سوال: کیا کافر حکمران کی اطاعت جایزہے
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کسی پر جبر کیا گیا تو
اس کا روزہ درست ہے، اس پر قضا بھی نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے جبراً کفر کرنے والے
پر بھی كفر كا حکم نہیں لگایا، بشرطیکہ اسكا دل ایمان پر قائم ہو، چنانچہ فرمانِ باری
تعالی ہے:
{مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ
إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ
شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}
ترجمہ: جس شخص نے ایمان لانے کے بعد اللہ سے
کفر کیا، اِلا یہ کہ وہ مجبور کردیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (تو یہ معاف
ہے) مگر جس نے برضا و رغبت کفر قبول کیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور انہی
کے لئے بہت بڑا عذاب ہے [النحل : 106]
چنانچہ اگر اللہ تعالی نے جبر کی صورت میں
کفر کا حکم بھی کالعدم قرار دے دیا ہے تو اس سے کم تر امور تو بالاولی کالعدم ہونگے،
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ: (بیشک اللہ تعالی نے
میری امت کی خطا ، بھول چوک، اور جبری گناہ معاف کر دیے ہیں) انتہی
"مجالس شهر رمضان" (ص:
82
حاصل کلام{ ہمیں کوکش کرنے چاہے کہ خلافت
اسلامی قايم ہو }{اور امام البانی (رحمتہ اللہ )
کا قول ہے ان سے پوچہا گیا کہ خلافت کب قايم ہوگی آن کا جواب تہا کہ { جب لوگ
اس کو آپنے
دلوں
پر قايم کرے گے اس کے بعد یہ زمین پر آیے گی {توحید خالص- مقالات
و اللہ اعلم
www.mominsalafi.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں