اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 28 نومبر، 2024

خطبہ جمعہ فکر آخرت 3

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الآخرة حسنة و قنا عذاب النار ۔

ربنا افرغ علينا صبراً وثبت اقدامنا وانصرنا على القوم الکافرين۔

ربنا لا تواخذنا ان نسينا او اخطاٴنا۔ربنا ولا تحمل علينا اصراًکما حملتہ على الذين من قبلنا۔
ربنا ولا تحملنا مالا طاقة لنابہ واعف عنا واغفرلنا وارحمنآ انت مولانا فانصرناعلى القوم الکافرين۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہديتنا وھب لنا من لدنک رحمة انک انت الوھاب۔
ربنا اننا آمنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار۔
ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا وثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الکافرين۔
ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وکفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار
۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.

قیامت کا دن اور اس دن اعمال کا حساب اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہیں۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر قیامت کے دن کے مناظر اور اس دن حساب کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اور احادیث نبوی ﷺ میں بھی اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ دن ہر انسان کی زندگی کا اہم ترین لمحہ ہوگا جب اس کے تمام اعمال کا محاسبہ ہوگا۔

 

 

دنیا کی محبت اور آخرت کا نقصان

دنیا کی محبت کو دین اسلام نے نقصان دہ قرار دیا ہے، کیونکہ یہ محبت اکثر انسان کو آخرت سے غافل کر دیتی ہے۔ قرآن، احادیث اور سلف صالحین کے اقوال میں دنیا کی محبت اور آخرت کے نقصان کی وضاحت مختلف انداز سے کی گئی ہے۔ ذیل میں اس موضوع پر6   نکات مع دلائل پیش کیے گئے ہیں:

1. دنیاوی زندگی کی حقیقت

*قرآن:*

"وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ۔"     (سورہ الانعام: 32) 

ترجمہ: "دنیا کی زندگی صرف کھیل اور تماشہ ہے، اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"مَا لِي وَلِلدُّنْيَا؟ مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا۔"      (سنن الترمذی: 2377) 

ترجمہ: "دنیا سے میرا کیا تعلق؟ میری مثال تو اس مسافر کی سی ہے جو ایک درخت کے نیچے سستانے کے لیے بیٹھتا ہے، پھر اسے چھوڑ کر روانہ ہو جاتا ہے۔"

*قول سلف:*

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الدنيا حلم، والآخرة يقظة، والموت متوسط بينهما۔" 

ترجمہ: "دنیا خواب ہے، آخرت بیداری ہے، اور موت ان دونوں کے درمیان ہے۔"

2. دنیا کی محبت اور دل کی سختی

*قرآن:*

"كَلاَّ بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ۔"        (سورہ القیامہ: 20-21) 

ترجمہ: "نہیں، بلکہ تم لوگ دنیا کو پسند کرتے ہو اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"حُبُّكَ لِلشَّيْءِ يُعْمِي وَيُصِمُّ۔"     (سنن ابو داؤد: 5130) 

ترجمہ: "کسی چیز کی محبت انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے۔"

*قول سلف:*

ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حبُّ الدنيا رأسُ كلِّ خطيئةٍ۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت ہر گناہ کی جڑ ہے۔"

3. دنیا کی محبت آخرت سے غفلت کا سبب

*قرآن:*

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ..."      (سورہ المنافقون: 9) 

ترجمہ: "اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔"

*حدیث:*

نبی ﷺ نے فرمایا:

"تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ۔"      (صحیح بخاری: 6435) 

ترجمہ: "دینار اور درہم (مال) کا غلام ہلاک ہو گیا۔"

*قول سلف:*

عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا:

"لا يجتمع حبُّ الدنيا وحبُّ الآخرة في قلب مؤمن۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت اور آخرت کی محبت مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتیں۔"

4. دنیا کی محبت عذاب کا سبب

*قرآن:*

"فَأَعْرِضْ عَنْ مَنْ تَوَلَّىٰ عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا۔"       (سورہ النجم: 29) 

ترجمہ: "پس آپ اس شخص سے منہ موڑ لیجئے جو ہماری یاد سے منہ موڑتا ہے اور دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں چاہتا۔"

*حدیث:*

نبی ﷺ نے فرمایا:

"إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا وَزُخْرُفُهَا، أَهْلَكَتْكُمْ۔"       (مسند احمد: 17016) 

ترجمہ: "جب تم پر دنیا اور اس کی زینت کھول دی جائے، تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی۔"

*قول سلف:*

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"من أحبَّ الدنيا ذهبَتْ آخرته۔" 

ترجمہ: "جس نے دنیا سے محبت کی، اس کی آخرت ضائع ہو گئی۔"

5. دنیا کی حقیقت دھوکہ ہے

*قرآن:*

"وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ۔"       (سورہ آل عمران: 185) 

ترجمہ: "دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"مَا الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلَّا كَمَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ؟"       (صحیح مسلم: 2858) 

ترجمہ: "آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے اور دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگتا ہے۔"

*قول سلف:*

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الدنيا قنطرة، فاعبُرْها ولا تعمُرها۔" 

ترجمہ: "دنیا ایک پل ہے، اس پر گزر جاؤ، لیکن اسے آباد نہ کرو۔"

6. دنیا کی محبت موت کو بھلا دیتی ہے

*قرآن:*

"وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ نَصِيرٍ۔"       (سورہ فاطر: 37) 

ترجمہ: "اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا تھا، سو چکھو (عذاب) اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔"

*حدیث:*

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ، يَعْنِي الْمَوْتَ۔"       (سنن ترمذی: 2307) 

ترجمہ: "لذتوں کو ختم کرنے والی (چیز) یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو۔"

*قول سلف:*

فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حبُّ الدنيا ينسي الموت۔" 

ترجمہ: "دنیا کی محبت موت کو بھلا دیتی ہے۔"

*دوسرا خطبہ:*

الحَمْدُ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،             أَمَّا بَعْدُ:

*فَيَا عِبَادَ اللَّهِ، اتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوهُ، إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي القُرْبَى، وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ، يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.*

اذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ.   

 

جمعرات، 21 نومبر، 2024

خطبہ جمعہ فکر آخرت 2

 

خطبہ جمعہ      فکر آخرت  2  

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الآخرة حسنة و قنا عذاب النار ۔

ربنا افرغ علينا صبراً وثبت اقدامنا وانصرنا على القوم الکافرين۔

ربنا لا تواخذنا ان نسينا او اخطاٴنا۔ربنا ولا تحمل علينا اصراًکما حملتہ على الذين من قبلنا۔
ربنا ولا تحملنا مالا طاقة لنابہ واعف عنا واغفرلنا وارحمنآ انت مولانا فانصرناعلى القوم الکافرين۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہديتنا وھب لنا من لدنک رحمة انک انت الوھاب۔
ربنا اننا آمنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار۔
ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا وثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الکافرين۔
ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وکفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار
۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.

قیامت کا دن اور اس دن اعمال کا حساب اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہیں۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر قیامت کے دن کے مناظر اور اس دن حساب کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اور احادیث نبوی ﷺ میں بھی اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ دن ہر انسان کی زندگی کا اہم ترین لمحہ ہوگا جب اس کے تمام اعمال کا محاسبہ ہوگا۔

 

 

1. *قیامت کی ہولناکیاں:* 

   "إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا، وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا، وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا" 

   "جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلائی جائے گی، اور زمین اپنے بوجھ نکال دے گی، اور انسان کہے گا: اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟"          *حوالہ:* سورہ الزلزال (99:1-3) 

   "يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا" 

   "قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن، اور بغیر ختنہ کے اٹھائے جائیں گے۔"        *حوالہ:* صحیح بخاری، حدیث 3349 

امام ابن القیمؒ کا قول

"الزلازل آيات عظيمة من آيات الله، تذكير للعباد بقدرته، وتحذير لهم من معاصيه."
"
زلزلے اللہ کی عظیم نشانیوں میں سے ہیں، جو بندوں کو اس کی قدرت کی یاد دہانی اور گناہوں سے ڈرانے کے لیے ہیں۔"
حوالہ: مفتاح دار السعادة

2. *اعمال کا حساب:* 

   "فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ، وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ" 

   "تو جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا، اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔" 

   *حوالہ:* سورہ الزلزال (99:7-8) 

   "لا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ القِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ..." 

   "قیامت کے دن بندے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے: اس کی زندگی، جوانی، مال، اور علم۔"          *حوالہ:* سنن ترمذی، حدیث 2417 

امام ابن القیمؒ کا قول
"القيامة يوم يعرى فيه الإنسان من كل شيء إلا عمله، فلا مال ولا جاه ينفعه."
"
قیامت کا دن ایسا دن ہے جس دن انسان ہر چیز سے عاری ہوگا سوائے اپنے اعمال کے، نہ مال کام آئے گا اور نہ عزت۔"
حوالہ: مفتاح دار السعادة

3. *قیامت کے دن کی عظمت:* 

   "يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ" 

   "جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔"         *حوالہ:* سورہ المطففین (83:6) 

"الشَّمْسُ تَدْنُو يَوْمَ القِيَامَةِ حَتَّى يَكُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ قَدْرُ مِيلٍ" 

   "قیامت کے دن سورج قریب کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ اس کا فاصلہ ایک میل کے برابر رہ جائے گا۔"  *حوالہ:* صحیح مسلم، حدیث 2864 

عبداللہ بن مسعودؓ کا قول

"الشقي من لم يتفكر في يوم يبدل الله فيه الأرض غير الأرض، والسماوات غير السماوات."
"
بدبخت وہ ہے جو اس دن پر غور نہ کرے جب اللہ زمین کو بدل دے گا، اور آسمانوں کو بھی بدل دے گا۔"
حوالہ: تفسير الطبري

4. *اعمال کے وزن:* 

   "فَأَمَّا مَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ، فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ" 

   "پس جس کے اعمال کا وزن بھاری ہوگا، وہ پسندیدہ زندگی میں ہوگا۔"        *حوالہ:* سورہ القارعہ (101:6-7) 

قال رسول الله ﷺ:
"كلمتان خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان، حبيبتان إلى الرحمن: سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم.
"
دو کلمات ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے، ترازو میں بھاری، اور رحمن کو محبوب ہیں: سبحان اللہ وبحمدہ، سبحان اللہ العظیم۔"
حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6682

قال رسول الله ﷺ:
"يُؤتى يوم القيامة بالرجل السمين العظيم، فلا يزن عند الله جناح بعوضة."
"
قیامت کے دن ایک بہت موٹے اور عظیم الجثہ آدمی کو لایا جائے گا، لیکن اللہ کے نزدیک اس کا وزن مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہوگا۔"          حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر: 4729

سیدنا عمر بن عبدالعزیزؒ کا قول
"إنما يوزن يوم القيامة العمل بالإخلاص، فاحرصوا على طهارة القلوب."
"
قیامت کے دن اعمال کو اخلاص کے ساتھ تولا جائے گا، پس دلوں کی پاکیزگی کا خاص خیال رکھو۔     حوالہ: سیر أعلام النبلاء

5. *بدکاروں کا انجام:* 

   "وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ، فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ" 

   "اور جس کے اعمال کا وزن ہلکا ہوگا، اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا۔"         *حوالہ:* سورہ القارعہ (101:8-9) 

قال رسول الله ﷺ:
"يُؤتى يوم القيامة بجهنم لها سبعون ألف زمام، مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها."
قیامت کے دن جہنم کو لایا جائے گا، جس کے ستر ہزار لگامیں ہوں گی، اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچ رہے ہوں گے۔"
حوالہ: صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2842

سیدنا علی بن ابی طالبؓ کا قول
"إنما هلك من كان قبلكم بسوء أفعالهم واتباع شهواتهم، فاحذروا سبيلهم."
"
تم سے پہلے لوگ اپنی بداعمالیوں اور خواہشات کی پیروی کی وجہ سے ہلاک ہوئے، پس ان کے راستے سے بچو۔"
حوالہ: نهج البلاغة

*تعلیمی نکات:*

1. *قیامت کا یقین:* قرآن و حدیث ہمیں بار بار قیامت کی ہولناکیوں اور حساب کتاب کی اہمیت پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ ہم آخرت کی تیاری کریں۔ 

2. *اعمال کی قدر:* قیامت کے دن ہر عمل کا حساب ہوگا، خواہ وہ نیکی ہو یا گناہ۔ 

3. *دنیا کی حقیقت:* دنیا کی عارضی زندگی آخرت کے دائمی انعامات یا سزاؤں کے مقابلے میں کچھ نہیں۔ 

4. *نجات کے اسباب:* قیامت کے دن نجات یافتہ وہی ہوں گے جنہوں نے ایمان کے ساتھ نیک اعمال کیے اور گناہوں سے بچتے رہے۔

*عملی نصیحت:*

1. قیامت اور حساب کتاب کی فکر ہمیں گناہوں سے بچنے اور نیکیوں کی طرف راغب کرتی ہے۔ 

2. ہمیں اپنی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی عبادت اور آخرت کی تیاری میں صرف کرنا چاہیے۔ 

3. حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی ادائیگی پر زور دینا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی عدالت میں سرخرو ہوں۔ 

یہ مضمون قیامت کی حقیقت اور آخرت کی تیاری کے لیے ایک اہم سبق فراہم کرتا ہے اور انسان کو اپنے اعمال کی جانچ پر مجبور کرتا ہے۔

*دوسرا خطبہ:*

الحَمْدُ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،             أَمَّا بَعْدُ:

*فَيَا عِبَادَ اللَّهِ، اتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوهُ، إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي القُرْبَى، وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ، يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.*

اذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ.