اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 20 مارچ، 2025

خطبہ جمعہ: اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد

 

خطبہ جمعہ: اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
اللَّهُمَّ اجْعَلْ رَمَضَانَ شَهْرَ الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَالْمَغْفِرَةِ لَنَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، وَاجْعَلْنَا فِيهِ مِنَ الْمُتَّقِينَ، وَمِنْ أَهْلِ الْقُرْآنِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُكَ وَخَاصَّتُكَ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ، وَيَعْمَلُونَ بِمَا فِيهِ، وَيَتَدَبَّرُونَ آيَاتِهِ۔
اللَّهُمَّ وَفِّقْنَا فِي رَمَضَانَ لِقِيَامِ اللَّيْلِ، وَلِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ، وَلِفَهْمِ مَعَانِيهِ، وَلِلْعَمَلِ بِهِ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُقَالُ لَهُمْ: (اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا)۔
اللَّهُمَّ اخْتِمْ لَنَا شَهْرَ رَمَضَانَ بِالرِّضْوَانِ، وَالْعِتْقِ مِنَ النِّيرَانِ، وَجَعَلْنَا مِنَ الْفَائِزِينَ بِرَحْمَتِكَ يَا رَحْمٰنُ۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا، وَلِمَشَايِخِنَا، وَلِمَنْ لَهُ حَقٌّ عَلَيْنَا، وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ
:
اعتکاف کی فضیلت،
معزز سامعین!
آج کا موضوع "اعتکاف کی فضیلت، احکام اور مقاصد" ہے۔ رمضان المبارک میں اعتکاف ایک عظیم عبادت ہے، جو بندے کو دنیاوی مشاغل سے نکال کر اللہ کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس خطبے میں ہم پانچ بنیادی نکات پر گفتگو کریں گے:
پہلا نکتہ: اعتکاف کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے اعتکاف کو خاص برکتوں والا عمل بنایا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا:
وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَٰهِيمَ وَإِسْمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَٰكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ (البقرة125)
"اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو تاکید کی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ (بخاری2026)
"نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کا وصال ہو گیا۔"
قولِ سلف صالحین:
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"الاعتكاف تربية للنفس وتصفية للقلب"
"اعتکاف نفس کی تربیت اور دل کی صفائی کا ذریعہ ہے۔"
دوسرا نکتہ: اعتکاف کا مقصد
اعتکاف کا مقصد اللہ کی عبادت میں مشغول ہو کر تقویٰ حاصل کرنا اور دنیا کی آلائشوں سے نکل کر روحانی بالیدگی حاصل کرنا ہے۔
قرآن مجید:
1. وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات: 56)
"اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"
2. فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ (الذاریات: 50)
"پس تم اللہ کی طرف دوڑو۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ" (الطبرانی)
"جو شخص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے، اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں بنا دیتا ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"الاعتكاف فرصة للانقطاع عن الدنيا والاقتراب من الله"
"اعتکاف دنیا سے کٹ کر اللہ کے قریب ہونے کا بہترین موقع ہے۔"
تیسرا نکتہ: اعتکاف کے احکام
قرآن مجید:
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ (البقرة187)
"اور تم اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
"السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا، وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً، وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً" (ابو داؤد2473)
"اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ کسی بیمار کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شرکت کرے، نہ عورت کو ہاتھ لگائے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"المعتكف يجلس ليصلح قلبه وعبادته، وليس للحديث واللغو"
"اعتکاف کرنے والا اپنے دل اور عبادت کو سنوارنے کے لیے بیٹھے، نہ کہ گفتگو اور فضول کاموں کے لیے۔"
چوتھا نکتہ: اعتکاف اور شبِ قدر
قرآن مجید:
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (القدر: 3)
"شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَن قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" (بخاری1901)
"جو شخص شبِ قدر میں ایمان اور احتساب کے ساتھ قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔"
قولِ سلف صالحین:
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"من أراد ليلة القدر فليلزم الاعتكاف"
"جو شبِ قدر کو پانا چاہتا ہے، اسے اعتکاف کرنا چاہیے۔"
پانچواں نکتہ: رمضان کے بعد بھی عبادت کی استقامت
قرآن مجید:
وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ (الحجر: 99)
"اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ یقین (موت) آ جائے۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ" (بخاری6464)
"اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو مسلسل کیا جائے، خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔"
قولِ سلف صالحین:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"
العبادة الحقيقية هي المداومة على الطاعة"
"
حقیقی عبادت یہی ہے کہ طاعت پر استقامت اختیار کی جائے۔"---
اللہ ہمیں اعتکاف کی توفیق دے، اسے قبول فرمائے، اور رمضان کے بعد بھی عبادات میں استقامت عطا فرمائے۔ آمین!
الخُطْبَةُ الثَّانِيَةُ (باللغة العربية فقط)
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔
أما بعد!
أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَإِنَّهَا زَادُ الْمُتَّقِينَ، وَوَصِيَّةُ اللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، قَالَ تَعَالَى:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَإِيَّاكُمۡ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ﴾ (النساء131)
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ أَفْضَلَ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ، وَتَقَبَّلْ مِنَّا صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، وَاجْعَلْنَا مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ۔
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 

جمعرات، 13 مارچ، 2025

خطبہ جمعہ: رمضان اور صدقہ و خیرات

 

خطبہ جمعہ: رمضان اور صدقہ و خیرات

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
اللَّهُمَّ اجْعَلْ رَمَضَانَ شَهْرَ الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَالْمَغْفِرَةِ لَنَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، وَاجْعَلْنَا فِيهِ مِنَ الْمُتَّقِينَ، وَمِنْ أَهْلِ الْقُرْآنِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُكَ وَخَاصَّتُكَ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ، وَيَعْمَلُونَ بِمَا فِيهِ، وَيَتَدَبَّرُونَ آيَاتِهِ۔
اللَّهُمَّ وَفِّقْنَا فِي رَمَضَانَ لِقِيَامِ اللَّيْلِ، وَلِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ، وَلِفَهْمِ مَعَانِيهِ، وَلِلْعَمَلِ بِهِ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُقَالُ لَهُمْ: (اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا)۔
اللَّهُمَّ اخْتِمْ لَنَا شَهْرَ رَمَضَانَ بِالرِّضْوَانِ، وَالْعِتْقِ مِنَ النِّيرَانِ، وَجَعَلْنَا مِنَ الْفَائِزِينَ بِرَحْمَتِكَ يَا رَحْمٰنُ۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا، وَلِمَشَايِخِنَا، وَلِمَنْ لَهُ حَقٌّ عَلَيْنَا، وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

نکتہ 1: صدقہ و خیرات، اللہ کی رضا اور تقویٰ کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1. إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ (التغابن: 17)
"اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو، تو وہ اسے تمہارے لیے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا، اور اللہ قدر دان، بُردبار ہے۔"
2. الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (البقرة262)
"جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور پھر نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
حدیث مبارکہ:
حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں: "کانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَکَانَ أَجْوَدَ مَا یَکُونُ فِي رَمَضَانَ" (بخاری: 6)
"رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان میں آپ ﷺ سب سے زیادہ سخاوت فرمایا کرتے تھے۔"

قولِ سلف صالحین:
حسن بصریؒ فرماتے ہیں: "افضل الصدقة ما كان في رمضان"
"سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو رمضان میں دیا جائے۔"
نکتہ 2: صدقہ مال میں برکت اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1. يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ (البقرة276)
"اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔"
2. وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (البقرة272)
"
اور جو کچھ تم خرچ کرو گے، وہ تمہارے ہی لیے ہوگا اور تم صرف اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرتے ہو، اور جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ الصَّدَقَةَ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِيتَةَ السُّوءِ" (ترمذی664)
"بے شک صدقہ رب کے غضب کو ٹھنڈا کر دیتا ہے اور بری موت کو دور کر دیتا ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
سفیان ثوریؒ فرماتے ہیں: "الصدقة تفتح أبواب الجنة العشرة"
"صدقہ جنت کے دسوں دروازے کھول دیتا ہے۔"
نکتہ 3: غریبوں اور محتاجوں کی مدد، حقیقی نیکی
قرآنی آیات:
1. وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ۝ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا (الإنسان8-9)
"
اور وہ لوگ اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں (اور کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کھلاتے ہیں، نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں اور نہ شکرگزاری۔"
2. لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ (آل عمران: 92)
"تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز میں سے خرچ نہ کرو۔"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" (بخاری6006)
"بیوہ اور مسکین کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام شافعیؒ فرماتے ہیں: "إذا أقبل رمضان فأكثروا فيه من الصدقة، فإنها سبب لدفع البلاء"
"جب رمضان آئے تو صدقہ کثرت سے دو، کیونکہ یہ بلاؤں کو دور کرنے کا ذریعہ ہے۔"
نکتہ 4: صدقہ قبر اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ
قرآنی آیات:
1.
وَأَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ (المنافقون: 10)
"اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے۔"
2. مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً (البقرة245)
"کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے تاکہ وہ اسے کئی گنا بڑھا کر لوٹائے؟"
حدیث مبارکہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلاثٍ: صَدَقَةٌ جَارِيَةٌ" (مسلم1631)
"جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں میں سے ایک کے، جن میں جاری صدقہ بھی شامل ہے۔"
قولِ سلف صالحین:
امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں: "المال مال الله، فإنفقه في سبيل الله"
"مال اللہ کا ہے، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔"
الخُطْبَةُ الثَّانِيَةُ (باللغة العربية فقط)
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔
أما بعد!
أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَإِنَّهَا زَادُ الْمُتَّقِينَ، وَوَصِيَّةُ اللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، قَالَ تَعَالَى:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَإِيَّاكُمۡ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ﴾ (النساء131)
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ أَفْضَلَ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ۔
اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَجَلَاءَ أَحْزَانِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا وَغُمُومِنَا۔

https://mominsalafi.blogspot.com/2025/03/blog-post_13.html
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدِينَا وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ، وَتَقَبَّلْ مِنَّا صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، وَاجْعَلْنَا مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ۔
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ