اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 26 جون، 2025

سوشل میڈیا کی پانچ بڑی تباہ کاریوں

🕌 خطبہ جمعہ:   -سوشل میڈیا کی پانچ بڑی تباہ کاریوں قرآن، سنت اور سلف کی روشنی میں

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

1. اللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي مِنَ النِّفَاقِ، وَعَمَلِي مِنَ الرِّيَاءِ

2. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الْأَخْلَاقِ، وَالْأَعْمَالِ، وَالْأَهْوَاءِ

3. اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ

4. اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي

5. اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ

6. اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا، لَكَ ذَكَّارًا، لَكَ رَهَّابًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا

7. اللَّهُمَّ اكْفِنَا شَرَّ مَا فِي الإِنْتِرْنَتْ وَسَائِلِهِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ فِتْنَةٍ تُفْسِدُ بِهَا قُلُوبَنَا

8. اللَّهُمَّ نَقِّنَا مِنَ الذُّنُوبِ وَالْمَعَاصِي كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ

9. اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُحِبُّونَ الْحَيَاءَ وَيُبْغِضُونَ الْفُجُورَ وَالْمَعَاصِي

10. اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قُلُوبِنَا، وَنُورَ صُدُورِنَا، وَذَهَابَ هُمُومِنَا

11. اللَّهُمَّ اهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي

12. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ

13. اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَعْمَالَنَا خَالِصَةً لِوَجْهِكَ، وَاجْعَلْهَا سَبَبًا لِنَجَاتِنَا

14. اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا صُحْبَةَ الصَّالِحِينَ وَالبُعدَ عَنِ الفَاسِقِينَ وَالفُجَّارِ

15. اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَسْتَخْدِمُ التِّكْنُولُوجِيَا فِي طَاعَتِكَ، وَلَا تَجْعَلْهَا عَلَيْنَا سَبَبًا لِلْمَعْصِيَةِ



، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

اے مسلمانو!

ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ بن چکا ہے — معلومات، روابط، اور اظہار کا۔ مگر یہی وسیلہ اخلاقی گراوٹ، فحاشی، جھوٹ، غیبت، اور ریاکاری کا دروازہ بھی بن چکا ہے۔

یہ پلیٹ فارم جہاں خیر ممکن ہے، وہیں شر کا سیلاب بھی جاری ہے۔

قرآن و سنت اور سلف صالحین کی روشنی میں ہمارا فرض ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے خطرات کو پہچانیں، خود کو اور اپنے اہل و عیال کو اس کے فتنوں سے بچائیں، اور تقویٰ، حیا اور علم کی طرف پلٹیں۔

آج کے اس خطبے میں ہم سوشل میڈیا کی پانچ بڑی تباہ کاریوں کا جائزہ لیں گے، قرآن، احادیث اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں۔

نکتہ 1: بے حیائی، فحاشی اور نظریاتی گمراہی کی ترویج

📖 قرآن:

> ڤ قُلْ إِنَّ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللهِ الٌتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالْطَّيِّبَاتِ مِنْ الرِّزْقِڥ (الاعراف: 32)

> ترجمہ: "فرما دیجیے: اللہ کی زینت کو کس نے حرام کیا جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی؟"

📜 حدیث:

> لَيَكُونَنَّ مِن أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ (بخاری)

> ترجمہ: "میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے کو حلال سمجھیں گے۔"

📘 قولِ سلف:

> قال ابن القيم: "الغناء بريد الزنا"

> ترجمہ: "گانا زنا کا دروازہ ہے۔"

📌 تجویز: بچوں اور نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد سے بچانے کے لیے والدین اور علما کو رہنمائی دینی چاہیے۔

نکتہ 2: ریاکاری (دکھاوا) اور اعمال کی بربادی

📖 قرآن:

> ڤ فويلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ (الماعون: 4-6)

> ترجمہ: "تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے جو دکھاوا کرتے ہیں۔"

📜 حدیث:

> أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الأَصْغَرُ، قَالُوا: وَمَا الشِّرْكُ الأَصْغَرُ؟ قَالَ: الرِّيَاءُ (مسند احمد)

> ترجمہ: "مجھے تم پر سب سے زیادہ خطرہ چھوٹے شرک یعنی ریاکاری کا ہے۔"

📘 قولِ سلف:

> قال الفضيل بن عياض: "تركُ العمل من أجل الناس رياء، والعمل من أجلهم شرك، والإخلاص أن يعافيك الله منهما."

> ترجمہ: "لوگوں کے لیے عمل چھوڑنا ریا ہے، ان کے لیے کرنا شرک ہے، اخلاص یہ ہے کہ اللہ دونوں سے بچا لے۔"

📌 تجویز: نیت کو خالص رکھنے کے لیے سوشل میڈیا پر عبادات اور صدقات کی تشہیر سے گریز کریں۔

نکتہ 3: جھوٹ، بہتان اور غیبت کا پھیلاؤ

📖 قرآن:

> يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلا تَجَسَّسُوا وَلا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا (الحجرات: 12)

> ترجمہ: "گمان سے بچو، اور تجسس نہ کرو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔"

📜 حدیث:

> هَلْ تَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ (مسلم)

> ترجمہ: "جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ یہ کہ تم اپنے بھائی کا ذکر کرو جسے وہ ناپسند کرے۔"

📘 قولِ سلف:

> قيل للحسن البصري: هل الغيبة أشد أم الزنا؟ قال: "الغيبة لا تُتَابُ منها، والزنا يُتَابُ منه"

> ترجمہ: "کسی نے حسن بصری سے پوچھا: غیبت بدتر ہے یا زنا؟ فرمایا: غیبت کی توبہ قبول نہیں، زنا کی ہو جاتی ہے (جب تک مظلوم معاف نہ کرے)۔"

📌 تجویز: سوشل میڈیا پر کسی کی عزت پر حملہ یا الزام تراشی کرنے سے مکمل پرہیز کریں۔

نکتہ 4: دل کی سختی اور عبادت سے دوری

📖 قرآن:

> ڤ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ (الحدید: 16)

> ترجمہ: "کیا ایمان والوں کے لیے ابھی وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر کے لیے جھک جائیں؟"

📜 حدیث:

> تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا (مسلم)

> ترجمہ: "دلوں پر فتنے چٹائی کی طرح ایک ایک کرکے پیش کیے جاتے ہیں۔"

📘 قولِ سلف:

> قال ابن مسعود: "القلبُ إذا كثُرَ عليه الغفلةُ اسودَّ وماتَ."

> ترجمہ: "جب دل پر غفلت چھا جائے تو وہ سیاہ اور مردہ ہو جاتا ہے۔"

📌 تجویز: سوشل میڈیا کا وقت محدود کریں، اور قرآن کی تلاوت، ذکر اور نماز کا اہتمام بڑھائیں۔

نکتہ 5: نامحرموں سے تعلقات اور گناہوں کی تشہیر

📖 قرآن:

> ڤ قل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ (النور: 30)

> ترجمہ: "مومنوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔"

📜 حدیث:

> لِكُلِّ ابْنِ آدَمَ نَصِيبٌ مِنَ الزِّنَا، وَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ... (بخاری و مسلم)

> ترجمہ: "ابنِ آدم کو زنا کا حصہ ملا ہے، آنکھ کا زنا نظر ہے..."

📘 قولِ سلف:

> قال الحسن البصري: "من نظر إلى المحرمات أورثه الله ظلمةً في قلبه."

> ترجمہ: "جو محرمات کو دیکھتا ہے، اللہ اس کے دل میں تاریکی بھر دیتا ہے۔"

📌 تجویز: انسٹاگرام، فیس بک اور دیگر ایپس پر فالو اور فرینڈ لسٹ میں نامحرموں کو شامل نہ کریں، اور اپنی فیڈ کو پاک رکھیں۔

جاری؟؟؟؟؟
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔

أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَإِنَّهَا زَادُ الْمُتَّقِينَ، وَوَصِيَّةُ اللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، قَالَ تَعَالَى:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَإِيَّاكُمۡ أَنِ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ﴾ (النساء131)
عِبَادَ اللهِ!
إِنَّ أَفْضَلَ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ۔
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 


جمعرات، 12 جون، 2025

عنوان: قربانی کے بعد گناہ؟ فحاشی اور بے حیائی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہی


 🕌 خطبہ جمعہ

عنوان: قربانی کے بعد گناہ؟ فحاشی اور بے حیائی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں!
نکتہ 1: عید خوشی کا دن ہے، بے حیائی کا نہیں
📖 قرآن:
﴿قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا﴾
(یونس: 58)
ترجمہ: "فرما دیجیے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر خوش ہو جاؤ، یہی بہتر ہے ان سب چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔"
🟢 تشریح: عید کی خوشی اللہ کے احسان اور بندگی پر ہونی چاہیے، نہ کہ موسیقی، ناچ گانے، اور فیشن پر۔
📜 حدیث:
«إِنَّ اللَّهَ لَا يَنظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَلَا إِلَى أَجْسَادِكُمْ، وَلَكِنْ يَنظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ»
(مسلم: 2564)
ترجمہ: "اللہ نہ تمہاری شکلوں کو دیکھتا ہے، نہ جسموں کو، بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔"
🟢 تشریح: عید کا لباس، سیلفی، میک اپ – یہ سب فضول ہیں جب تک دل اور عمل پاک نہ ہوں۔
📘 قولِ سلف:
قال ابن القيم:
"العِيدُ شُكْرٌ لَا فُجُورٌ، وَسُرُورٌ لَا مَعْصِيَةَ فِيهِ."
ترجمہ: "عید شکر کا دن ہے، نہ کہ فحاشی و معصیت کا۔"
🟢 تشریح: عید کا اصل مفہوم اللہ کا شکر ہے، نافرمانی نہیں۔
نکتہ 2: بے حیائی کا انجام – دنیا میں ذلت، آخرت میں عذاب
📖 قرآن:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
(النور: 19)
ترجمہ: "جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہلِ ایمان میں فحاشی پھیلے، ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔"
🟢 تشریح: فحاشی صرف کرنے والا نہیں، بلکہ اسے عام کرنے والا بھی مجرم ہے – جیسے ٹک ٹاک وائرل کرنا۔
📜 حدیث:
«كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ»
(بخاری: 6069)
ترجمہ: "میری امت کے سب افراد معاف ہیں، سوائے ان کے جو گناہ کو ظاہر کرتے ہیں۔"
🟢 تشریح: گناہ چھپا کر شرمندگی رکھنا بہتر ہے، مگر اسے سوشل میڈیا پر ظاہر کرنا دوہرا جرم ہے۔
📘 قولِ سلف:
قال سفيان الثوري:
"إذا فَسَدَ الحياءُ، فاعلمْ أنَّ القلبَ ميتٌ."
ترجمہ: "جب حیا ختم ہو جائے، تو سمجھ لو کہ دل مر چکا ہے۔"
🟢 تشریح: بے حیائی دل کی موت کا ثبوت ہے۔
نکتہ 3: سوشل میڈیا اور بے حیائی – گناہوں کا نیا دروازہ
📖 قرآن:
﴿وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ﴾
(البقرہ: 168)
ترجمہ: "شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔"
🟢 تشریح: ہر ویڈیو، ہر تصویر، ہر پوسٹ سوچ سمجھ کر کریں – شیطان کی راہ نہ بنیں۔
📜 حدیث:
«الْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ»
(مسلم: 2657)
ترجمہ: "آنکھوں کا زنا (حرام) نظارہ ہے۔"
🟢 تشریح: موبائل پر حرام مناظر دیکھنا بھی زنا کی طرف پہلا قدم ہے۔
📘 قول سلف:
قال إبراهيم النخعي:
"مَا مِنْ رَجُلٍ يُظْهِرُ فَاحِشَةً إِلَّا كَانَ أَخْبَثَ النَّاسِ."
ترجمہ: "جو فحاشی ظاہر کرے وہ بدترین انسان ہے۔"
🟢 تشریح: نیکی چھپاؤ، گناہ ہرگز نہ دکھاؤ!
نکتہ 4: نوجوانوں کی تربیت – والدین کی ذمہ داری
📖 قرآن:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا﴾
(التحریم: 6)
ترجمہ: "اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔"
🟢 تشریح: صرف قربانی خریدنا کافی نہیں، بچوں کے اخلاق بھی سنواریں۔
📜 حدیث:
«كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»
(بخاری: 893)
ترجمہ: "تم میں سے ہر ایک نگران ہے، اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔"
🟢 تشریح: بچوں کے فون، دوستی، لباس – سب پر والدین کی نظر ہونی چاہیے۔
📘 قول سلف:
قال الحسن البصري:
"من ضيع أهلَهُ في الدنيا، يُضَيِّعُهُم اللهُ في الآخرة."
ترجمہ: "جو دنیا میں اہلِ خانہ کو بگاڑ دے، اللہ اُسے آخرت میں چھوڑ دے گا۔"
🟢 تشریح: اولاد کو دین سکھانا اصل قربانی ہے۔
نکتہ 5: قربانی صرف جانور کی نہیں، نفس، جذبات اور گناہوں کی بھی ہونی چاہیے
📖 قرآن:
﴿لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ﴾
(الحج: 37)
ترجمہ: "اللہ کو نہ گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔"
🟢 تشریح: قربانی کی اصل روح اللہ کے لیے اخلاص، اطاعت، اور گناہوں سے دوری ہے۔
📜 حدیث:
«إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ»
(مسلم: 1955)
ترجمہ: "جب قربانی کرو تو بہترین انداز سے کرو۔"
🟢 تشریح: جسم کے ساتھ دل بھی اللہ کے حضور جھکے۔
📘 قول سلف:
قال ابن القيم:
"لَيْسَ الْمُرَادُ بِالذَّبْحِ إِهْلَاكَ الْحَيَوَانِ، بَلْ إِهْلَاكَ الْهَوَى."
ترجمہ: "قربانی جانور کی ہلاکت نہیں، بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کا خاتمہ ہے۔"
🟢 تشریح: اگر نفس وہی گناہ کرتا رہا تو قربانی صرف رسم بن کر رہ گئی۔

جمعرات، 29 مئی، 2025

نور القرآن – (سورۃ الانشراح)



کتاب کا نام: نور القرآن – مختصر و جامع دروس از سلف صالحین (سورۃ الضحیٰ تا الناس)

منہج: سلف صالحین – اقوالِ صحابہ، تابعین، ائمہ اربعہ، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کے اقتباسات کے ساتھ

درس نمبر:         4سورت: الشرح (سورۃ الانشراح)     آیات: 8     نزول: مکی

مرکزی موضوع: تسلی، آسانی، اور دعوتِ نبوی کا تسلسل

آیت 1    أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ       لفظی ترجمہ:     أَلَمْ = کیا نہیں

نَشْرَحْ = ہم نے کھول دیا لَكَ = تیرے لیے

صَدْرَكَ = تیرا سینہ 

سادہ ترجمہ: کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول (کشادہ) نہیں کر دیا؟

مختصر تفسیر:    اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو نعمتِ شرحِ صدر یاد دلا رہے ہیں، یعنی نبوت، علم، حلم، صبر، اور یقین کی وسعت۔

قولِ سلف:    ابن عباس رضی اللہ عنہما:       "شرَحَ الله صدره للإيمان، والحكمة، والنبوة."

"اللہ نے نبی ﷺ کے سینے کو ایمان، حکمت اور نبوت کے لیے کھول دیا۔"

آیت 2    وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ  لفظی ترجمہ:       وَ = اور   وَضَعْنَا = ہم نے ہٹا دیا     عَنكَ = تجھ سے

وِزْرَكَ = تیرا بوجھ

سادہ ترجمہ:      اور ہم نے تجھ سے تیرا بوجھ اتار دیا۔

تفسیر:     یہ وہ بوجھ ہے جو وحی سے قبل کی فطری بےچینی تھی کہ حق کیا ہے، یا دعوت کی ابتداء میں آنے والی مشکلات۔

قول:   امام طبری رحمہ اللہ:    "الوزر: ما أثقل صدره قبل البعثة، من حيرة وطول انتظار."

"یہ بوجھ وہ فکری اضطراب تھا جو بعثت سے پہلے نبی ﷺ کو تھا۔"

آیت 3   ٱلَّذِيٓ أَنقَضَ ظَهْرَكَ   لفظی ترجمہ:

ٱلَّذِي = وہ جو    أَنقَضَ = توڑ دیا / جھکا دیا     ظَهْرَكَ = تیری پیٹھ کو   

سادہ ترجمہ:        (وہ بوجھ) جس نے تمہاری پیٹھ کو جھکا دیا تھا۔

تفسیر:    یہ نبی ﷺ کی دعوتی ذمہ داریوں کا احساس اور امت کی فکری رہنمائی کی شدید فکر تھی۔

آیت 4     وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

لفظی ترجمہ: وَ = اور     رَفَعْنَا = ہم نے بلند کر دیا     لَكَ = تیرے لیے    ذِكْرَكَ = تیرا ذکر

سادہ ترجمہ:    اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔

قولِ سلف:      مجاہد رحمہ اللہ:       "لا يُذكر الله إلا ذُكِرتَ معه."

"اللہ کا ذکر نہیں ہوتا مگر تیرا ذکر بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے۔"

حقیقت: اذان، خطبہ، نماز، اور قرآن – ہر جگہ نبی ﷺ کا ذکر بلند ہے۔

آیت 5     فَإِنَّ مَعَ ٱلْعُسْرِ يُسْرًا

    لفظی ترجمہ:    فَإِنَّ = تو یقیناً      مَعَ = ساتھ       ٱلْعُسْرِ = تنگی       يُسْرًا = آسانی  

سادہ ترجمہ:      تو بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔

تفسیر:      ہر مشکل کے ساتھ دو آسانیاں نازل ہوتی ہیں۔ (عسر معرف ہے، یسر نکرہ = دو آسانیاں)

قولِ سلف:       ابن مسعود رضی اللہ عنہ:

"لو دخل العسر جحرًا، لدخل عليه اليسر حتى يخرجه."

"اگر سختی کسی سوراخ میں بھی جائے، تو آسانی اسے نکال لاتی ہے۔"

آیت 6    إِنَّ مَعَ ٱلْعُسْرِ يُسْرًا       (تکرار – تاکید)

تفسیر:     یہ تاکید اس حقیقت پر ہے کہ مشکل ہمیشہ عارضی ہوتی ہے اور آسانی اس کے قریب ہوتی ہے۔

آیت 7   فَإِذَا فَرَغْتَ فَٱنصَبْ     لفظی ترجمہ:     فَإِذَا = تو جب     فَرَغْتَ = فارغ ہو جاؤ

فَٱنصَبْ = محنت سے کھڑے ہو جاؤ / مشغول ہو جاؤ

سادہ ترجمہ:    تو جب تم فارغ ہو جاؤ، تو عبادت میں دل لگا دو۔

تفسیر:    یہ سستی اور رکنے کا پیغام نہیں بلکہ دعوتی، عبادی، یا فکری فارغ ہونے کے بعد مزید عمل کا حکم ہے۔

قولِ سلف      حسن بصری رحمہ اللہ:    "إذا فرغت من عمل النهار، فقم إلى صلاة الليل."

"جب دن کے عمل سے فارغ ہو، تو رات کی نماز میں کھڑے ہو جاؤ۔"

آیت 8   وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرْغَب

لفظی ترجمہ:     وَ = اور   إِلَىٰ = کی طرف رَبِّكَ = تیرے رب   فَٱرْغَب = رغبت رکھ / متوجہ ہو جا

سادہ ترجمہ:     اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت رکھ۔

تفسیر:      نیت، مقصد اور دعا صرف رب کے لیے ہو۔ ہر کوشش اور امید اسی سے وابستہ ہو۔

قولِ سلف:      ابن قیم رحمہ اللہ:

"أرغب في الله لا في الخلق، فإنهم لا يملكون نفعاً ولا ضراً."

"اللہ کی طرف رغبت رکھو، مخلوق کی طرف نہیں، کیونکہ وہ کچھ اختیار نہیں رکھتے۔"

خلاصہ نکات

1. شرح صدر علم، صبر، اور حکمت کی علامت ہے۔

2. ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہوتی ہے، دو آسانیاں ایک مشکل کے ساتھ۔

3. زندگی مسلسل محنت اور روحانی رجوع کی دعوت ہے۔

4. نبی ﷺ کا ذکر بلند ہونا اللہ کی خاص عطا ہے۔