اپنی زبان منتخب کریں

جمعہ، 7 نومبر، 2025

القرآن سورۃ الفیل — مکمل درس (آیات 1–5)

 

کتاب کا نام: نور القرآن – مختصر و جامع دروس از سلف صالحین (سورۃ الضحیٰ تا الناس)

منہج: اقوالِ صحابہ، تابعین، ائمہ اربعہ، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کے اقتباسات کے ساتھ

سورۃ الفیل — مکمل درس (آیات 1–5)

آیت 1 

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ

لفظی ترجمہ: 

- أَلَمْ = کیا نہیں 

- تَرَ = تم نے دیکھا/جان لیا 

- كَيْفَ = کس طرح 

- فَعَلَ رَبُّكَ = تیرے رب نے کیا 

- بِأَصْحَابِ الْفِيلِ = ہاتھی والوں کے ساتھ

سادہ ترجمہ: 

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا (سلوک) کیا؟

اقوالِ سلف: 

- ابن عباس: “أصحابُ الفيلِ: أبرهةُ وجيشُه الذين أرادوا هدمَ الكعبة.” 

ترجمہ: “اصحاب الفیل” اَبرَہہ اور اس کا لشکر ہے جو کعبہ ڈھانے آئے تھے۔ 

- مجاہد: “ألم تر: ألم تعلم بما شهِر خبره حتى كأنك رأيت.” 

ترجمہ: “ألم تر” یعنی کیا تم نے علم نہ پایا جس کی شہرت اسے گویا مشاہدہ بنا دے؟ 

- قتادہ: “هذه نعمةُ الله على قريش: دفع عنهم جيشَ الفيل.” 

ترجمہ: یہ قریش پر اللہ کی نعمت ہے کہ ان سے ہاتھیوں کا لشکر ہٹا دیا۔ 

- ابن جریر الطبری: “التقريرُ بـ(ألم تر) لما استفاض من الخبر عند العرب؛ والمقصودُ الاعتبارُ بصنع الله.” 

ترجمہ: “ألم تر” اس خبر کے شایع و ذایع ہونے پر تقریری انداز ہے؛ مقصود اللہ کے فعل سے عبرت ہے۔ 

- الإمام القرطبي: “فيه تذكيرٌ لقريش بمنةِ الله عليهم قبل البعثة، لِيَعلموا حرمة البيت.” 

ترجمہ: اس میں قریش پر بعثت سے پہلے اللہ کی نعمت یاد دلائی گئی تاکہ حرمتِ بیت سمجھیں۔

فوائد: 

- بیت اللہ کی حرمت و ولایت اللہ کے ذمے ہے؛ وہ خود حفاظت فرماتا ہے۔ 

- تاریخی عبرت دین کے یقین کو تازہ کرتی ہے۔ 

- نعمت کی یاد شکر اور اطاعت کو لازم کرتی ہے۔

آیت 2 

أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ

لفظی ترجمہ: 

- أَلَمْ = کیا نہیں 

- يَجْعَلْ = اس نے کر دیا 

- كَيْدَهُمْ = ان کی چال/مکر 

- فِي تَضْلِيلٍ = گمراہی/ضائع کر دینا

سادہ ترجمہ: 

کیا اس نے ان کی چال کو ناکام (اور بھٹکی ہوئی) نہیں بنا دیا؟

اقوالِ سلف: 

- ابن عباس: “تضليلٍ: إبطالًا وإهلاكًا لمكرهم.” 

ترجمہ: “تضلِیل” یعنی ان کے مکر کو باطل اور ہلاک کر دینا۔ 

- مجاہد: “أضلَّ قصدَهم فلم يبلغوا البيت.” 

ترجمہ: ان کی مراد ضائع کر دی کہ کعبہ تک نہ پہنچ سکے۔ 

- قتادہ: “مكرُ أعداءِ الله مردودٌ عليهم.” 

ترجمہ: اللہ کے دشمنوں کی چال انہی پر لوٹا دی جاتی ہے۔ 

- ابن جریر الطبری: “تضليلٌ: صرفُهم عن مرادِهم وإيقاعُهم في ضدِّها.” 

ترجمہ: تضلِیل یعنی انہیں مراد سے پھیر دینا اور اس کے اُلٹ میں ڈال دینا۔ 

- الإمام القرطبي: “فيه تسليةٌ للمؤمنين: أن كيدَ الكافرين ضعيف.” 

ترجمہ: اہلِ ایمان کے لیے تسلی ہے کہ کافروں کا مکر کمزور ہے۔

فوائد: 

- باطل کی تدبیریں اللہ کے اذن کے بغیر کامیاب نہیں ہوتیں۔ 

- نصرت کبھی اسبابِ ظاہرہ کے خلاف بھی آتی ہے—توکل لازم ہے۔ 

- دینی عزیمت میں دشمن کے مکر سے خوف کم اور اللہ پر اعتماد زیادہ ہونا چاہیے۔

آیت 3 

وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ

لفظی ترجمہ: 

- وَأَرْسَلَ = اور بھیج دیا 

- عَلَيْهِمْ = ان پر 

- طَيْرًا = پرندے 

- أَبَابِيلَ = جھنڈ کے جھنڈ/گروہ در گروہ

سادہ ترجمہ: 

اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیجے۔

اقوالِ سلف: 

- ابن عباس: “أبابيلَ: فرقًا بعدَ فرقٍ.” 

ترجمہ: “ابابیل” یعنی گروہ در گروہ۔ 

- مجاہد: “أبابيل: جماعاتٌ متفرقةٌ يتلو بعضُها بعضًا.” 

ترجمہ: متفرق جماعتیں، ایک کے بعد دوسری۔ 

- قتاده: “أرسل اللهُ عليهم طيرًا من السماءِ لم يرَوا مثلَها.” 

ترجمہ: ان پر ایسے آسمانی پرندے بھیجے جن کی نظیر نہ دیکھی تھی۔ 

- ابن جریر الطبری: “أبابيل: اسمٌ للجماعاتِ المتتابعة، لا للنوع.” 

ترجمہ: “ابابیل” نوع نہیں، بلکہ متتابع جماعتوں کے مفہوم کا لفظ ہے۔ 

- الإمام القرطبي: “اختار اللهُ طيرًا ضعيفًا ظاهرًا؛ ليَعلَمَ العبادُ أن القوةَ لله وحده.” 

ترجمہ: کمزور مخلوق (پرندے) کے ذریعے اللہ نے دکھایا کہ قوت اسی کی ہے۔

فوائد: 

- نصرتِ الٰہی کے اسباب اس کی حکمت کے مطابق ہوتے ہیں، ہماری قیاسات پر نہیں۔ 

- کمزور مخلوق کے ہاتھ بھی اللہ بڑے لشکروں کو توڑ دیتا ہے۔ 

- شانِ رب: “وما يعلم جنود ربك إلا هو”—اطمینانِ قلب کا سبب۔

آیت 4 

تَرْمِيهِمْ بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ

لفظی ترجمہ: 

- تَرْمِيهِمْ = وہ (پرندے) انہیں مارتے تھے 

- بِحِجَارَةٍ = پتھروں سے 

- مِّن سِجِّيلٍ = پکی مٹی/سنگِ گل سے (سخت کیے ہوئے)

سادہ ترجمہ: 

جو انہیں سخت پکّی مٹی (سنگِ گل) کے کنکروں سے مار رہے تھے۔

اقوالِ سلف: 

- ابن عباس: “من سِجّيلٍ: من طِينٍ محروقٍ.” 

ترجمہ: “سجّیل” یعنی جلی ہوئی/بھٹی کی پکی مٹی۔ 

- مجاهد: “حجارةٌ دقيقةٌ مكتوبٌ فيها اسمُ من يُرمَى.” 

ترجمہ: باریک کنکریاں، جن پر جس کو لگنی تھی اس کا نام لکھا تھا۔ 

- قتاده: “أصابَتْ كلَّ رجلٍ منهم حيثُ قُدِّرَ له، فهلكوا.” 

ترجمہ: ہر آدمی کو اس کے مقدر کے مطابق لگا اور وہ ہلاک ہوئے۔ 

- ابن جریر الطبری: “السِّجّيلُ لفظٌ أعجميٌّ عُرِّب، والمقصودُ الحجارةُ الصلبةُ من طينٍ متحجِّرٍ.” 

ترجمہ: “سجّیل” معرّب لفظ ہے، مراد سخت پتھّر ہیں جو مٹی کے پتھرا جانے سے بنے۔ 

- الإمام القرطبي: “فيه دلالةٌ على أن السببَ يسيرٌ إذا شاء اللهُ، والأثرَ عظيمٌ.” 

ترجمہ: اس میں دلیل کہ جب اللہ چاہے تو چھوٹا سبب بڑا اثر لاتا ہے۔

فوائد: 

- تقدیر اور سبب ساتھ ساتھ ہیں—جب رب چاہے سبب چھوٹا ہو کر بھی قاطع بن جاتا ہے۔ 

- عذاب کے آلات معمولی لگیں، مگر جبری اثر عظیم ہو—قدرتِ الٰہی کی نشانی۔ 

- ظلم و طغیان پر عاقبت ناگوار ہے، چاہے لشکر بڑا ہو۔

آیت 5 

فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ

لفظی ترجمہ: 

- فَجَعَلَهُمْ = تو بنا دیا انہیں 

- كَعَصْفٍ = بھُس/کَٹی پڑی کھیتی 

- مَّأْكُولٍ = کھائی ہوئی/چر چُکی (جانوروں کے چرنے جیسی حالت)

سادہ ترجمہ: 

پس انہیں کھائے ہوئے بھس (چرئی ہوئی کھیتی) کی طرح کر ڈالا۔

اقوالِ سلف: 

- ابن عباس: “كعصفٍ مأكولٍ: كورقِ الزرعِ إذا أُكِلَ ثم ذُرِّي.” 

ترجمہ: کھیتی کے اس پتے/بھس کی مانند جو کھا لیا جائے پھر ریزہ ریزہ اڑ جائے۔ 

- مجاهد: “ممزَّقين متساقطين كالهشيم.” 

ترجمہ: اس طرح چکنا چور کہ بکھرے ہوئے تنکے معلوم ہوں۔ 

- قتاده: “أهلكهم اللهُ فصاروا عبرةً للناس.” 

ترجمہ: اللہ نے انہیں ہلاک کیا اور وہ لوگوں کے لیے عبرت بنے۔ 

- ابن جریر الطبری: “التشبيهُ بالزرعِ المأكولِ لبيانِ تمامِ الإهلاكِ والتحطيم.” 

ترجمہ: چرئی ہوئی کھیتی کی مثال مکمل توڑ پھوڑ اور ہلاکت بتانے کو ہے۔ 

- الإمام القرطبي: “خاتمةُ السورة تقريرٌ لحفظِ البيتِ وقيامِ حجّةِ الله على قريش.” 

ترجمہ: یہ خاتمہ بیت کی حفاظت اور قریش پر حجت قائم کرنے کا بیان ہے۔

فوائد: 

- کعبہ اللہ کی امان میں ہے، اس کی حفاظت کے لیے اللہ کافی ہے۔ 

- ظالم کی تدبیر کا انجام ذلت و فنا ہے—عبرت اہلِ بصیرت کے لیے۔ 

- نعمتِ امن اور حرم کی حرمت پر شکر و خدمت لازم ہے؛ یہ اگلی سورت (قریش) کے مضمون کی تمہید ہے۔

خلاصۂ درسی پیغام 

- اللہ اپنے گھر اور دین کی حفاظت ایسے اسباب سے بھی فرماتا ہے جو انسان کی نظر میں معمولی ہوں—اصل قوت اسی کی ہے۔ 

- اہلِ ایمان کے لیے تسلی: باطل کے بڑے لشکر اللہ کے ہاں بے بس ہیں—تُوکل، شکر اور اطاعت مضبوط کریں۔ 

- عملی منصوبہ: 

  - نعمتِ امن و مسجد/حرم کی حرمت کا شعوری احترام (اذان، صفائی، ادب، زکات و انفاق) 

  - تاریخِ ابابیل کی عبرت سے تکبر، استعلا اور حرمات شکنی سے اجتناب 

  - دعا: “اللهم احفظ لنا ديننا وبيوتك وبلادنا، واجعلنا من الشاكرين القائمين بحقك