📖 کتاب کا نام: نور القرآن
– مختصر و جامع دروس از سلف صالحین (سورۃ الضحیٰ تا الناس)
منہج: اقوالِ صحابہ،
تابعین، ائمہ اربعہ، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کے اقتباسات کے ساتھ
🌙 سورۃ العلق – مکمل درس نمبر 11
سورۃ العلق: آیات
17-19
فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ
1. لفظی
ترجمہ: پس وہ بلائے اپنا مجمع۔
2. سادہ
ترجمہ: تو وہ (جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے) اپنے حمایتیوں کو بلائے۔
3. مختصر
تفسیر (منہجِ سلف):
یہ آیت نافرمان انسان
کا مذاق اڑانے کے انداز میں آئی ہے، جو اللہ کے دین کا انکار کرتا ہے اور اپنی
طاقت پر فخر کرتا ہے کہ وہ اپنے قبیلے کو مدد کے لیے بلا لے گا۔
4. اقوالِ
سلف:
ابن عباسؓ:
«نادِیَهُ»: مجلسُهُ
وأصحابُهُ
”اس کا
مجمع“ سے مراد اس کے لوگ اور مجلس والے ہیں۔
مجاہدؒ:
«فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ»
أي: قَومَهُ وعَشيرَتَهُ
یعنی وہ اپنے قبیلے
اور خاندان کو مدد کے لیے بلائے۔
5. فوائد:
اللہ کی طاقت کے
مقابلے میں کسی قوم یا جماعت کی طاقت کچھ نہیں۔
نافرمان شخص کی اکڑ
اور گھمنڈ کا انجام رسوائی ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سچے دین کی
مخالفت کرنے والوں کو تنہا چھوڑ دیتا ہے
آیت 18:
سَنَدْعُ
الزَّبَانِيَةَ
1. لفظی
ترجمہ: عنقریب ہم زبانیہ کو بلائیں گے۔
2. سادہ
ترجمہ: ہم (اللہ) زبانیہ فرشتوں کو بلائیں گے۔
3. مختصر
تفسیر:
زبانیہ وہ سخت فرشتے ہیں
جو جہنم کے داروغے ہیں، جو کافروں پر سختی سے عمل کرتے ہیں، یہاں نافرمان کو وعید
سنائی جا رہی ہے۔
4. اقوالِ
سلف:
ابن عباسؓ:
«الزَّبَانِيَةَ»: ملائكةُ
العذابِ، غِلاظٌ شِدادٌ
زبانیہ جہنم کے سخت گیر
فرشتے ہیں۔
قتادہؒ:
هم تِسْعَةَ عَشَرَ من
خَزَنَةِ جَهنم
یہ وہ انیس فرشتے ہیں
جو جہنم پر مقرر ہیں۔
5. فوائد:
اللہ کی مدد سے بڑھ کر
کوئی مدد نہیں۔
فرشتے اللہ کے حکم سے
نافرمانوں پر سختی کرتے ہیں۔
مجرموں کے لیے دنیا کی
طاقت بے سود ہے، آخرت میں صرف ایمان اور عمل صالح کام آتا ہے۔
آیت 19:
كَلَّا لَا تُطِعْهُ
وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ
1. لفظی
ترجمہ: ہرگز نہیں، اس کی اطاعت نہ کر، اور سجدہ کر، اور قریب ہو جا۔
2. سادہ
ترجمہ: ہرگز اس (نافرمان) کی بات نہ مان، بلکہ سجدہ کر اور اپنے رب کے قریب ہو جا۔
3. مختصر
تفسیر:
یہ آخری آیت ایک عظیم
سبق دیتی ہے: نافرمانوں کی اطاعت نہ کرو، بلکہ اللہ کے سامنے جھک جاؤ۔ یہی اصل
تقرب کا راستہ ہے۔
4. اقوالِ
سلف:
حسن بصریؒ:
«وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ»
أي: اقْتَرِبْ إلى اللهِ بطاعَتِهِ
اللہ کے قریب ہو جاؤ
اس کی اطاعت سے۔
ابن کثیرؒ:
السجود أعظمُ ما يكونُ
فيه العبدُ قُربًا إلى الله
بندہ جب سجدہ میں ہوتا
ہے، تو وہ اللہ سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
5. فوائد:
سجدہ بندے کو اللہ سے
قریب کرتا ہے۔
نافرمانوں کی اطاعت ایمان
کے خلاف ہے۔
اصل عزت اور بلندی
اللہ کے سامنے جھکنے میں ہے۔
سورۃ القدر: آیت 1
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ
فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
1. لفظی
ترجمہ: بے شک ہم نے اسے نازل کیا شب قدر میں۔
2. سادہ
ترجمہ: ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔
3. مختصر
تفسیر:
یہ قرآن کا مقام اور
شبِ قدر کی عظمت ظاہر کرتی ہے۔ یہی رات قرآن کے نزول کی رات ہے، جس کی فضیلت ہزار
مہینوں سے زیادہ ہے۔
4. اقوالِ
سلف:
مجاہدؒ:
"أُنزِلَ جَملةً واحدةً
إلى السماء الدنيا، ثم نُزِّلَ مُفرَّقًا"
قرآن ایک ہی بار لوحِ
محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل ہوا، پھر وقتاً فوقتاً نازل ہوتا رہا۔
5. فوائد:
قرآن کا نزول اللہ کا
سب سے بڑا انعام ہے۔
شبِ قدر کو قرآن سے
خاص نسبت حاصل ہے۔
دین کی حقانیت کا آغاز
اس عظیم رات سے ہوا۔
سورۃ القدر: آیت 2
وَمَا أَدْرَاكَ مَا
لَيْلَةُ الْقَدْرِ
1. لفظی
ترجمہ: اور تم کیا جانو کیا ہے شبِ قدر؟
2. سادہ
ترجمہ: اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟
3. مختصر
تفسیر:
یہ انداز تعظیم اور
اہمیت کا ہے کہ شبِ قدر کی فضیلت انسانی عقل سے بالاتر ہے، اس کی خیر، رحمت اور
برکت ناقابلِ بیان ہے۔
4. اقوالِ
سلف:
ابن عباسؓ:
"خَيرٌ مِن ألفِ شَهرٍ،
لا يَكونُ في غيرِها"
یہ رات ایک ہزار مہینوں
سے بہتر ہے، ایسی رات اور کوئی نہیں۔
5. فوائد:
شبِ قدر کی عظمت بندے
کو عبادت کی طرف راغب کرتی ہے۔
قرآن کا فہم اور تدبر
شبِ قدر کی روح ہے۔
اللہ بندوں کو مواقع دیتا
ہے اپنے قریب آنے کے لیے۔
آیات کا ربط:
سورہ علق کی آخری آیات
میں کافر کی سرکشی، اس پر اللہ کی گرفت، اور سجدہ کا حکم ہے۔
سورۃ القدر کی ابتدائی
آیات میں اسی قرآن کی عظمت کو ذکر کیا گیا ہے، جس پر کافر نے اعتراض کیا۔
یعنی جس قرآن کے لیے
سجدہ اور تقرب کا کہا گیا، وہ قرآن ایسی عظیم رات میں نازل ہوا جس کی فضیلت بے مثل
ہے۔