خطبہ
جمعہ: موضوع:
نماز سے غفلت اور دین سے دوری – تباہی کی اصل جڑ
إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ،
وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،
مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ.
وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ
أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا
بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا
عَظِيمًا:
*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ
حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.*
يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ
وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا
وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ
اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً
سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ
يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.
*اما بعد:
فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ
مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا،
وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي
النَّارِ.
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا
صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ
مَّجِيْدٌ
اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى
مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی
اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
1. رَبِّ
اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي، رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاء
2. رَبِّ
أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ
وَالِدَيَّ، وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ، وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي،
إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
3. اللَّهُمَّ
اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي
بَصَرِي نُورًا
4. اللَّهُمَّ
أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
5. رَبَّنَا لَا
تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا، وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً،
إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
6. اللَّهُمَّ
اجْعَلْ صَلَاتِي نُورًا لِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ
7. اللَّهُمَّ
ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ
8. اللَّهُمَّ
إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
9. اللَّهُمَّ
حَبِّبْ إِلَيْنَا الْإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا
الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ
10. اللَّهُمَّ
إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى، وَالتُّقَى، وَالْعَفَافَ، وَالْغِنَى
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي
أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ
وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ
وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ
وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ
وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ
وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ
وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى
نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ
نکتہ نمبر 1: نماز سے غفلت تباہی کا سبب
ہے
فَخَلَفَ
مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ
فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔
(سورہ مریم: 59)
ترجمہ:
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور
خواہشات کی پیروی کی، سو عنقریب وہ گمراہی میں جا پڑیں گے۔
یہ آیت
ان قوموں کے بارے میں ہے جنہوں نے دین کے ظاہری احکام چھوڑ دیے، خصوصاً نماز کو
ضائع کیا، جس کا نتیجہ تباہی اور ضلالت کی شکل میں آیا۔
قَالَ
رَسُولُ ٱللَّهِ ﷺ:
الْعَهْدُ
الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ۔
(سنن الترمذی، حدیث: 2621، صحیح)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان عہد نماز ہے، جس نے اسے
ترک کیا اُس نے کفر کیا۔
یہ
حدیث نماز کو ایمان و اسلام کی علامت قرار دیتی ہے، اور اس کی ترک کو کفر کے
مترادف بتاتی ہے۔
أَوَّلُ
مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ: الصَّلَاةُ،
فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ
وَخَسِرَ۔
(سنن الترمذی، حدیث: 413، صحیح)
ترجمہ:
بندے سے قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا، اگر نماز درست
ہوئی تو وہ کامیاب و فلاح یافتہ ہوگا، اور اگر خراب ہوئی تو ناکام و خسارہ پائے
گا۔
قَالَ
عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: مَن ضَيَّعَ الصَّلاةَ فَهُوَ
لِغَيْرِهَا أَضْيَعُ۔ (مصنف عبد الرزاق، رقم: 3920)
ترجمہ:
جس نے نماز کو ضائع کیا، وہ دیگر احکامِ دین کو اس سے بھی زیادہ ضائع کرے گا۔
یہ
قول بتاتا ہے کہ نماز دین کا ستون ہے، اس کے بغیر باقی اعمال کی حفاظت ممکن نہیں۔
نکتہ نمبر 2: نماز ترک کرنا ایمان کے
زوال کی علامت ہے
قَالُوا۟
مَا سَلَكَكُمْ فِى سَقَرَ٤٢ قَالُوا۟ لَمْ نَكُ مِنَ ٱلْمُصَلِّينَ٤٣
(المدثر: 42-43)
ترجمہ:
(دوزخیوں سے پوچھا جائے گا:) تمہیں جہنم میں کس چیز نے ڈالا؟ وہ کہیں گے: ہم نماز
پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔
یہ آیت
واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ترکِ نماز انسان کو جہنم تک پہنچا دیتا ہے، جو ایمان
کے شدید زوال کی نشانی ہے۔
عَنْ
جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ
الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ تَرْكُ الصَّلَاةِ۔(صحیح مسلم، حدیث: 82)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انسان اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز ہے، جس نے نماز
ترک کی وہ (کفر کے قریب) ہو گیا۔
یہ
حدیث نماز کو ایمان و کفر کے درمیان حد فاصل بتاتی ہے۔
عَنْ
عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:
كَانَ
أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْكُهُ كُفْرٌ
غَيْرَ الصَّلَاةِ۔
(سنن الترمذی، حدیث: 2622، حسن صحیح)
ترجمہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی عمل کو ترک کرنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے سوائے نماز
کے۔
قَالَ
إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ رَحِمَهُ اللهُ: مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ فَقَدْ
كَفَرَ، وَلَوْ تَرَكَ جَمِيعَ أَعْمَالِ الدِّينِ مَا خَلَا الصَّلَاةَ مَا
كَفَرَ۔
(مصنف ابن أبی شیبہ، رقم: 6254)
ترجمہ:
جس نے نماز ترک کی، اُس نے کفر کیا۔ اگر کوئی شخص تمام اعمالِ دین چھوڑ دے لیکن
نماز قائم رکھے تو وہ کافر نہیں کہلائے گا۔
سلف
کی نظر میں نماز ایمان کا ایسا معیار ہے کہ اس کے بغیر دیگر اعمال بھی ناقابلِ
قبول ہو سکتے ہیں۔
نکتہ نمبر 3: نماز ترک کرنے سے بندہ اللہ
کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے
فَخَلَفَ
مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا ٱلشَّهَوَٰتِۖ
فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔ (سورہ مریم: 59)
ترجمہ:
پھر ان کے بعد ایسے نا خلف لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع کر دیا اور خواہشات کے پیچھے
لگ گئے، تو وہ عنقریب گمراہی (اور عذاب) میں جا پڑیں گے۔
نماز
کو ضائع کرنا اللہ کی رحمت سے محرومی اور گمراہی کا سبب بنتا ہے۔
عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:أَوَّلُ
مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ الصَّلَاةُ،
فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ
وَخَسِرَ۔ (سنن الترمذی، حدیث: 413، حسن صحیح)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر
نماز درست ہوئی تو بندہ کامیاب اور نجات یافتہ ہوگا، اور اگر نماز خراب ہوئی تو وہ
ناکام اور خسارے میں ہوگا۔
عَنْ
جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَن صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ
فِي ذِمَّةِ اللَّهِ۔ (صحیح مسلم، حدیث: 657)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کی نماز پڑھتا ہے، وہ اللہ کی حفاظت میں آ جاتا
ہے۔
نماز
اللہ کی حفاظت، رحمت اور قرب کا ذریعہ ہے، اور اس کا ترک اللہ کی ذمے داری سے
نکلنے کے مترادف ہے۔
قَالَ
سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ: إِذَا ضَيَّعَ الْعَبْدُ
صَلَاتَهُ، فَقَدْ ضَيَّعَ دِينَهُ۔ (الزهد، لأحمد بن حنبل: 363)
ترجمہ:
جب بندہ اپنی نماز کو ضائع کر دیتا ہے، تو وہ اپنے دین کو ضائع کر دیتا ہے۔
سعید
بن جبیر رحمہ اللہ نے نماز کے ترک کو دین کی تباہی قرار دیا، جو اللہ کی رحمت سے
دوری کی علامت ہے۔
نکتہ نمبر 4: نماز ترک کرنا دل کی سختی
اور گناہوں میں جری ہونے کی علامت ہے
كَلَّا
بَلْ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ۔(سورۃ المطففین: 14)
ترجمہ:
ہرگز نہیں! بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کماتے تھے۔
نماز
ترک کرنا دل پر زنگ چڑھنے کا سبب ہے، جو سختی اور اللہ کی یاد سے غفلت کا نتیجہ
ہے۔
عَنْ
جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:
سَمِعْتُ
رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ:بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ
تَرْكُ الصَّلَاةِ۔ (صحیح مسلم، حدیث: 82)
ترجمہ:
میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: آدمی اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز کا
ہے، جو اسے چھوڑ دے، وہ کفر کے قریب ہو گیا۔
عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ:b إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا
أَذْنَبَ ذَنْبًا، نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ۔
(سنن الترمذی، حدیث: 3334، حسن صحیح)
ترجمہ:
بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے۔
نماز
ترک کرنا کبیرہ گناہ ہے، اور گناہ دل پر سیاہی اور سختی کا سبب بنتے ہیں۔
مَا
ضَيَّعَ أَحَدٌ الصَّلَاةَ إِلَّا لِأَنَّهُ اسْتَخَفَّهُ اللَّهُ، وَلَوْ عَزَّهُ
اللَّهُ مَا أَهَانَ دِينَهُ۔(الزهد، للإمام أحمد: 291)
ترجمہ:
حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: جس نے نماز کو ضائع کیا، وہ اس لیے کہ اللہ نے اسے
ہلکا جانا، اگر اللہ نے اس کی قدر کی ہوتی تو وہ اپنے دین کو ذلیل نہ کرتا۔
نماز
کی بے قدری دل کی سختی اور اللہ کے نزدیک ذلت کی علامت ہے۔
نکتہ نمبر 5: نماز ایمان، ہدایت، اور جنت
کی کنجی ہے
قَدْ
أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ، الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ۔(سورۃ
المؤمنون: 1-2)
خشوع
والی نماز مومن کی علامت ہے، اور یہی فلاح و کامیابی کا ذریعہ ہے۔
قَالَ
رَسُولُ اللهِ ﷺ:
أَوَّلُ
مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ القِيَامَةِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ،
صَلَحَ سَائِرُ عَمَلِهِ، وَإِنْ فَسَدَتْ، فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِهِ۔
(سنن الترمذی، حدیث: 413، صحیح)
قیامت
کے دن بندے سے سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا، اگر نماز درست ہوئی تو باقی اعمال بھی
درست ہوں گے، اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی برباد ہوں گے۔
مَنْ
صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ۔(صحیح البخاری، حدیث: 574)
نماز
صرف فرض کی ادائیگی نہیں، بلکہ جنت کا راستہ اور ایمان کی علامت بھی ہے۔
قَالَ
ابن القيم رحمه الله:
وَلَا
يَزَالُ الشَّيْطَانُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يُضَيِّعَ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ، فَإِذَا
فَعَلَ ذَلِكَ سَلَبَهُ الإِيمَانَ۔ (الوابل الصيب، لابن القيم: ص 17)
ابن
القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شیطان بندے کے پیچھے لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اس سے
نماز چھین لیتا ہے، اور جب نماز چھن گئی تو گویا ایمان بھی سلب کر لیا گیا۔
خلاصہ:
نماز
ایمان کی بنیاد ہے، جس نے نماز کی حفاظت کی، اس نے ایمان، اعمال اور جنت کی ضمانت
حاصل کی۔
الخُطبَةُ الثَّانِيَةُ
اَلْـحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ،
وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،
مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ.
وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده
ورسوله.
أُوصِيكُمْ عِبَادَ اللهِ وَنَفْسِيَ الْخَاطِئَةَ بِتَقْوَى اللهِ،
فَإِنَّهَا وَصِيَّةُ اللّٰهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ.
عباد الله!
الصلاةُ رأسُ العبادات، مَن أضاعها فقد أضاعَ دينَه، ومَن حافظ عليها
فقد نجا.
{وَأَقِيمُوا
الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ} [الروم: 31]
اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْخَاشِعِينَ فِي صَلَاتِهِمْ،
وَثَبِّتْنَا عَلَيْهَا حَتَّى نَلْقَاكَ.
اللهم لا تجعلنا من الغافلين، ولا من التاركين للصلاة.
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صليت على إبراهيم وعلى آل
إبراهيم، إنك حميد مجيد.إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي
الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ
لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ
يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ
أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى
نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں