اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 14 اگست، 2025

🕌 خطبہ جمعہ: - "گھریلو تربیت کی ناکامی: قرآن، سنت اور سلف کی روشنی میں" 12 ???

 

 🕌 خطبہ جمعہ:   - "گھریلو تربیت کی ناکامی: قرآن، سنت اور سلف کی روشنی میں"

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

1۔ *اللَّھُمَّ احْفَظْنِا بِالْإِسْلَامِ قَائِمًا وَّاحْفَظْنِا فِی مَنَامِنا وَفِی یَقَظَتِنا*

2. *اللَّھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِدِرْعِکَ الْحَصِینَةِ*

3. *اللَّھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقْتَ*

4. *اللَّھُمَّ احْفَظْنِی بِحِفْظِ الْاِیمَانِ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی*

5. *اللَّھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ ضَغْطَةِ الْقَبْرِ*

6. *اللَّھُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ الَّذِینَ یَسْمَعُونَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ*

7. *اللَّھُمَّ اجْعَلْ لِی نُورًا فِی قَلْبِی*

8. *رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَیْتَنَا*

9. *اللَّھُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ الصَّابِرِینَ وَحَفِظْنِی مِنَ الْفِتْنَةِ*

10. *اللَّھُمَّ انْصُرْنِی عَلَىٰ مَن یَظْلِمُنِی وَاحْفَظْنِی مِنْ قَبْحِ الْفِتْنَةِ*

اللَّھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ  

نکتہ نمبر 12: گھریلو ماحول میں دین مخالف اثرات کا داخل ہونا

📖 قرآن کریم:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ  (النور: 21)

ترجمہ: اے ایمان والو! شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو، اور جو کوئی اس کے نقشِ قدم پر چلے گا تو وہ تو بے حیائی اور برے کاموں کا حکم دیتا ہے۔

عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:

> "مَثَلُ القَائِمِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالوَاقِعِ فِيهَا، كَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ، فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا وَبَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا، فَكَانَ الَّذِينَ فِي أَسْفَلِهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ المَاءِ مَرُّوا عَلَى مَنْ فَوْقَهُمْ، فَقَالُوا: لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا، وَلَمْ نُؤْذِ مَنْ فَوْقَنَا، فَإِنْ يَتْرُكُوهُمْ وَمَا أَرَادُوا هَلَكُوا جَمِيعًا، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ نَجَوْا وَنَجَوْا جَمِيعًا"      (صحيح البخاري: 2493)

ترجمہ:

اللہ کی حدود کو قائم رکھنے والے اور توڑنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کشتی میں سوار ہوں، کچھ اوپر کی منزل پر اور کچھ نیچے کی منزل پر۔ جب نیچے والے پانی لینے کے لیے اوپر والوں کے پاس سے گزرتے تو انہوں نے کہا: کیوں نہ ہم اپنے حصے میں ایک سوراخ کر لیں تاکہ اوپر والوں کو تکلیف نہ ہو۔ اگر اوپر والے انہیں وہ کرنے دیں جو وہ چاہتے ہیں تو سب غرق ہو جائیں گے، اور اگر انہیں روک دیں تو سب بچ جائیں گے۔

📘 قولِ سلف:

قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ: "مَنْ كَانَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَمْنَعَ أَهْلَهُ عَنِ الْمَعَاصِي فَلَمْ يَفْعَلْ فَهُوَ شَرِيكٌ لَهُمْ"

ترجمہ: جو شخص اپنے گھر والوں کو گناہوں سے روکنے کی قدرت رکھتا ہو اور نہ روکے تو وہ ان کے گناہ میں شریک ہے۔

فوائد اور نصیحتیں:

1. گھر کے اندر فحاشی، فضولیات اور گناہوں کا راستہ بند کرنا والدین کی اولین ذمہ داری ہے۔

2. بچوں کے ذہن، دل اور عادات ماحول سے متاثر ہوتے ہیں، اس لیے ماحول پاکیزہ ہونا ضروری ہے۔

3. شیطانی اثرات داخل ہونے کے بعد تربیت کا اثر بہت کمزور ہو جاتا ہے۔                                                             4. دینی ماحول پیدا کرنا تربیت کے پودے کو مضبوطی سے جمانے کے لیے لازم ہے

13. اولاد کو حق اور باطل کی پہچان سکھانا (Confusion سے بچانا)

📖 قرآن:

﴿وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ (البقرۃ: 42)

ترجمہ: اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاو اور حق کو نہ چھپاؤ حالانکہ تم جانتے ہو۔

📜 حدیث:

«الحلال بين والحرام بين، وبينهما أمور مشتبهات» (بخاری: 52، مسلم: 1599)

ترجمہ: حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔

📘 قول سلف:

قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: "تعلموا الحق تعرفوا أهله"

ترجمہ: حق کو سیکھو، تم حق والوں کو پہچان لو گے۔

فوائد:

1. آج کے فتنوں کے دور میں حق و باطل کی پہچان نہ ہونا ایک بڑی مصیبت ہے۔

2. باطل کو حق کا لباس پہنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس سے بچاؤ ضروری ہے۔

3. والدین کا فرض ہے کہ بچوں کو قرآن و سنت کے ذریعے یہ تمیز سکھائیں۔

14  والدین اپنے بچوں کو خدمت اور فرمانبرداری کس طرح سکھائیں؟

1. قرآن کریم

﴿وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْـًٔا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا﴾      (النساء: 36)

ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو، اور قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، قریبی ہمسایوں، اجنبی ہمسایوں، ساتھ بیٹھنے والے ساتھیوں، مسافروں اور اپنے زیرِ دست لوگوں کے ساتھ بھی۔ بے شک اللہ کسی متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

2. حدیث نبوی ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: أُمُّكَ، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: أُمُّكَ، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: أُمُّكَ، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: أَبُوكَ.                  (صحیح البخاری: 5971، صحیح مسلم: 2548)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرے حسنِ سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تیرا باپ۔

3. اقوالِ سلف صالحین

قال عبد الله بن عباس رضي الله عنهما:

"ما من مسلم له والدان مسلمان يصبح إليهما محسناً إلا فتح الله له بابين من الجنة"

ترجمہ: کوئی مسلمان، جس کے والدین مسلمان ہوں اور وہ صبح کو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے، تو اللہ اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیتا ہے۔

قال الحسن البصري رحمه الله:

"برّ الوالدين كفارة الكبائر"

ترجمہ: والدین کی خدمت کبیرہ گناہوں کا کفارہ ہے۔

قال سفيان بن عيينة رحمه الله:

"من برّ والديه زاد الله في عمره، ومن عقّهما بتر الله عمره"

ترجمہ: جو اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرے، اللہ اس کی عمر میں برکت دیتا ہے، اور جو ان کی نافرمانی کرے، اللہ اس کی عمر کو کاٹ دیتا ہے۔


اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا۔

فاتقوا اللهَ عبادَ الله، واعلموا أنَّ صلاحَ الأمةِ بصلاحِ شبابِها، وفسادَها بفسادِهم، فحافظوا على أولادِكم، وربُّوهم على طاعةِ الله وسنةِ رسولِه ﷺ، وازرعوا فيهم حبَّ الدين، وتعظيمَ التوحيد، وبُغضَ المعاصي، والتمسُّكَ بالكتابِ والسنةِ على فهمِ السلفِ الصالح.

قال ابنُ مسعودٍ رضي الله عنه:

"إنكم في زمانٍ كثيرٌ علماؤه، قليلٌ خطباؤه، وسيأتي زمانٌ كثيرٌ خطباؤه، قليلٌ علماؤه."

📘 [رواه الطبراني في الكبير: 8586، وسنده حسن]

فكونوا من أهل العلم والعمل، والصدقِ والاتباع، لا من أهلِ الهوى والتقليد.

اللهم أصلح لنا شبابَنا، واهدهم صراطك المستقيم، ووفِّقهم لما تحبُّ وترضى، واجعلهم قُدوةً في الخير، وحماةً للدين، وحملةً للعلم.

هذا، وصلُّوا وسلِّموا على نبيِّكم محمدٍ ﷺ، كما أمرَكم الله بذلك فقال:

> ﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾

📖 [سورة الأحزاب: 56]

اللهم صلِّ وسلِّم وبارك على عبدك ورسولك محمد، وارضَ اللهم عن الخلفاء الراشدين، وأزواجه أمهات المؤمنين، وسائر الصحابة أجمعين، ومن تبعهم بإحسانٍ إلى يوم الدين.

اللهم أعزَّ الإسلامَ والمسلمين، وأذِلَّ الشركَ والمشركين، ودمِّر أعداءَ الدين، واجعل هذا البلدَ آمِنًا مطمئنًّا وسائر بلاد المسلمين.

عباد الله!

> ﴿ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى، وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ، يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴾  📖 [سورة النحل: 90]
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 

جمعرات، 7 اگست، 2025

📖کتاب: نور القرآن سورت: سورۃ البینہ📍 آیات: 5 تا 10

 

📘 کتاب: نور القرآن – مختصر و جامع دروس از سلف صالحین

📖 سورت: سورۃ البینہ📍 آیات: 5 تا 10   🕋 مکی سورت

موضوع ،   "توحید، اخلاص، کفر و ایمان کا انجام، اور جنت و جہنم کی تقسیم 

آیت 5

عربی آیت:

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ

لفظی ترجمہ:

اور نہیں حکم دیے گئے، مگر کہ وہ عبادت کریں اللہ کی، خالص کرتے ہوئے اسی کے لیے دین، یکسو ہوکر، اور وہ قائم کریں نماز، اور دیں زکوٰۃ، اور یہی ہے دینِ سیدھی (سیدھا راستہ والا دین)۔

سادہ ترجمہ:

انہیں صرف یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں، اسی کے لیے دین کو خالص رکھتے ہوئے، یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں، اور زکوٰۃ ادا کریں، یہی سیدھا دین ہے۔

مختصر تفسیر:

اس آیت میں اسلام کا بنیادی خلاصہ پیش کیا گیا ہے کہ انسان کی اصل خلقت کا مقصد اللہ کی عبادت ہے، وہ بھی اخلاص کے ساتھ۔ اس کے بعد نماز و زکوٰۃ کا ذکر کیا، کیونکہ یہ دین کی بنیادیں ہیں۔

اقوالِ سلف:

1. ابن عباسؓ:

قال ابن عباس: "ما أمروا إلا أن يوحدوا الله ويخلصوا له العبادة ولا يشركوا به شيئاً"

"ان کو اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی توحید اختیار کریں، اسی کے لیے عبادت کو خالص رکھیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔"

2. قتادہ رحمہ اللہ:

قال قتادة: "هذا دين الله الذي بعث به جميع الأنبياء، الإسلام والتوحيد"

"یہی وہ دین ہے جس کے ساتھ تمام انبیاء کو بھیجا گیا، یعنی اسلام اور توحید۔"

فوائد:

1. دینِ اسلام کا خلاصہ: اخلاص، توحید، نماز، زکوٰۃ۔

2. عبادات کا صحیح ہونا اخلاص پر موقوف ہے۔

3. یہی دینِ مستقیم ہے جو تمام انبیاء کا پیغام رہا۔

آیت 6

عربی آیت:

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ

لفظی ترجمہ:

یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اہلِ کتاب میں سے اور مشرکوں میں سے، (ہوں گے) جہنم کی آگ میں، ہمیشہ رہیں گے اس میں، یہی لوگ سب سے بدترین مخلوق ہیں۔

سادہ ترجمہ:

یقیناً جنہوں نے کفر کیا، اہلِ کتاب اور مشرکین میں سے، وہ جہنم کی آگ میں ہوں گے، ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہی بدترین مخلوق ہیں۔

مختصر تفسیر:

یہ آیت ان لوگوں کے انجام کو بیان کرتی ہے جو اللہ کی توحید، اخلاص اور عبادت کو ترک کرتے ہیں۔ چاہے وہ اہلِ کتاب ہوں یا مشرکین، ان کا انجام جہنم ہے۔

اقوالِ سلف:

1. حسن بصری رحمہ اللہ:

قال الحسن: "من لم يخلص العبادة لله، كان من شر البرية"

"جس نے اللہ کے لیے عبادت کو خالص نہ رکھا، وہ بدترین مخلوق میں سے ہو گیا۔"

2. الضحاک رحمہ اللہ:

قال الضحاك: "كل من كفر بعد البيان فهو من شر البرية"

"ہر وہ شخص جو وضاحت کے بعد بھی کفر کرے، وہ بدترین مخلوق ہے۔"

فوائد:

1. کفر کی سزا ہمیشہ کی جہنم ہے۔

2. نسب یا قومیت، کفر کو نہیں بچا سکتی۔

3. بدترین مخلوق وہ ہے جو حق کو جان کر بھی رد کرے۔

آیت 7

عربی آیت:

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ

لفظی ترجمہ:

یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل کیے نیک، یہی لوگ بہترین مخلوق ہیں۔

سادہ ترجمہ:

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، یہی لوگ بہترین مخلوق ہیں۔

مختصر تفسیر:

یہ اہلِ ایمان کی تعریف ہے کہ ایمان اور نیک عمل کے ذریعے وہ اللہ کے نزدیک سب سے افضل مخلوق بن جاتے ہیں۔

اقوالِ سلف:

1. ابن عباسؓ:

قال ابن عباس: "خير البرية الذين صدقوا بما جاء به محمد"

"بہترین مخلوق وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ کے لائے ہوئے دین کی تصدیق کی۔"

2. عطاء رحمہ اللہ:

قال عطاء: "هم أهل الإخلاص والتقوى"

"یہ وہ لوگ ہیں جو اخلاص اور تقویٰ والے ہیں۔"

فوائد:

1. ایمان اور نیک عمل انسان کو اللہ کی محبوب مخلوق بناتا ہے۔

2. فضیلت کا معیار ایمان اور عمل صالح ہے، نسب یا قومیت نہیں۔

3. اہل ایمان، اہل جہنم کے برعکس بہترین مخلوق ہیں۔

آیت 8

عربی آیت:

جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ

لفظی ترجمہ:

ان کی جزا ان کے رب کے پاس ہے جنتیں عدن کی، بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے ان میں، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے، یہ ان کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرتے رہے۔

سادہ ترجمہ:

ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے، ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی، یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرتے رہے۔

مختصر تفسیر:

ایمان و عمل صالح کی مکمل جزا جنت ہے۔ اللہ کی رضا سب سے بڑی نعمت ہے۔ یہ سب کچھ اسی کو ملتا ہے جو دنیا میں اللہ سے ڈرتا ہے۔

اقوالِ سلف:

1. مجاہد رحمہ اللہ:

قال مجاهد: "رضي الله عنهم بطاعته، ورضوا عنه بثوابه"

"اللہ ان سے راضی ہوا ان کی اطاعت پر، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اس کے انعامات پر۔"

2. سفیان الثوری رحمہ اللہ:

قال سفيان: "من خشي الله في الدنيا، أمّنه الله يوم القيامة"

"جو دنیا میں اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ قیامت کے دن اسے امن دے گا۔

فوائد:

1. جنت اللہ کی رضا کا صلہ ہے۔

2. اصل کامیابی یہ ہے کہ اللہ بندے سے راضی ہو جائے۔

3. خشیتِ الٰہی ہر خیر کی کنجی ہے

آیات کا آپس میں ربط:

آیت 5 میں دینِ خالص اور اس کی بنیادیں بیان ہوئیں۔

آیت 6 میں انکار کرنے والوں کا انجام (جہنم) ذکر ہوا۔

آیات 7 تا 8 میں ایمان والوں کی جزا (جنت) اور ان کی عظمت بیان کی گئی۔

گویا ان آیات میں اللہ نے "سزا اور جزا" دونوں کا توازن بیان کیا ہے۔