ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
( رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں قیام کرنے کی رغبت دلایا کرتے اورانہيں پختہ عزم کے ساتھ قیام کا حکم دیا کرتے اورفرمایا کرتے تھے :
جس نے ایمان اوراجروثواب کی نیت سے رمضان المبارک میں قیام کیا اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔
جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئي تو معاملہ اسی طرح چل رہا تھا ( یعنی بغیر جماعت تروایح ادا کی جاتی تھیں ) اورپھرابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی خلافت اورعمرفاروق رضي اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے ابتدائي ایام میں بھی اسی طرح معاملہ چلتا رہا ۔
اورعمرو بن مرۃ جھنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ قضاعہ قبیلہ کا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگا : اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے یہ بتائيں کہ :
اگر میں لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھ لوں اوریہ گواہی دوں کہ اللہ تعالی کےعلاوہ کوئي معبود برحق نہيں اورآپ اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورپانج نمازوں کی ادائیگي کروں ، اوررمضان المبارک کے روزے رکھوں ، اور رمضان المبارک میں قیام اللیل کروں اورزکوۃ بھی ادا کروں تومجھے کیا ملے گا ؟
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جسے اس حالت میں موت آئے وہ صدیقوں اورشھداء میں سے ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں