اپنی زبان منتخب کریں

ہفتہ، 4 دسمبر، 2021

دعا و اذکار 2


 دوسری قسم:… امر و نہی اور حلال و حرام کا ذکر اور اس کے احکام کا تذکرہ کرتا ہے۔انسان احکام پر عمل کرتاہے، اور ممنوعات کو چھوڑ دیتاہے۔ اور حرام کو حرام جانتا اورحلال کو حلال سمجھتا ہے۔( ایسا کرنا بھی ذکر الٰہی ہے)۔ پھر اس کی بھی دو قسمیں ہیں : 

٭ اس کا یہ یاد رکھنا کہ اسے ایسی باتوں کا حکم دیا گیا ہے، اور ان ان باتوں سے منع کیا گیا ہے۔ اور وہ اس چیز کو پسند کرتا ہے، اور اُس کو نا پسند کرتا ہے، اور اس پر راضی ہوتا ہے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کا حکم آنے پر اسے یاد کرتا ہے، وہ اس کی طرف جلدی کرتا ہے، اور اس حکم کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اور جب کوئی نہی یا ممانعت آتی ہے تو وہ اس سے دور ہوجاتا ہے اور اسے ترک کردیتا ہے۔ تیسری قسم:… اللہ تعالیٰ کی نعمتوں ،احسانات اور نوازشات کو یاد کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے ذکر کی سب جلیل القدر اقسام میں سے ہے۔پھر اس کی تین اقسام ہیں : ایسا ذکر جس میں انسان کا دل اور زبان مشغول رہے۔ یہ سب سے اعلی قسم ہے۔ ٭ صرف دل میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے۔ یہ دوسرے درجہ پر ہے۔ ٭ صرف زبان سے اس کا ذکر کرنا۔ یہ تیسرا درجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا کا مقام :اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا اور انہیں اپنی عبادت (بندگی )کے لیے رزق عطا کیا۔ اور انہیں اپنے تمام رسولوں کی زبانی-نیکیوں کی ترغیب اور برائیوں کا خوف دلاتے ہوئے- اپنی توحید بجالانے اور اس کے احکام کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔ ایسا اللہ تعالیٰ کی لوگوں کی طرف یاان کی عبادت میں کسی ضرورت کی وجہ سے نہیں ہے۔ بلکہ اس کی کمالِ حکمت کاتقاضا یہ ہے کہ اس کی عبادت منتخب قسم کے لوگوں کے لیے نشان منزل اور خوش بختوں کا عنوان بن جائے۔اور ایسی نشانی ہوجائے جس سے خوش بختوں اور بدبختوں کے درمیان تمیز کی جائے۔ عبادت اللہ تعالیٰ کے لیے کمال ِ محبت اور اس کے سامنے کمال ذلت و کم مائیگی کا نام ہے۔ اور ہونا یہ چاہیے کہ یہ دونوں خوبیاں پورے انکسار، وخضوع اور تسلیم و رضا کیساتھ؛ شریعت پر مکمل عمل کرتے ہوئے اور منع کردہ چیزوں سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے اجرو ثواب کے حصول کے لیے اور عذاب الٰہی سے بچنے کے لیے ہوں ۔ دعاکو اللہ تعالیٰ نے عبادت کی جملہ اقسام میں سے خاص کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت کا نام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴾ (غافر:۶۰)’’اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقینا جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیلہو کر جہنم میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘دعا کی عظمت اور شان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ﴾ (الفرقان:۷۷)’’فرما دیجیے!اگر تمہاری دعا التجا نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا۔‘‘(مذکورہ بالا آیت میں ) بڑے ہی بلیغ انداز میں اللہ تعالیٰ نے دعا کی عظمت کو اجاگر کیا ہے؛ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا کرنے والے کا مقام و مرتبہ بیان کیا ہے۔ اس لیے کہ جب بھی کوئی دعا کرنے والا پورے اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو سنتا ہے۔ حتی کہ کفار کی دعا بھی سنتا ہے۔ خاص طور پر جب کوئی مجبور اور بے قرار ہو کر اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے ( تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے ) فرمایا: ﴿ أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ﴾ (النمل :۶۲)’’ بھلا کون پہنچتاہے بیکس کی پکار کو جب اسکو پکارتا ہے اور وہ سختی کو دور کر دیتا ہے۔‘‘اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ﴾ (العنکبوت:۶۵)’’پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالی ہی کو پکارتے ہیں اس کے لیے عبادت کو خالص کرکے پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔‘‘

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں