جمعہ خطبہ ٢٨/مارس /٢٠٢٥
پہلا نکتہ: عبادت پوری زندگی مکعمل ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ﴾ (الحجر: 99) "اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت (یقین) آ جائے۔"
2. ﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴾ (الأحقاف: 13) "بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے، پھر اس پر ثابت قدم رہے، ان کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ" (بخاری: 6465) "اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے، چاہے وہ تھوڑا ہو۔"
قول سلف: ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "أَكْمَلُ النَّاسِ عُبُودِيَّةً مَنْ كَانَ عَلَى عِبَادَتِهِ دَائِمًا لَا يَنْقَطِعُ" "سب سے کامل بندہ وہ ہے جو ہمیشہ عبادت میں مشغول رہے اور اسے ترک نہ کرے۔"
دوسرا نکتہ: نماز کی پابندی رمضان کے بعد بھی ضروری ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ﴾ (العنكبوت: 45) "بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔"
2. ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرة: 238) "نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اللہ کے حضور عاجزی کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔"
حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ الصَّلَاةُ" (ترمذی: 413) "قیامت کے دن سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا۔"
قول سلف: حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "مَن حَافَظَ عَلَى الصَّلَاةِ فَهُوَ لِغَيْرِهَا أَحْفَظُ" "جو نماز کی حفاظت کرے گا، وہ باقی تمام اعمال کی بھی حفاظت کرے گا۔"
تیسرا نکتہ: رمضان کے بعد بھی قرآن سے تعلق رکھیں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا﴾ (المزمل: 4) "اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔"
2. ﴿إِنَّ هَٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ﴾ (الإسراء: 9) "بے شک یہ قرآن اس راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا ہے۔"
حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ" (بخاری: 5027) "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"
قول سلف: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "مَنْ كَانَ يُحِبُّ أَنْ يَعْرِفَ حُبَّهُ لِلَّهِ فَلْيَنْظُرْ حُبَّهُ لِلْقُرْآنِ" "جو یہ جاننا چاہے کہ وہ اللہ سے محبت کرتا ہے یا نہیں، وہ دیکھے کہ اس کا قرآن سے کتنا تعلق ہے۔"
چوتھا نکتہ: رمضان کے بعد بھی روزوں کا اہتمام کریں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ (البقرة: 184)
"اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔"
2. ﴿كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا﴾ (الأعراف: 31)
"کھاؤ، پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔"
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ" (مسلم: 1164)
"جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔"
قول سلف:
ابو سلیمان دارانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"الصَّائِمُ فِي عِبَادَةٍ، مَا لَمْ يَغْتَبْ"
"روزہ دار ہمیشہ عبادت میں ہوتا ہے، جب تک کہ وہ غیبت نہ کرے۔"
پانچواں نکتہ: صدقہ و خیرات جاری رکھیں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ﴾ (البقرة: 261)
"جو لوگ اپنا مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس سے سات بالیاں نکلتی ہیں، اور ہر بالی میں سو دانے ہوتے ہیں۔"
2. ﴿لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ﴾ (آل عمران: 92)
"تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ چیز (اللہ کے لیے) خرچ نہ کرو۔"
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" (بخاری: 6006)
"بیوہ اور مسکین کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے۔"
قول سلف:
ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَعْرِفَ مَقَامَهُ عِنْدَ اللَّهِ فَلْيَنْظُرْ مَقَامَ اللَّهِ فِي قَلْبِهِ"
"جو یہ جاننا چاہے کہ اللہ کے ہاں اس کا مقام کیا ہے، وہ دیکھے کہ اس کے دل میں اللہ کا مقام کیا ہے۔"
---
ساتواں نکتہ: سچائی اور دیانت داری کو اپنائیں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾ (التوبة: 119)
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔"
2. ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا﴾ (النساء: 58)
"بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں تک پہنچاؤ۔"
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ" (مسلم: 2607)
"بے شک سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔"
قول سلف:
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"إِنَّ الْكَلَامَ لَيْسَ بِكَثْرَةِ، وَلَكِنَّهُ بِالصِّدْقِ"
"کلام کی کثرت نہیں بلکہ سچائی اہمیت رکھتی ہے۔"
---
آٹھواں نکتہ: اعمال میں اخلاص پیدا کریں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
1. ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾ (البينة: 5)
"اور انہیں صرف یہ حکم دیا گیا کہ اللہ کی عبادت خالص اسی کے لیے کریں۔"
2. ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا كَانَ خَالِصًا لَهُ﴾
"بے شک اللہ وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لیے ہو۔"
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (بخاری: 1)
"اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔"
قول سلف:
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ أَخْلَصُهُ وَأَصْوَبُهُ"
"اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو سب سے زیادہ خالص اور صحیح ہو۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں