🕌 خطبہ جمعہ: - " نبی کریم ﷺ کی محبت میں غلو سے اجتناب "
إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ،
وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،
مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ.
وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ
أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا
بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا
عَظِيمًا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ
تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.*
يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ
وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا
وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ
اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً
سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ
يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.
*اما بعد:
فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ
مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا،
وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي
النَّارِ.
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی
مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی
اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ
اَللّٰهُمّ
بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی
اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
) اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَحَبَّتَنَا لِنَبِيِّكَ ﷺ اتِّبَاعًا
لِسُنَّتِهِ، لَا غُلُوًّا وَلَا ابْتِدَاعًا.
2) اللَّهُمَّ أَعِذْنَا
مِنَ الْغُلُوِّ فِي الدِّينِ، وَارْزُقْنَا الْوَسَطِيَّةَ وَالِاعْتِدَالَ.
3) اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قُلُوبَنَا عَلَى دِينِكَ، وَعَلَى سُنَّةِ
نَبِيِّكَ ﷺ. 4) اللَّهُمَّ أَحْيِ
قُلُوبَنَا بِحُبِّ السُّنَّةِ، وَأَمِتْ عَنَّا كُلَّ بِدْعَةٍ وَهَوًى.
5) اللَّهُمَّ طَهِّرْ أَلْسِنَتَنَا مِنَ الْمِدْحِ الْمُفْرِطِ،
وَقُلُوبَنَا مِنَ الْعُجْبِ وَالرِّيَاءِ.
6) اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا
عِلْمًا نَافِعًا، وَعَمَلًا صَالِحًا، وَقَلْبًا خَاشِعًا.
7) اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
عَلَى فَهْمِ السَّلَفِ الصَّالِحِ. 8) اللَّهُمَّ اكْفِنَا
بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَبِطَاعَتِكَ عَنْ مَعْصِيَتِكَ، وَبِفَضْلِكَ
عَمَّنْ سِوَاكَ.
9) اللَّهُمَّ اجْمَعْ قُلُوبَنَا عَلَى الْحَقِّ، وَاصْرِفْ
عَنَّا الشِّقَاقَ وَالْبِدَعَ. 10) اللَّهُمَّ اهْدِ
شَبَابَ الْمُسْلِمِينَ لِلسُّنَّةِ وَالِاعْتِدَالِ.
11) اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مَفَاتِيحَ لِلْخَيْرِ، مَغَالِيقَ
لِلشَّرِّ. 12) اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا تَقْصِيرَنَا
فِي اتِّبَاعِ السُّنَّةِ، وَوَفِّقْنَا لِتَعْظِيمِهَا عِلْمًا وَعَمَلًا.
13) اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا صِدْقَ الْمَحَبَّةِ لِنَبِيِّكَ ﷺ،
وَاجْعَلْ بَيِّنَتَهَا فِي اتِّبَاعِ أَمْرِهِ وَاجْتِنَابِ نَهْيِهِ. 14) اللَّهُمَّ أعِذْنَا
مِنْ رِيَاءٍ يُفْسِدُ الْقُلُوبَ، وَمِنْ مَدْحٍ يُولِّدُ الْغُلُوَّ
وَالْعُجْبَ.
15) اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَى نَبِيِّنَا
مُحَمَّدٍ، وَارْضَ عَنِ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ، وَعَنَّا مَعَهُمْ
بِمَنِّكَ يَا أَكْرَمَ الْأَكْرَمِين
نکتہ اول: غلو سے صریح ممانعت
قرآنی آیت
: {يَا أَهْلَ
الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا
الْحَقَّ} [النساء: 171]
ترجمہ (محمد جوناگڑھی): اے اہل کتاب! اپنے دین
میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ کی طرف حق کے سوا بات نہ جوڑو۔
حدیثِ مبارک
: «لَا تُطْرُونِي
كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ،
فَقُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ» [البخاري]
ترجمہ: میری تعریف میں اس طرح مبالغہ نہ کرو جیسے
نصرانیوں نے ابن مریم کی کی؛ میں تو اللہ کا بندہ ہوں، پس کہو: اللہ کا بندہ اور
اس کا رسول۔
مختصر شرح (منہجِ سلف): اس حدیث میں اطرا (حد
سے بڑھی مدح) سے منع ہے تاکہ تعظیمِ نبوی میں الوہیت یا صفاتِ خاصہ کی طرف تجاوز
نہ ہو؛ صحیح ادب “عبدُ اللہ ورسولُه” کے اقرار میں ہے۔
اقوالِ سلف
1) ابن تیمیہ: «الغلوُّ مجاوزةُ الحدِّ في الثناء أو التذمّم» — غلو تعریف یا مذمت میں حد سے تجاوز ہے۔
2) عبداللہ بن
عمر: «كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَإِنْ رَآهَا
النَّاسُ حَسَنَةً» — ہر بدعت گمراہی
ہے، چاہے اچھی لگے۔
3) امام احمد: «إيّاك والغلوَّ في الدين» — دین میں غلو سے بچ۔
نتیجہ: غلو ممنوع ہے؛ صحیح تعظیم بندگی و رسالت
کے آداب پر ہے۔
نکتہ دوم: عیسائیوں کے غلو سے عبرت
قرآنی آیت
: {لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ
اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ}
[المائدۃ: 17]
ترجمہ (محمد جوناگڑھی): بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے
جنہوں نے کہا کہ اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔
حدیثِ مبارک
: «إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ،
فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ» [النسائي
وابن ماجه]
ترجمہ: دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے
لوگوں کو دین میں غلو نے ہی ہلاک کیا۔
مختصر شرح (منہجِ سلف): سابقہ امتوں نے محبت و
تعظیم میں حد پار کی تو عقیدہ بگڑا؛ اس امت کو اسی انجام سے محفوظ رکھنے کو یہ تنبیہ
ہے۔
اقوالِ سلف
1) ابن تیمیہ: «نهى النبيُّ ﷺ أمّتَه أن تغلو كما غلت النصارى
في المسيح» — نصاریٰ جیسے غلو سے روک دیا۔
2) ابن مسعود: «هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ» — حد سے بڑھنے والے ہلاک ہوئے۔
3) امام احمد: «لا تغلوا حتى في الحبِّ والبغض» — محبت و نفرت دونوں میں حد بندی۔
نتیجہ: غلو کفر و ضلال کے در کھولتا ہے؛ محبت
شرعی حدود میں معتبر ہے۔
نکتہ سوم: غلو کے عملی نقصانات
قرآنی آیت
: {وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ
إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ} [البقرۃ: 168]
ترجمہ (محمد جوناگڑھی): اور شیطان کے قدم بقدم
نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
حدیثِ مبارک
«إِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ» [ابن ماجه]
ترجمہ: بہت زیادہ تعریف سے بچو کیونکہ یہ (دین
کی) ذبح ہے۔
مختصر شرح (منہجِ سلف): افراطی مدح عُجب و ریا،
بدعتی میلان اور غیر شرعی تصورات کو جنم دیتی ہے؛ اس سے اخلاص کمزور اور توحید
متاثر ہوتی ہے۔
اقوالِ سلف
1) ابن تیمیہ: «البدعةُ شرٌّ من المعصية» — بدعت (جو اکثر غلو سے جنم لے) معصیت سے زیادہ
بُری ہے۔
2) ابن عمر: «اتَّبِعُوا وَلَا تَبْتَدِعُوا فَقَدْ
كُفِيتُمْ» — اتباع کرو، بدعت نہ کرو؛ تمہیں کافی ہدایت
ہو چکی۔
3) امام احمد: «أصولُ السُّنّة عندنا التمسّكُ بما كان عليه
أصحابُ رسولِ الله» — سنت کا معیار
صحابہ کا طریقہ ہے۔
نتیجہ: غلو شیطانی قدم ہے؛ بدعت و ریا بڑھتی
اور اخلاص گھٹتا ہے۔
نکتہ چہارم: محبتِ رسول ﷺ کا صحیح طریقہ
قرآنی آیت
: {قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ
فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ}
[آلِ عمران: 31]
ترجمہ (محمد جوناگڑھی): آپ کہہ دیجئے! اگر تم
اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔
حدیثِ مبارک
«مَنْ أَحَبَّ سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي،
وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ»
ترجمہ: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے
محبت کی، اور جو مجھ سے محبت کرے وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
مختصر شرح (منہجِ سلف): محبت کا صحیح ثبوت
اتباعِ سنت ہے، نہ کہ نئی رسومات یا غیر مشروع طریقے؛ اتباع ہی قربِ الٰہی و صحبتِ
رسول کا ذریعہ ہے۔
اقوالِ سلف
1) ابن تیمیہ: «ومحبّتُه وتعظيمُه بالحقّ إنما هو بطاعتِه
ومتابعتِه وإحياءِ سنّتِه» — حقیقی
محبت اطاعت و متابعت اور سنت کے احیاء سے۔
2) ابن عمر: «كان لا يترك شيئاً رآه من فعلِ النبي ﷺ إلا
فعله» — کامل اتباع کی عملی مثال۔
3) امام احمد: «لن يصلح آخرُ هذه الأمّة إلا بما صلح به
أوّلُها» — اصلاحِ امت کا ذریعہ بھی سنت ہی۔
نتیجہ: حقیقی محبت سنت کی پیروی میں ہے؛ بدعت میں
نہیں۔
نکتہ پنجم: اعتدال و توازن — غلو کا سدِّباب
قرآنی آیت
: {وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا}
[البقرۃ: 143]
ترجمہ (محمد جوناگڑھی): اور اسی طرح ہم نے تمہیں
درمیانی امت بنایا۔
حدیثِ مبارک
«خَيْرُ الْأُمُورِ أَوْسَطُهَا»
ترجمہ: بہترین کام درمیانی (متوازن) کام ہیں۔
مختصر شرح (منہجِ سلف): اسلام کا مزاج وسطیت
ہے؛ نہ افراط نہ تفریط — یہی غلو کے تمام دروازے بند کرتا ہے اور سنت کے مطابق
رکھتا ہے۔
اقوالِ سلف
1) ابن تیمیہ: «الدِّينُ كلُّه عدلٌ؛ لا إفراطَ ولا تفريط» — دین سراسر عدل و توازن ہے۔
2) ابن عمر: «علیكم بالسنّة فإنّ مَنِ اتّبعَ السنّةَ اهتدى» — سنت لازم پکڑو، ہدایت اسی میں ہے۔
3) امام احمد: «الشريعةُ جاءت بالتوسّط والاعتدال» — شریعت توسط و اعتدال پر قائم ہے۔
نتیجہ: اعتدال سنت کا جوہر اور غلو کے مقابل
حصار ہے۔*وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ
رَبِّ الْعَالَمِين
الحمدُ
لله حمدًا كثيرًا طيبًا مباركًا فيه كما يحبُّ ربُّنا ويرضى، وأشهد أن لا إلهَ إلا
اللهُ وحدَه لا شريكَ له، وأشهد أن محمدًا عبدُه ورسولُه.
أما
بعد، فيا عبادَ الله، اتقوا اللهَ تعالى، وتمسَّكوا بالكتابِ والسنةِ على فَهمِ
سلفِ الأمّة. واعلموا أنّ خيرَ الهدي هديُ محمدٍ ﷺ، وشرَّ الأمورِ محدثاتُها،
وكلَّ بدعةٍ ضلالة. إنّ محبّةَ النبي ﷺ دينٌ واتّباع، لا غلوَّ فيها ولا ابتداع؛
فمن أحبَّه حقًّا أطاعه واتّبع سنّتَه، وأحيا هديَه في نفسه وأهلِه ومجتمعِه، ووقف
عند حدودِ الشرع.
إنَّ
الله يأمرُ بالعدلِ والإحسانِ وإيتاءِ ذي القربى، وينهى عن الفحشاءِ والمنكرِ
والبغي؛ يعظكم لعلَّكم تذكَّرون.
فاذكروا
اللهَ يذكركم، واشكروه على نعمِه يزِدْكم، ولذكرُ الله أكبر، والله يعلمُ ما
تصنعون
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں