَ = اور وَجَدَكَ = اس نے پایا تجھے
عَآئِلٗا = محتاج / فقیر فَأَغْنَىٰ = تو مالدار کر دیا
تفسیر:
نبی ﷺ
مالی لحاظ سے محتاج تھے، اللہ نے خدیجہ رضی اللہ عنہا اور غنائم کے ذریعے غنی
بنایا۔
آیت 9
فَأَمَّا ٱلْيَتِيمَ فَلَا
تَقْهَرْ
لفظی
ترجمہ: فَأَمَّا = تو جہاں تک ٱلْيَتِيمَ = یتیم کا تعلق ہے
فَلَا = تو نہ تَقْهَرْ = سختی کرو / ذلیل کرو
تفسیر:
نبی ﷺ
چونکہ یتیم تھے، لہٰذا دوسروں کے یتیموں سے حسن سلوک کا حکم دیا گیا۔
قول:
عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ عنہ:
"أكرموا اليتامى، فإن رسول الله
كان يتيماً."
"یتیموں کی عزت کرو، کیونکہ
رسول اللہ بھی یتیم تھے۔"
آیت 10
وَأَمَّا ٱلسَّآئِلَ فَلَا
تَنْهَرْ
لفظی
ترجمہ: وَأَمَّا = اور جہاں تک ٱلسَّآئِلَ = سوالی کا
فَلَا = تو نہ تَنْهَرْ = جھڑکو / ڈانٹو
تفسیر:
چاہے
سوال دین کا ہو یا دنیا کا، اس کو ادب سے جواب دینا افضل ہے۔
آیت 11
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ
فَحَدِّثْ
لفظی
ترجمہ: وَأَمَّا = اور جہاں تک بِنِعْمَةِ = تیرے رب کی نعمت کا
رَبِّكَ = تیرے رب کی فَحَدِّثْ = تو ذکر کر / بیان کر
تفسیر:
نعمت
سے مراد نبوت، علم، قرآن اور دین کی ہدایت ہے۔
قولِ سلف: امام ابن قیم رحمہ اللہ:
"الشكر
نشر النعمة بين الناس."
"شکر
کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ کی نعمت کو لوگوں میں بیان کرے۔"
خلاصہ فوائد:
1. نبی ﷺ
کی زندگی میں اللہ کی ربوبیت کے آثار نمایاں ہیں۔
2. ہر
نعمت کے پیچھے اللہ کی حکمت ہے، جسے یاد کرنا شکر ہے۔
3. یتیموں
اور سوالیوں سے حسن سلوک اخلاقی فرض ہے۔
4. سچائی،
امید اور توکل اس سورت کے بنیادی پیغام ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں