اپنی زبان منتخب کریں

جمعہ، 4 اکتوبر، 2024

سورۃ نمبر 31 لقمان آیت نمبر 6


  أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّشۡتَرِىۡ لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ لِيُضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ۖ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ‌ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ ۞ 
اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ بعض لوگ لغو باتوں (غیر ضروری، بے فائدہ اور بے ہودہ باتیں) کو اختیار کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے گمراہ کریں، اور وہ یہ سب بغیر کسی علم کے کرتے ہیں۔ ایسے لوگ دین کا مذاق بناتے ہیں، اور ان کے لیے رسوا کن عذاب تیار ہے۔

اس آیت میں خاص طور پر ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو غلط اور بے کار باتوں کو دین کی راہ میں رکاوٹ بنا کر پیش کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بھٹکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے افراد دنیا میں بھی ذلت کا سامنا کریں گے اور آخرت میں ان کے لیے سخت عذاب ہوگا۔
سورۃ لقمان کی آیت نمبر 6 کی تفسیر میں سلف صالحین نے کئی اہم اقوال بیان کیے ہیں، جن میں خاص طور پر "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" (لغو باتوں) کی وضاحت پر زور دیا گیا ہے۔ یہاں چند معروف مفسرین اور سلف صالحین کے اقوال درج ہیں:

1. **عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ):**
   حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" سے مراد **گانا اور موسیقی** ہے۔ ان کے نزدیک یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو گانے بجانے کے ذریعے لوگوں کو اللہ کی یاد سے غافل کرتے ہیں اور دین کے راستے سے بھٹکاتے ہیں۔

2. **مجاہد (رحمۃ اللہ علیہ):**
   مشہور تابعی مفسر مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" کا مطلب ہر وہ بات ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرے، خواہ وہ گانا ہو، بے ہودہ کہانیاں ہوں، یا کوئی اور لغو کام۔

3. **حسن بصری (رحمۃ اللہ علیہ):**
   حسن بصری نے اس آیت کی تفسیر میں کہا کہ "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" ہر وہ چیز ہے جو دل کو غافل کرے اور اللہ کی یاد سے دور لے جائے۔ یہ ان کاموں کی مذمت ہے جو اللہ کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں، خواہ وہ گانا بجانا ہو یا دنیاوی عیش و عشرت کی باتیں۔

4. **قتادہ (رحمۃ اللہ علیہ):**
   قتادہ نے اس آیت کے تحت بیان کیا کہ یہاں "لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ" سے مراد جھوٹی اور فضول باتیں ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں اور جو انسان کو گمراہ کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

یہ تمام اقوال اس بات پر متفق ہیں کہ اس آیت میں ان سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ہے جو لوگوں کو اللہ کے دین سے دور کرتی ہیں، چاہے وہ موسیقی ہو، جھوٹی کہانیاں ہوں، یا کوئی اور لغو چیز۔ اس آیت کا مقصد لوگوں کو خبردار کرنا ہے کہ وہ ان چیزوں سے بچیں جو اللہ کے راستے سے بھٹکا سکتی ہیں۔

طلبہ کے نو سوالات کے جوابات ۔

طلبہ کی طرف سے آنے والے چند سوالوں کے جوابات پیش خدمت ۔ ۔ 
1. **آج کے دور میں ایمان اور اسلام کی اہمیت کیا ہے؟**
2. **ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے استعمال میں اسلامی حدود کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے؟**
3. **آج کے معاشرے میں اسلام کے اصولوں کے مطابق انصاف اور عدل کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟**
4. **مسلمانوں کو موجودہ دور کے چیلنجز (مثلاً ماحولیات، معاشی مسائل، وغیرہ) کا سامنا کرتے ہوئے اسلام کے کیا اصول اپنانے چاہئیں؟**
5. **اسلام میں اخلاقیات اور کردار سازی کی کیا اہمیت ہے اور آج کے معاشرے میں اسے کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟**
6. **موجودہ عالمی مسائل (مثلاً دہشتگردی، معاشرتی بے راہ روی) کو اسلام کس طرح حل کرنے کی تلقین کرتا ہے؟**
7. **اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیں آج کے دور میں غربت اور بھوک سے نمٹنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟**
8. **کیا آج کے دور میں اسلامی بینکاری اور معیشت ایک حل فراہم کر سکتی ہے؟**
9. **اسلام میں اجتماعیت اور بھائی چارے کی کیا اہمیت ہے اور آج کے سماج میں اس کا کیا کردار ہو سکتا ہے؟**

جوابات 

1. **آج کے دور میں ایمان اور اسلام کی اہمیت کیا ہے؟**
   ایمان اور اسلام آج کے دور میں بھی انسان کی زندگی کے ہر پہلو کو منظم کرنے کے لئے ضروری ہیں۔ یہ ہماری دنیاوی اور اخروی زندگی میں کامیابی کے لیے راہنمائی فراہم کرتے ہیں، اور ہمیں مشکلات اور فتنوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ آج کے مادی دور میں ایمان ہمیں روحانی سکون اور اللہ پر اعتماد کا درس دیتا ہے۔

2. **ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے استعمال میں اسلامی حدود کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے؟**
   اسلام ہمیں ہر شعبے میں حدود کا پابند کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال جائز ہے، لیکن اسے اخلاقیات اور ادب کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہئے۔ جھوٹ، فحاشی، اور وقت کے ضیاع سے بچنا چاہئے، اور اسے مثبت مقاصد کے لیے، مثلاً علم حاصل کرنے اور دین کی تبلیغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہئے۔

3. **آج کے معاشرے میں اسلام کے اصولوں کے مطابق انصاف اور عدل کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟**
   اسلام میں عدل کی بنیاد قرآن و سنت میں ہے۔ ہمیں روزمرہ زندگی میں دوسروں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ، حقوق کی پاسداری، اور ظلم سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آج کے معاشرے میں انصاف کے قیام کے لیے اسلامی قوانین، اخلاقیات، اور عدالتی نظام کو فروغ دینا ضروری ہے۔

4. **مسلمانوں کو موجودہ دور کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اسلام کے کیا اصول اپنانے چاہئیں؟**
   موجودہ چیلنجز جیسے کہ ماحولیات اور معاشی مسائل کا سامنا کرنے کے لیے اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اسلام ہمیں اعتدال پسندی، انصاف، اور قدرتی وسائل کے درست استعمال کا درس دیتا ہے۔ معاشرتی بھلائی اور زکوٰۃ کی ادائیگی بھی ان مسائل کا حل پیش کرتی ہے۔

5. **اسلام میں اخلاقیات اور کردار سازی کی کیا اہمیت ہے اور آج کے معاشرے میں اسے کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟**
   اسلام میں اخلاقیات اور کردار سازی کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ "میں اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوا ہوں" (مسند احمد)۔ آج کے معاشرے میں اسلامی اخلاقیات کو فروغ دے کر جھوٹ، بدعنوانی، اور بے راہ روی کو روکا جا سکتا ہے۔

6. **موجودہ عالمی مسائل کو اسلام کس طرح حل کرنے کی تلقین کرتا ہے؟**
   اسلام ہمیں امن، محبت، اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ دہشتگردی اور دیگر مسائل کو اسلامی اصولوں جیسے کہ صبر، رحم دلی، اور انصاف کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام میں جنگ اور تشدد کا جواز صرف دفاع کے لیے ہے۔

7. **اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیں آج کے دور میں غربت اور بھوک سے نمٹنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟**
   اسلام ہمیں زکوٰۃ اور صدقہ دینے کا حکم دیتا ہے تاکہ معاشرتی عدم توازن کو ختم کیا جا سکے۔ معاشی نظام میں عدل و انصاف اور دولت کی منصفانہ تقسیم غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

8. **کیا آج کے دور میں اسلامی بینکاری اور معیشت ایک حل فراہم کر سکتی ہے؟**
   اسلامی بینکاری سود کے بغیر تجارت اور لین دین کی بنیاد پر معیشت کی اصلاح کر سکتی ہے۔ اسلامی معیشت میں دولت کی منصفانہ تقسیم، زکوٰۃ، اور فلاحی ریاست کا تصور آج کے معاشی مسائل کا حل فراہم کرتا ہے۔

9. **اسلام میں اجتماعیت اور بھائی چارے کی کیا اہمیت ہے اور آج کے سماج میں اس کا کیا کردار ہو سکتا ہے؟**
   اسلام میں اجتماعیت اور بھائی چارہ بہت اہم ہے۔ نمازِ جمعہ اور حج اجتماعیت کے عملی نمونے ہیں۔ آج کے معاشرے میں فرقہ واریت اور نفرت کو ختم کرنے کے لیے بھائی چارے اور یکجہتی کو فروغ دینا ضروری ہے تاکہ ہم ایک مضبوط اور پرامن معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

واللہ اعلم بالصواب 

جمعرات، 3 اکتوبر، 2024

معاشرتی انصاف اور عدل کی ضرورت


 

خطبہ جمعہ      معاشرتی انصاف اور عدل کی ضرورت

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الَّذِي كَرَّمَ أَوْلِيَاءَهُ وَفَطَنَ قُلُوبَ الْمَخْلُوقَاتِ بِمَحَبَّتِهِمْ، أَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلَا زَوْجَةَ لَهُ وَلَا وَلَدَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَفْضَلُ النَّاسِ تَقْوًى وَسَخَاءً. اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَعَلَى جَمِيعِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ وَسَلِّمْ.
يَاأَيها الذين آ مَنُوا اتقُوا اللهَ حَق تُقَا ته ولاتموتن إلا وأنتم مُسلمُون,يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيراً وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَتَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً,

 يَا أ يها الذين آ منوا اتقوا الله وقولوا قَو لاً سَديداً يُصلح لَكُم أَ عما لكم وَ يَغفر لَكُم ذُ نُو بَكُم وَ مَن يُطع الله وَ رَسُولَهُ فَقَد فَازَ فَوزاً عَظيمأَمَّا بَعْدُ:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.


  _
رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
  _
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَدْلَ فِي الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ
  _
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
  _
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ
  _
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي
  _
اللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُقْسِطِينَ
  _
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ
  _
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
  _
رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ
  _
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ التُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى
**"معاشرتی انصاف اور عدل کی ضرورت"** کے موضوع پر 10 نکات درج ذیل ہیں، جن میں مختصر الفاظ سے وضاحت دی گئی ہے:

### 1. **
اللہ تعالیٰ کا حکم عدل قائم کرنے کا ہے**
     _"إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِالْعَدْلِ"_ 
     (
النساء: 58)
   - **
ترجمہ**: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کے سپرد کرو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو۔
   - **
وضاحت**: اسلام نے عدل کو معاشرتی ڈھانچے کی بنیاد قرار دیا ہے، اور عدل کا قیام اللہ کا حکم ہے۔

### 2. **
عدل ہی تقویٰ کا مظہر ہے**
     _"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ"_ 
     (
المائدة: 8)
   - **
ترجمہ**: اے ایمان والو! اللہ کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور انصاف کے ساتھ گواہی دو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں عدل سے نہ روکے، عدل کرو کیونکہ یہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے۔
   - **
وضاحت**: عدل کا قیام تقویٰ کی علامت ہے، اور مسلمانوں کو ہر حال میں عدل کرنے کا حکم ہے۔

### 3. **
عدل سے زمین پر امن قائم ہوتا ہے**
     _"وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ"_ 
     (
الأنعام152)
   - **
ترجمہ**: اور جب تم بات کرو تو انصاف سے کہو، چاہے وہ تمہارے قریبی ہی کیوں نہ ہوں۔
   - **
وضاحت**: عدل انسانوں کے درمیان امن و امان کو برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے، چاہے تعلقات کچھ بھی ہوں۔

### 4. **
معاشرتی انصاف نبیوں کی بعثت کا مقصد ہے**
     _"لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ"_ 
     (
الحدید: 25)
   - **
ترجمہ**: ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ عدل پر قائم ہوں۔
   - **
وضاحت**: عدل کا قیام نبیوں کی بعثت کا بنیادی مقصد تھا، تاکہ معاشرت میں انصاف اور توازن پیدا ہو۔

### 5. **
عدل قیامت کے دن نجات کا ذریعہ ہے**
     _"إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ"_ 
     (
النحل: 90)
   - **ترجمہ**: بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔
   - **
وضاحت**: معاشرتی انصاف قیامت کے دن نجات کا ذریعہ ہوگا کیونکہ اللہ نے انصاف اور احسان کو لازمی قرار دیا ہے۔

### 6. **
رسول اللہ ﷺ کا حکم عدل تھا**
     _"إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِي لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ"_ 
     (
صحیح البخاری)
   - **
ترجمہ**: میں بھی ایک بشر ہوں، تم میرے پاس اپنے مقدمات لاتے ہو اور شاید بعض لوگ اپنے دلائل میں زیادہ چالاک ہوں، تو میں ان کے حق میں فیصلہ کرتا ہوں جو میں سنتا ہوں۔
   - **
وضاحت**: رسول اللہ ﷺ ہمیشہ عدل اور دیانت کے ساتھ فیصلہ کرتے تھے، اور یہ مسلمانوں کے لیے ایک عظیم مثال ہے۔

### 7. **
معاشرتی انصاف سے ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے**
     _"وَلاَ يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا"_ 
     (
الکہف: 49)
   - **ترجمہ**: اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
   - **
وضاحت**: اللہ کے نزدیک ظلم کی کوئی گنجائش نہیں، اور معاشرتی انصاف سے ظلم اور استحصال کا خاتمہ ہوتا ہے۔

### 8. **
عدل کرنے والوں سے اللہ محبت کرتا ہے**
     _"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ"_ 
     (
المائدة: 42)
   - **ترجمہ**: بے شک اللہ عدل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
   - **
وضاحت**: عدل اللہ کی محبت کا ذریعہ ہے، اور جو لوگ عدل کرتے ہیں وہ اللہ کے پسندیدہ بندے ہوتے ہیں۔

### 9. **
عدل قیامت کے دن کا معیار ہوگا**
     _"وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا"_ 
     (
الأنبیاء: 47)
   - **ترجمہ**: اور ہم قیامت کے دن انصاف کے ترازو قائم کریں گے، تو کسی جان پر ظلم نہیں ہوگا۔
   - **
وضاحت**: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انصاف کے پیمانے قائم کرے گا، اور ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق فیصلہ ملے گا۔

### 10. **
معاشرتی انصاف سے ترقی اور خوشحالی**
     _
"وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ"_ 
     (
الرحمٰن: 9)
   - **
ترجمہ**: اور انصاف کے ساتھ وزن کو درست رکھو اور تول میں کمی نہ کرو۔
   - **
وضاحت**: انصاف اور عدل کا قیام معاشرت میں خوشحالی اور ترقی لاتا ہے، اور لوگوں کے درمیان بھروسہ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔

یہ 10 نکات معاشرتی انصاف اور عدل کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں، اور ان پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف دنیا میں امن و سکون حاصل ہوگا بلکہ آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہوگی۔

 

خطبة ثانية**


**الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا. من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له.**
**
أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله.**
**
أما بعد:**
**
أيها المؤمنون، إن المسلم يجب أن يتحلى بمكارم الأخلاق، وأن يسعى لتحقيق العدل في نفسه وفي مجتمعه. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق".**
**
فلنتذكر دائمًا أهمية التعاون والإحسان إلى الآخرين، ولنعمل جاهدين على نشر المحبة والسلام في مجتمعنا.**
**
اللهم اغفر لنا وللمسلمين والمسلمات الأحياء منهم والأموات.**
**
عباد الله، صلوا على نبيكم محمد، كما أمركم الله فقال: "إن الله وملائكته يصلون على النبي" (الأحزاب: 56).**
**
اللهم صلِّ وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.**