اپنی زبان منتخب کریں

ہفتہ، 4 دسمبر، 2021

دعا و اذکار 1


دعا اور ذکر کی تعریف:لغوی معنی:… دعا لغت میں پکار اور طلب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ شرعی معنی: … اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اور اس سے امید رکھتے ہوئے کسی ضرورت کے لیے سوال کرنا؛ (مثلاً) عمل کے قبول ہونے کے لیے، یا بخشش کے لیے؛ یا فائدہ کے حصول کے لیے؛ یا برائی کے ختم ہونے کے لیے ؛ یا خطرات سے بچنے کے لیے؛ یا عذاب دور کرنے کے لیے؛ یا دنیا و آخرت میں اجر کے حصول کے لیے۔ دعا کی حقیقت:اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی کم مائیگی اور ضرورت مندی کا اظہار؛ ہر قسم کی ذاتی قوت و طاقت سے برأت عبودیت کی نشانی ہے۔اور انسان کا اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی پستی کا شعور ؛ اس کی حمد و ثنا اور سخاوت و کریمی کا اظہار یہ حقیقت میں دعا ہے۔ ذکرکا مفہوم: غفلت اور نسیان سے گلو خلاصی۔ غفلت:… انسان کے کسی چیز کو اپنے ارادہ اور اختیار سے چھوڑ دینے کو کہتے ہیں ۔نسیان:… انسان کے کسی چیز کو بغیر ارادہ و اختیار کے چھوڑ دینے کو کہتے ہیں ۔
دعا اور ذکر کی تعریف:لغوی معنی:… دعا لغت میں پکار اور طلب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ شرعی معنی: … اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اور اس سے امید رکھتے ہوئے کسی ضرورت کے لیے سوال کرنا؛ (مثلاً) عمل کے قبول ہونے کے لیے، یا بخشش کے لیے؛ یا فائدہ کے حصول کے لیے؛ یا برائی کے ختم ہونے کے لیے ؛ یا خطرات سے بچنے کے لیے؛ یا عذاب دور کرنے کے لیے؛ یا دنیا و آخرت میں اجر کے حصول کے لیے۔ دعا کی حقیقت:اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی کم مائیگی اور ضرورت مندی کا اظہار؛ ہر قسم کی ذاتی قوت و طاقت سے برأت عبودیت کی نشانی ہے۔اور انسان کا اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی پستی کا شعور ؛ اس کی حمد و ثنا اور سخاوت و کریمی کا اظہار یہ حقیقت میں دعا ہے۔ ذکرکا مفہوم: غفلت اور نسیان سے گلو خلاصی۔ غفلت:… انسان کے کسی چیز کو اپنے ارادہ اور اختیار سے چھوڑ دینے کو کہتے ہیں ۔نسیان:… انسان کے کسی چیز کو بغیر ارادہ و اختیار کے چھوڑ دینے کو کہتے ہیں ۔
رکھنا، اورہر اس چیز سے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرنا جو کہ اس کے لائق نہیں ہے۔ پھر اس کی بھی دو قسمیں ہیں :اوّل:… ذکر کرنے والا اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف کوبیان کرے۔ ذکر کی یہ قسم احادیث میں مذکور ہے جیسے : سبحان اللهِ، والحمدُ للّٰه ، لا إله إلا اللّٰه ، واللّٰهُ أكبرُدوم:… اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور ان کے احکام کی خبر ہونا۔ جیسا کہ : اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے جو کہ گم سواری ملنے پر خوش ہوتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کی آوازوں کو سنتاہے۔اور ان کی حرکتوں کو دیکھتاہے۔اور ان کے اعمال میں سے کوئی چھپی ہوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ پر مخفی نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ان کے والدین سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ [یہ بحث کچھ تصرف کے ساتھ کتاب ’’شروط الدعا وموانع الإجابۃ‘‘ اورشیخ سعید قحطانی کی کتاب ’’ الدعاء من الکتاب و السنۃ ‘‘ سے استفادہ کرتے ہوئے لکھی گئی ہے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں