اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 20 مارچ، 2025

خطبہ جمعہ: اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد

 

خطبہ جمعہ: اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
اللَّهُمَّ اجْعَلْ رَمَضَانَ شَهْرَ الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَالْمَغْفِرَةِ لَنَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، وَاجْعَلْنَا فِيهِ مِنَ الْمُتَّقِينَ، وَمِنْ أَهْلِ الْقُرْآنِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُكَ وَخَاصَّتُكَ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ، وَيَعْمَلُونَ بِمَا فِيهِ، وَيَتَدَبَّرُونَ آيَاتِهِ۔
اللَّهُمَّ وَفِّقْنَا فِي رَمَضَانَ لِقِيَامِ اللَّيْلِ، وَلِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ، وَلِفَهْمِ مَعَانِيهِ، وَلِلْعَمَلِ بِهِ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُقَالُ لَهُمْ: (اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا)۔
اللَّهُمَّ اخْتِمْ لَنَا شَهْرَ رَمَضَانَ بِالرِّضْوَانِ، وَالْعِتْقِ مِنَ النِّيرَانِ، وَجَعَلْنَا مِنَ الْفَائِزِينَ بِرَحْمَتِكَ يَا رَحْمٰنُ۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا، وَلِمَشَايِخِنَا، وَلِمَنْ لَهُ حَقٌّ عَلَيْنَا، وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ
:
اعتکاف کی فضیلت،
معزز سامعین!
آج کا موضوع "اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد" ہے۔ رمضان المبارک میں اعتکاف ایک عظیم عبادت ہے، جو بندے کو دنیاوی مشاغل سے نکال کر اللہ کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس خطبے میں ہم پانچ بنیادی نکات پر گفتگو کریں گے:
پہلا نکتہ: اعتکاف کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے اعتکاف کو خاص برکتوں والا عمل بنایا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا:
وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَٰهِيمَ وَإِسْمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَٰكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ (البقرة125)
"اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو تاکید کی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ (بخاری2026)
"نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کا وصال ہو گیا۔"
قولِ سلف صالحین:
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"الاعتكاف تربية للنفس وتصفية للقلب"
"اعتکاف نفس کی تربیت اور دل کی صفائی کا ذریعہ ہے۔"
دوسرا نکتہ: اعتکاف کا مقصد
اعتکاف کا مقصد اللہ کی عبادت میں مشغول ہو کر تقویٰ حاصل کرنا اور دنیا کی آلائشوں سے نکل کر روحانی بالیدگی حاصل کرنا ہے۔
قرآن مجید:
1. وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات: 56)
"اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"
2. فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ (الذاریات: 50)
"پس تم اللہ کی طرف دوڑو۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ" (الطبرانی)
"جو شخص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے، اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں بنا دیتا ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"الاعتكاف فرصة للانقطاع عن الدنيا والاقتراب من الله"
"اعتکاف دنیا سے کٹ کر اللہ کے قریب ہونے کا بہترین موقع ہے۔"
تیسرا نکتہ: اعتکاف کے احکام
قرآن مجید:
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ (البقرة187)
"اور تم اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
"السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا، وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً، وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً" (ابو داؤد2473)
"اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ کسی بیمار کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شرکت کرے، نہ عورت کو ہاتھ لگائے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"المعتكف يجلس ليصلح قلبه وعبادته، وليس للحديث واللغو"
"اعتکاف کرنے والا اپنے دل اور عبادت کو سنوارنے کے لیے بیٹھے، نہ کہ گفتگو اور فضول کاموں کے لیے۔"
چوتھا نکتہ: اعتکاف اور شبِ قدر
قرآن مجید:
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (القدر: 3)
"شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَن قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" (بخاری1901)
"جو شخص شبِ قدر میں ایمان اور احتساب کے ساتھ قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔"
قولِ سلف صالحین:
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"من أراد ليلة القدر فليلزم الاعتكاف"
"جو شبِ قدر کو پانا چاہتا ہے، اسے اعتکاف کرنا چاہیے۔"
پانچواں نکتہ: رمضان کے بعد بھی عبادت کی استقامت
قرآن مجید:
وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ (الحجر: 99)
"اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ یقین (موت) آ جائے۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ" (بخاری6464)
"اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو مسلسل کیا جائے، خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔"
قولِ سلف صالحین:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"
العبادة الحقيقية هي المداومة على الطاعة"
"
حقیقی عبادت یہی ہے کہ طاعت پر استقامت اختیار کی جائے۔"---
اللہ ہمیں اعتکاف کی توفیق دے، اسے قبول فرمائے، اور رمضان کے بعد بھی عبادات میں استقامت عطا فرمائے۔ آمین!
الخُطْبَةُ الثَّانِيَةُ (باللغة العربية فقط)
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔
أما بعد!
أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَإِنَّهَا زَادُ الْمُتَّقِينَ، وَوَصِيَّةُ اللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، قَالَ تَعَالَى:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَإِيَّاكُمۡ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ﴾ (النساء131)
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ أَفْضَلَ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ، وَتَقَبَّلْ مِنَّا صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، وَاجْعَلْنَا مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ۔
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 

جمعرات، 13 مارچ، 2025

خطبہ جمعہ: رمضان اور صدقہ و خیرات

 

خطبہ جمعہ: رمضان اور صدقہ و خیرات

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
اللَّهُمَّ اجْعَلْ رَمَضَانَ شَهْرَ الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَالْمَغْفِرَةِ لَنَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، وَاجْعَلْنَا فِيهِ مِنَ الْمُتَّقِينَ، وَمِنْ أَهْلِ الْقُرْآنِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُكَ وَخَاصَّتُكَ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ، وَيَعْمَلُونَ بِمَا فِيهِ، وَيَتَدَبَّرُونَ آيَاتِهِ۔
اللَّهُمَّ وَفِّقْنَا فِي رَمَضَانَ لِقِيَامِ اللَّيْلِ، وَلِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ، وَلِفَهْمِ مَعَانِيهِ، وَلِلْعَمَلِ بِهِ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُقَالُ لَهُمْ: (اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا)۔
اللَّهُمَّ اخْتِمْ لَنَا شَهْرَ رَمَضَانَ بِالرِّضْوَانِ، وَالْعِتْقِ مِنَ النِّيرَانِ، وَجَعَلْنَا مِنَ الْفَائِزِينَ بِرَحْمَتِكَ يَا رَحْمٰنُ۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا، وَلِمَشَايِخِنَا، وَلِمَنْ لَهُ حَقٌّ عَلَيْنَا، وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

نکتہ 1: صدقہ و خیرات، اللہ کی رضا اور تقویٰ کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1. إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ (التغابن: 17)
"اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو، تو وہ اسے تمہارے لیے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا، اور اللہ قدر دان، بُردبار ہے۔"
2. الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (البقرة262)
"جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور پھر نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں: "کانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَکَانَ أَجْوَدَ مَا یَکُونُ فِي رَمَضَانَ" (بخاری: 6)
"رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان میں آپ ﷺ سب سے زیادہ سخاوت فرمایا کرتے تھے۔"

قولِ سلف صالحین:
حسن بصریؒ فرماتے ہیں: "افضل الصدقة ما كان في رمضان"
"سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو رمضان میں دیا جائے۔"
نکتہ 2: صدقہ مال میں برکت اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1. يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ (البقرة276)
"اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔"
2. وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (البقرة272)
"
اور جو کچھ تم خرچ کرو گے، وہ تمہارے ہی لیے ہوگا اور تم صرف اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرتے ہو، اور جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ الصَّدَقَةَ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِيتَةَ السُّوءِ" (ترمذی664)
"بے شک صدقہ رب کے غضب کو ٹھنڈا کر دیتا ہے اور بری موت کو دور کر دیتا ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
سفیان ثوریؒ فرماتے ہیں: "الصدقة تفتح أبواب الجنة العشرة"
"صدقہ جنت کے دسوں دروازے کھول دیتا ہے۔"
نکتہ 3: غریبوں اور محتاجوں کی مدد، حقیقی نیکی
قرآنی آیات:
1. وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ۝ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا (الإنسان8-9)
"
اور وہ لوگ اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں (اور کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کھلاتے ہیں، نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں اور نہ شکرگزاری۔"
2. لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ (آل عمران: 92)
"تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز میں سے خرچ نہ کرو۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" (بخاری6006)
"بیوہ اور مسکین کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام شافعیؒ فرماتے ہیں: "إذا أقبل رمضان فأكثروا فيه من الصدقة، فإنها سبب لدفع البلاء"
"جب رمضان آئے تو صدقہ کثرت سے دو، کیونکہ یہ بلاؤں کو دور کرنے کا ذریعہ ہے۔"
نکتہ 4: صدقہ قبر اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1.
وَأَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ (المنافقون: 10)
"اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے۔"
2. مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً (البقرة245)
"کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے تاکہ وہ اسے کئی گنا بڑھا کر لوٹائے؟"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلاثٍ: صَدَقَةٌ جَارِيَةٌ" (مسلم1631)
"جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں میں سے ایک کے، جن میں جاری صدقہ بھی شامل ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں: "المال مال الله، فإنفقه في سبيل الله"
"مال اللہ کا ہے، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔"
الخُطْبَةُ الثَّانِيَةُ (باللغة العربية فقط)
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔
أما بعد!
أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَإِنَّهَا زَادُ الْمُتَّقِينَ، وَوَصِيَّةُ اللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، قَالَ تَعَالَى:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَإِيَّاكُمۡ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ﴾ (النساء131)
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ أَفْضَلَ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا۔

https://mominsalafi.blogspot.com/2025/03/blog-post_13.html
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ، وَتَقَبَّلْ مِنَّا صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، وَاجْعَلْنَا مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ۔
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 

جمعرات، 6 مارچ، 2025

تیسرے پارے (تِلْكَ ٱلرُّسُلُ) کا خلاصہ –


تیسرے پارے (تِلْكَ ٱلرُّسُلُ) کا خلاصہ – 10 نکات

1. انبیاء کے درجات میں فرق

آیت:
تِلْكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۘ (البقرہ: 253)
ترجمہ: "یہ رسول وہ ہیں جنہیں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو دوسرے انبیاء پر برتری دی، اور حضرت محمد ﷺ کو سب سے اعلیٰ مقام عطا فرمایا۔

2. آیت الکرسی – اللہ کی قدرت اور وحدانیت

آیت:
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ (البقرہ: 255)
ترجمہ: "اللہ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو ہمیشہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے۔"
خلاصہ: یہ آیت اللہ کی وحدانیت، قدرت، اور علم کی وسعت کو بیان کرتی ہے اور حفاظت کے لیے بہترین دعا ہے۔

3. دین میں جبر نہیں

آیت:
لَآ إِكْرَاهَ فِى ٱلدِّينِ (البقرہ: 256)
ترجمہ: "دین میں کوئی جبر نہیں۔"
خلاصہ: اسلام میں زبردستی کسی کو مسلمان نہیں بنایا جا سکتا، بلکہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

4. اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی فضیلت

آیت:
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ (البقرہ: 261)
ترجمہ: "جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس سے سات بالیاں نکلیں، اور ہر بالی میں سو دانے ہوں۔"
خلاصہ: اللہ کے راستے میں خرچ کرنا بے انتہا برکت اور اجروثواب کا باعث ہے۔

5. سود کی حرمت

آیت:
ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ (البقرہ: 275)
ترجمہ: "جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔"
خلاصہ: سود لینا اور دینا سخت حرام ہے، اور یہ دنیا و آخرت میں نقصان کا سبب بنتا ہے۔

6. بہترین قرض اور اس کا اجر

آیت:
مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَٰفًا كَثِيرَةًۚ (البقرہ: 245)
ترجمہ: "کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے، تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر دے گا؟"
خلاصہ: جو شخص اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے، اللہ اسے بے شمار گنا بڑھا کر واپس دیتا ہے۔

7. صبر اور اللہ پر بھروسے کی تلقین

آیت:
إِن يَنصُرْكُمُ ٱللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ (آل عمران: 160)
ترجمہ: "اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا۔"
خلاصہ: مومنوں کو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے، کیونکہ اصل کامیابی اللہ کی مدد سے ہی حاصل ہوتی ہے۔

8. تقویٰ اور استقامت کی فضیلت

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ (آل عمران: 102)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ سے اس طرح ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے۔"
خلاصہ: تقویٰ اختیار کرنا ایمان کی بنیاد ہے، اور اس میں استقامت ہی حقیقی کامیابی ہے۔

9. مسلمانوں کو اتحاد کا حکم

آیت:
وَٱعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ ٱللَّهِ جَمِيعًۭا وَلَا تَفَرَّقُواْ (آل عمران: 103)
ترجمہ: "اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو۔"
خلاصہ: مسلمانوں کو اختلافات سے بچنا چاہیے اور دینِ اسلام پر متحد رہنا چاہیے۔

10. احد کے معرکے میں مسلمانوں کی غلطیوں کی نشاندہی

آیت:
إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌۭ فَقَدْ مَسَّ ٱلْقَوْمَ قَرْحٌۭ مِّثْلُهُۥ ۚ (آل عمران: 140)
ترجمہ: "اگر تمہیں زخم پہنچا ہے تو تمہارے دشمن کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے۔"
خلاصہ: جنگِ احد میں مسلمانوں کو اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا، لیکن یہ آزمائش ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے تھی۔


---

تیسرے پارے کا مجموعی خلاصہ

تیسرے پارے میں انبیاء کے درجات، آیت الکرسی، دین میں جبر نہ ہونے، اللہ کی راہ میں خرچ کی فضیلت، سود کی حرمت، اللہ پر بھروسہ، تقویٰ، اتحاد، اور جنگِ احد کے اسباق جیسے اہم موضوعات بیان کیے گئے ہیں۔

اللہ ہمیں ان تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

دوسرے پارے (سَيَقُولُ) کا خلاصہ –

 
دوسرے پارے (سَيَقُولُ) کا خلاصہ – 10 نکات

1. قبلے کی تبدیلی پر اعتراضات اور جواب

آیت:
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَا (البقرہ: 142)
ترجمہ: "بے وقوف لوگ کہیں گے کہ (مسلمانوں کو) ان کے اس قبلے سے کس چیز نے پھیردیا جس پر وہ تھے؟"
خلاصہ: یہود اور منافقین نے مسلمانوں کے قبلہ تبدیل ہونے پر اعتراض کیا، لیکن اللہ نے وضاحت کی کہ قبلے کی تبدیلی اللہ کا حکم اور امت مسلمہ کے امتحان کا ذریعہ تھا۔

2. امت مسلمہ کو امت وسط (اعتدال والی امت) بنایا گیا

آیت:
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَـٰكُمۡ أُمَّةٗ وَسَطٗا لِّتَكُونُواْ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ (البقرہ: 143)
ترجمہ: "اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔"
خلاصہ: امت مسلمہ کو دیگر امتوں کے درمیان ایک متوازن اور اعتدال پر مبنی امت بنایا گیا تاکہ وہ دنیا میں حق کی گواہ ہو۔

3. اللہ کی راہ میں صبر اور قربانی کا حکم

آیت:
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 155)
ترجمہ: "اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف، بھوک، اور مال و جان اور پھلوں کی کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے، لیکن صبر کرنے والوں کے لیے عظیم اجر ہے۔

4. صفا و مروہ کی فضیلت

آیت:
إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِ (البقرہ: 158)
ترجمہ: "بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔"
خلاصہ: صفا اور مروہ کا سعی کرنا حج اور عمرے کے مناسک میں شامل ہے اور یہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کی قربانی کی یادگار ہے۔

5. حلال و حرام کا حکم

آیت:
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَـٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا (البقرہ: 174)
ترجمہ: "بے شک جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے حقیر قیمت لیتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔"
خلاصہ: دین کے احکام کو چھپانا یا غلط انداز میں پیش کرنا سخت گناہ ہے، اور علماء پر لازم ہے کہ وہ دین کی صحیح رہنمائی کریں۔

6. نیکی کا حقیقی مفہوم

آیت:
لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ (البقرہ: 177)
ترجمہ: "نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف کر لو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ پر ایمان لائے۔"
خلاصہ: اصل نیکی محض رسم و رواج میں نہیں بلکہ سچے ایمان، نماز، زکوٰۃ، صبر اور احکام الٰہی پر عمل کرنے میں ہے۔

7. قصاص (بدلے) کا قانون اور انسانی جان کی حرمت

آیت:
وَلَكُمۡ فِي ٱلۡقِصَاصِ حَيَوٰةٞ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَـٰبِ (البقرہ: 179)
ترجمہ: "اور تمہارے لیے قصاص (بدلے) میں زندگی ہے، اے عقل والو!"
خلاصہ: اسلام نے قتل اور ظلم کے خاتمے کے لیے قصاص کا قانون دیا، تاکہ معاشرے میں عدل قائم ہو اور ظلم کا خاتمہ ہو۔

8. روزے کی فرضیت اور اس کے فوائد

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ (البقرہ: 183)
ترجمہ: "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔"
خلاصہ: رمضان کے روزے اللہ نے فرض کیے تاکہ انسان تقویٰ اختیار کرے، اور اپنی روحانی اصلاح کر سکے۔

9. دعا کی قبولیت کی خوشخبری

آیت:
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (البقرہ: 186)
ترجمہ: "اور جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں پوچھیں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں کے قریب ہے، اور جو بھی اخلاص کے ساتھ دعا کرتا ہے، اللہ اس کی دعا قبول فرماتا ہے۔

10. تجارت اور سود کا فرق

آیت:
وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْ (البقرہ: 275)
ترجمہ: "اور اللہ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا۔"
خلاصہ: سودی نظام ظلم پر مبنی ہے، جبکہ تجارت میں برکت ہے۔ اسلام میں حلال کمائی اور پاکیزہ کاروبار کی ترغیب دی گئی ہے۔


---

دوسرے پارے کا مجموعی خلاصہ

دوسرے پارے میں قبلے کی تبدیلی، امت وسط کی ذمہ داری، صبر اور قربانی، حلال و حرام، حقیقی نیکی، قصاص، روزے کی فرضیت، دعا کی قبولیت، اور سود کی ممانعت جیسے اہم احکام دیے گئے ہیں۔

اللہ ہمیں قرآن کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

ہفتہ، 1 مارچ، 2025

پہلے پارے (الم) کا خلاصہ – 10 نکات

پہلے پارے (الم) کا خلاصہ – 10 نکات

1. قرآن کریم ہدایت کی کتاب ہے

آیت:
ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَـٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدًۭى لِّلۡمُتَّقِينَ  (البقرہ: 2)
ترجمہ: "یہ کتاب (قرآن) ہے جس میں کوئی شک نہیں، یہ متقیوں کے لیے ہدایت ہے۔"
خلاصہ: قرآن کریم اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہدایت ہے، جو ہر قسم کے شک و شبہ سے پاک ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کو راہ دکھاتا ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

2. متقی اور منافق کی پہچان

آیت:
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَمَا هُم بِمُؤۡمِنِينَ  (البقرہ: 8)
ترجمہ: "اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت پر ایمان لائے، حالانکہ وہ ایمان والے نہیں۔"
خلاصہ: اللہ نے متقیوں، کافروں اور منافقوں کے درمیان فرق واضح کیا۔ مومن ایمان اور عمل میں سچے ہوتے ہیں، جبکہ منافقین زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے دل میں شک اور دھوکہ ہوتا ہے۔

3. حضرت آدم علیہ السلام کا مقام

آیت:
وَإِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٞ فِي ٱلۡأَرۡضِ خَلِيفَةٗۖ  (البقرہ: 30)
ترجمہ: "اور جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو علم اور فضیلت عطا کی اور انہیں زمین میں اپنا نائب بنایا، جبکہ ابلیس نے ان کی برتری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

4. بنی اسرائیل کی ناشکری اور نافرمانی

آیت:
يَـٰبَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِيٓ أُوفِ بِعَهۡدِكُمۡ (البقرہ: 40)
ترجمہ: "اے بنی اسرائیل! میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی، اور میرے عہد کو پورا کرو تاکہ میں تمہارے عہد کو پورا کروں۔"
خلاصہ: بنی اسرائیل کو بار بار اللہ کی نعمتوں کی یاد دہانی کروائی گئی، مگر انہوں نے نافرمانی اور سرکشی کی۔

5. حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بیت اللہ

آیت:
وَإِذۡ يَرۡفَعُ إِبۡرَٰهِـۧمُ ٱلۡقَوَاعِدَ مِنَ ٱلۡبَيۡتِ وَإِسۡمَـٰعِيلُ (البقرہ: 127)
ترجمہ: "اور جب ابراہیم اور اسماعیل (علیہما السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو دعا کی)۔"
خلاصہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بیت اللہ تعمیر کیا اور دعا کی کہ ان کی نسل میں ایک نبی بھیجا جائے جو انہیں حق کی طرف بلائے۔

6. قبلے کی تبدیلی اور مسلمانوں کا امتحان

آیت:
فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ  (البقرہ: 144)
ترجمہ: "پس (اے نبی) اپنا چہرہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لو۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف بدل دیا، تاکہ مخلص اور منافق میں فرق واضح ہو جائے۔

7. صبر اور نماز کی تلقین

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 153)
ترجمہ: "اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
خلاصہ: مومنوں کو ہر حال میں صبر اور نماز کے ذریعے اللہ کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

8. جہاد اور آزمائشیں

آیت:
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ (البقرہ: 155)
ترجمہ: "اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف، بھوک، اور مال و جان اور پھلوں کی کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔"
خلاصہ: دنیا میں ہر مومن کا امتحان ضرور ہوتا ہے، اور جو صبر کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔

9. حلال اور حرام کی تمیز

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ حَلَـٰلٗا طَيِّبٗا (البقرہ: 168)
ترجمہ: "اے لوگو! زمین میں جو کچھ بھی حلال اور پاکیزہ ہے، اس میں سے کھاؤ۔"
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے حلال کو پسندیدہ اور حرام کو ناپسندیدہ قرار دیا، اور انسان کو پاکیزہ رزق اختیار کرنے کی ہدایت کی۔

10. دین مکمل ضابطہ حیات ہے

آیت:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِي ٱلسِّلۡمِ كَآفَّةٗ (البقرہ: 208)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔"
خلاصہ: دینِ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، جو دنیا اور آخرت کی کامیابی کا واحد ذریعہ ہے۔


---

پہلے پارے کا مجموعی خلاصہ

پہلے پارے میں قرآن کی ہدایت، ایمان، نفاق، حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت، بنی اسرائیل کی نافرمانیاں، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی، قبلے کی تبدیلی، صبر، حلال و حرام، اور دین اسلام کے مکمل ضابطہ حیات ہونے پر زور دیا گیا ہے۔

اللہ ہمیں قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔