جمعرات، 20 اگست، 2020

اقوال ابن قیم رحمہ اللہ۔

 انسان کے لئے دو پردے ھیں-ایک اسکے اور اسکے رب کے درمیان ھے۔

اور دوسرا اسکے اور لوگوں کے درمیان ھے۔جس نے رب کے ساتھ

پردے کو چاک کیا تو اللہ تعالی اس پردے کو چاک کر دے گا۔جو

اسکے اور لوگوں کے درمیان ھے۔

بندے کا ایک رب ھےجس سے لا محالہ وہ ملاقات کرنے والا ھے

اور اسکا ایک گھر ھے جس میں عنقریب منتقل ہونے والا ھے۔

اگر ایساھےتو پھر اسے چاہیے کہ ملاقات سے پہلے اپنے رب کو

راضی کرلے اور جس گھر میں رہنا ھے اسکی تزئین و آرائش

کی فکر کرے۔

"وقت کا ضیاع موت سے شدید تر ھے۔وہ اس لئے کہ وقت کا

ضیاع بندے کو رب اور آخرت سے غافل کر دیتا ھے۔جبکہ موت

اسے دنیااور اس میں رھنے والوں سے دور کرتی ھے"

"اس شخص کو دانا اور بینا کیسے کہا جا سکتا ھے ۔جس نے

دنیا کی چند لزتوں کے لئے جنت کو فروحت کر دیا"۔

"بندوں سے ڈرنے والا ان سے دور بھاگتا ھے جبکہ رب سے ڈرنے

والا اسکا مزید قرب حاصل کرتا ھے"۔

"گناہ انسان کے لئے زحم کی مانند ھے ۔کبھی کبھی زحم جان

لیوا بھی بن جاتا ھے"۔

"اگر عمل کے بغیر علم کا حصول قابل نفع ھوتا تو اللہ تعالی

یہودیوں کے احبار کی مزمت نہ کرتا اور اگر اخلاص کے بغیر

عمل نافع ھوتاتو اللہ تعالی منافقین کی مزمت نہ کرتا"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت بتاۓ.... طالبہ طس بنت قیوم

 الحمد للہ. ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ...