اپنی زبان منتخب کریں

اتوار، 20 اپریل، 2025

تفسیر از امام قرطبی سورۃ الفاتحہ

 

📖 سورۃ الفاتحہ کی تفسیر از امام قرطبی

(الجامع لأحکام القرآن، جلد 1، سورۃ الفاتحہ)

🔹 حصہ 1: مقدمہ اور سورۃ الفاتحہ کا تعارف

عربی متن سے اردو خلاصہ:

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

امام قرطبی رحمہ اللہ نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر سے قبل قرآن مجید کی فضیلت، تفسیر کی اہمیت، اور علمِ تفسیر کے قواعد و ضوابط پر گفتگو کی ہے۔ قرآن کو اللہ کا معجزہ، ہدایت کا سرچشمہ، اور عربی زبان کا اعلیٰ ترین کلام قرار دیا۔ انہوں نے علمائے سلف کی آراء نقل کی ہیں کہ تفسیر کرنے والے کے لیے تقویٰ، لغتِ عرب، علمِ نحو، فقہ، اصول فقہ، اور حدیث سے واقف ہونا لازم ہے۔


🔹 حصہ 2: سورۃ الفاتحہ کے نام اور فضائل

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

سورۃ الفاتحہ کو کئی ناموں سے یاد کیا گیا ہے، جیسے:

  • الفاتحة

  • أمّ الكتاب

  • السبع المثاني

  • القرآن العظيم

  • الشفاء

  • الرقية

یہ سورہ مکی ہے، اور اس میں اللہ تعالیٰ کی حمد، ربوبیت، رحمت، یومِ جزا، عبادت اور دعا کی تعلیم دی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس جیسی سورۃ نہ تو تورات میں ہے، نہ انجیل میں، نہ زبور میں۔


🔹 حصہ 3: ﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ﴾ کی تفسیر

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

"بسم اللہ" کے الفاظ میں اللہ تعالیٰ کے تین عظیم اوصاف شامل ہیں:

  • اسم اللہ: جو تمام صفات کا جامع ہے

  • الرحمٰن: خاص مہربانی

  • الرحیم: مسلسل اور دائمی رحمت

علمائے کرام نے بحث کی ہے کہ "بسم اللہ" قرآن کی آیت ہے یا نہیں۔ جمہور کے نزدیک یہ سورۃ الفاتحہ کی ایک مستقل آیت ہے۔


🔹 حصہ 4: ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ کی تفسیر

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

"الحمد" کا مطلب ہے تمام عمدہ صفات اور تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں۔
"رب" کے معنی: پیدا کرنے والا، پالنے والا، تربیت دینے والا۔
"العالمین" سے مراد تمام مخلوقات ہیں، انسان، جن، فرشتے وغیرہ۔

امام قرطبی نے لغوی اور نحوی تفصیل کے ساتھ ساتھ اقوالِ سلف کو بھی بیان کیا۔


🔹 حصہ 5: ﴿الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ﴾ دوبارہ ذکر

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

یہ دو صفات دوبارہ ذکر کی گئی ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت پر زور دیا جائے۔ "رحمٰن" عمومی رحمت کا اظہار ہے، جب کہ "رحیم" مومنوں پر خاص رحمت کا۔ امام قرطبی نے یہ فرق احادیث اور لغت کی روشنی میں واضح کیا ہے۔


🔹 حصہ 6: ﴿مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ کی تفسیر

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

"مالک" کے معنی ہیں اختیار رکھنے والا، اور "یوم الدین" سے مراد قیامت کا دن ہے۔ یہ آیت اللہ تعالیٰ کی عدالت اور جزا و سزا پر ایمان کی تلقین کرتی ہے۔ امام قرطبی نے "مالک" اور "ملک" دونوں قراءتوں کو بیان کیا ہے اور ان کے معانی میں باریک فرق واضح کیا۔


🔹 حصہ 7: ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ کی تفسیر

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

یہ آیت بندے اور رب کے درمیان ایک عہد ہے۔ صرف اللہ کی عبادت اور اسی سے مدد مانگنے کا اقرار کیا گیا ہے۔ "نعبد" میں اخلاص، خشوع، اور اطاعت شامل ہیں، جب کہ "نستعین" میں عاجزی، دعا اور اللہ پر اعتماد مراد ہے۔


🔹 حصہ 8: ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾ تا آخر السورۃ

اس ٹیکسٹ میں مختصراً یہ بیان کیا گیا ہے کہ:

یہ دعا قرآن کی سب سے اہم دعاؤں میں سے ہے۔ "صراط المستقیم" سے مراد دینِ اسلام، توحید، سنت، اور وہ راستہ ہے جو نبیوں، صدیقین اور صالحین کا ہے۔ "غیر المغضوب علیهم" سے مراد یہود، اور "ولا الضالین" سے مراد نصاریٰ ہیں۔

جمعرات، 17 اپریل، 2025

نماز سے غفلت اور دین سے دوری – تباہی کی اصل جڑ

 

خطبہ جمعہ: موضوع: نماز سے غفلت اور دین سے دوری – تباہی کی اصل جڑ

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

1. رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي، رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاء

2. رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ، وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ، وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي، إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ

3. اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا

4. اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ

5. رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا، وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ

6. اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَاتِي نُورًا لِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ

7. اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ

8. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ

9. اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ

10. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى، وَالتُّقَى، وَالْعَفَافَ، وَالْغِنَى
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

نکتہ نمبر 1: نماز سے غفلت تباہی کا سبب ہے

فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔

(سورہ مریم: 59)

ترجمہ: پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کی پیروی کی، سو عنقریب وہ گمراہی میں جا پڑیں گے۔

یہ آیت ان قوموں کے بارے میں ہے جنہوں نے دین کے ظاہری احکام چھوڑ دیے، خصوصاً نماز کو ضائع کیا، جس کا نتیجہ تباہی اور ضلالت کی شکل میں آیا۔

قَالَ رَسُولُ ٱللَّهِ ﷺ:

الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ۔

(سنن الترمذی، حدیث: 2621، صحیح)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان عہد نماز ہے، جس نے اسے ترک کیا اُس نے کفر کیا۔

یہ حدیث نماز کو ایمان و اسلام کی علامت قرار دیتی ہے، اور اس کی ترک کو کفر کے مترادف بتاتی ہے۔

أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ: الصَّلَاةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ۔

(سنن الترمذی، حدیث: 413، صحیح)

ترجمہ: بندے سے قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا، اگر نماز درست ہوئی تو وہ کامیاب و فلاح یافتہ ہوگا، اور اگر خراب ہوئی تو ناکام و خسارہ پائے گا۔

قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ:     مَن ضَيَّعَ الصَّلاةَ فَهُوَ لِغَيْرِهَا أَضْيَعُ۔   (مصنف عبد الرزاق، رقم: 3920)

ترجمہ: جس نے نماز کو ضائع کیا، وہ دیگر احکامِ دین کو اس سے بھی زیادہ ضائع کرے گا۔

یہ قول بتاتا ہے کہ نماز دین کا ستون ہے، اس کے بغیر باقی اعمال کی حفاظت ممکن نہیں۔

نکتہ نمبر 2: نماز ترک کرنا ایمان کے زوال کی علامت ہے

قَالُوا۟ مَا سَلَكَكُمْ فِى سَقَرَ۝٤٢ قَالُوا۟ لَمْ نَكُ مِنَ ٱلْمُصَلِّينَ۝٤٣      (المدثر: 42-43)

ترجمہ: (دوزخیوں سے پوچھا جائے گا:) تمہیں جہنم میں کس چیز نے ڈالا؟ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔

یہ آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ترکِ نماز انسان کو جہنم تک پہنچا دیتا ہے، جو ایمان کے شدید زوال کی نشانی ہے۔

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ   بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ تَرْكُ الصَّلَاةِ۔(صحیح مسلم، حدیث: 82)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انسان اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز ہے، جس نے نماز ترک کی وہ (کفر کے قریب) ہو گیا۔

یہ حدیث نماز کو ایمان و کفر کے درمیان حد فاصل بتاتی ہے۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:       كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْكُهُ كُفْرٌ غَيْرَ الصَّلَاةِ۔

(سنن الترمذی، حدیث: 2622، حسن صحیح)

ترجمہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی عمل کو ترک کرنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے سوائے نماز کے۔

قَالَ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ رَحِمَهُ اللهُ:     مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ فَقَدْ كَفَرَ، وَلَوْ تَرَكَ جَمِيعَ أَعْمَالِ الدِّينِ مَا خَلَا الصَّلَاةَ مَا كَفَرَ۔

(مصنف ابن أبی شیبہ، رقم: 6254)

ترجمہ: جس نے نماز ترک کی، اُس نے کفر کیا۔ اگر کوئی شخص تمام اعمالِ دین چھوڑ دے لیکن نماز قائم رکھے تو وہ کافر نہیں کہلائے گا۔

سلف کی نظر میں نماز ایمان کا ایسا معیار ہے کہ اس کے بغیر دیگر اعمال بھی ناقابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔

نکتہ نمبر 3: نماز ترک کرنے سے بندہ اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے

فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا ٱلشَّهَوَٰتِۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔       (سورہ مریم: 59)

ترجمہ: پھر ان کے بعد ایسے نا خلف لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع کر دیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے، تو وہ عنقریب گمراہی (اور عذاب) میں جا پڑیں گے۔

نماز کو ضائع کرنا اللہ کی رحمت سے محرومی اور گمراہی کا سبب بنتا ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:     قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ۔       (سنن الترمذی، حدیث: 413، حسن صحیح)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر نماز درست ہوئی تو بندہ کامیاب اور نجات یافتہ ہوگا، اور اگر نماز خراب ہوئی تو وہ ناکام اور خسارے میں ہوگا۔

عَنْ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:    قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:   مَن صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ۔   (صحیح مسلم، حدیث: 657)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کی نماز پڑھتا ہے، وہ اللہ کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔

نماز اللہ کی حفاظت، رحمت اور قرب کا ذریعہ ہے، اور اس کا ترک اللہ کی ذمے داری سے نکلنے کے مترادف ہے۔

قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ:  إِذَا ضَيَّعَ الْعَبْدُ صَلَاتَهُ، فَقَدْ ضَيَّعَ دِينَهُ۔   (الزهد، لأحمد بن حنبل: 363)

ترجمہ: جب بندہ اپنی نماز کو ضائع کر دیتا ہے، تو وہ اپنے دین کو ضائع کر دیتا ہے۔

سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے نماز کے ترک کو دین کی تباہی قرار دیا، جو اللہ کی رحمت سے دوری کی علامت ہے۔

نکتہ نمبر 4: نماز ترک کرنا دل کی سختی اور گناہوں میں جری ہونے کی علامت ہے

كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ۔(سورۃ المطففین: 14)

ترجمہ: ہرگز نہیں! بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کماتے تھے۔

نماز ترک کرنا دل پر زنگ چڑھنے کا سبب ہے، جو سختی اور اللہ کی یاد سے غفلت کا نتیجہ ہے۔

عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: 

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ:بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ۔    (صحیح مسلم، حدیث: 82)

ترجمہ: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: آدمی اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز کا ہے، جو اسے چھوڑ دے، وہ کفر کے قریب ہو گیا۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ:b إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْبًا، نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ۔

(سنن الترمذی، حدیث: 3334، حسن صحیح)

ترجمہ: بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے۔

نماز ترک کرنا کبیرہ گناہ ہے، اور گناہ دل پر سیاہی اور سختی کا سبب بنتے ہیں۔

مَا ضَيَّعَ أَحَدٌ الصَّلَاةَ إِلَّا لِأَنَّهُ اسْتَخَفَّهُ اللَّهُ، وَلَوْ عَزَّهُ اللَّهُ مَا أَهَانَ دِينَهُ۔(الزهد، للإمام أحمد: 291)

ترجمہ: حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: جس نے نماز کو ضائع کیا، وہ اس لیے کہ اللہ نے اسے ہلکا جانا، اگر اللہ نے اس کی قدر کی ہوتی تو وہ اپنے دین کو ذلیل نہ کرتا۔

نماز کی بے قدری دل کی سختی اور اللہ کے نزدیک ذلت کی علامت ہے۔

نکتہ نمبر 5: نماز ایمان، ہدایت، اور جنت کی کنجی ہے

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ، الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ۔(سورۃ المؤمنون: 1-2)

خشوع والی نماز مومن کی علامت ہے، اور یہی فلاح و کامیابی کا ذریعہ ہے۔

قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:

أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ القِيَامَةِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ، صَلَحَ سَائِرُ عَمَلِهِ، وَإِنْ فَسَدَتْ، فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِهِ۔

(سنن الترمذی، حدیث: 413، صحیح)

قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا، اگر نماز درست ہوئی تو باقی اعمال بھی درست ہوں گے، اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی برباد ہوں گے۔

مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ۔(صحیح البخاری، حدیث: 574)

نماز صرف فرض کی ادائیگی نہیں، بلکہ جنت کا راستہ اور ایمان کی علامت بھی ہے۔

قَالَ ابن القيم رحمه الله: 

وَلَا يَزَالُ الشَّيْطَانُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يُضَيِّعَ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ سَلَبَهُ الإِيمَانَ۔   (الوابل الصيب، لابن القيم: ص 17)

ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شیطان بندے کے پیچھے لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اس سے نماز چھین لیتا ہے، اور جب نماز چھن گئی تو گویا ایمان بھی سلب کر لیا گیا۔

خلاصہ:

نماز ایمان کی بنیاد ہے، جس نے نماز کی حفاظت کی، اس نے ایمان، اعمال اور جنت کی ضمانت حاصل کی۔

 

الخُطبَةُ الثَّانِيَةُ

اَلْـحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ.

وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله.

أُوصِيكُمْ عِبَادَ اللهِ وَنَفْسِيَ الْخَاطِئَةَ بِتَقْوَى اللهِ، فَإِنَّهَا وَصِيَّةُ اللّٰهِ لِلْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ.

عباد الله!

الصلاةُ رأسُ العبادات، مَن أضاعها فقد أضاعَ دينَه، ومَن حافظ عليها فقد نجا.

{وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ} [الروم: 31]

اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْخَاشِعِينَ فِي صَلَاتِهِمْ، وَثَبِّتْنَا عَلَيْهَا حَتَّى نَلْقَاكَ.

اللهم لا تجعلنا من الغافلين، ولا من التاركين للصلاة.

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد.إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

جمعرات، 10 اپریل، 2025

خطبہ جمعہ: امتِ مسلمہ کی ذلت و آزمائش – سبب کیا ہے؟ راہِ نجات کیا ہے؟

خطبہ جمعہ: امتِ مسلمہ کی ذلت و آزمائش – سبب کیا ہے؟ راہِ نجات کیا ہے؟

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ. وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَرْسَلَهُ بِالحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ. مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا:

*يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ، وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ.* 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا، وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا.

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.

*اما بعد:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ، وَكُلَّ ضَلاَلَةٍ فِي النَّارِ.

 اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q

1. اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْمُقِيمِينَ لِلصَّلَاةِ، وَلاَ تَجْعَلْنَا مِنَ الْغَافِلِينَ عَنْ ذِكْرِكَ.

2. اللّٰهُمَّ طَهِّرْ قُلُوبَنَا مِنَ النِّفَاقِ، وَأَعْيُنَنَا مِنَ الْخِيَانَةِ، وَأَعْمَالَنَا مِنَ الرِّيَاءِ.

3. اللّٰهُمَّ نَقِّنَا مِنَ الْفَوَاحِشِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَارْزُقْنَا الْعِفَّةَ وَالْحَيَاءَ.

4. اللّٰهُمَّ أَحْيِ قُلُوبَنَا بِالصَّلَاةِ، وَاجْعَلْهَا قُرَّةَ أَعْيُنِنَا.

5. اللّٰهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ تَرْكِ الصَّلَاةِ، وَمِنَ التَّكَاسُلِ عَنْ أَدَائِهَا فِي وَقْتِهَا.

6. اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ، وَارْزُقْنَا طَاعَتَكَ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ.

7. اللّٰهُمَّ انْصُرْ إِخْوَانَنَا الْمُجَاهِدِينَ فِي فِلَسْطِينَ، وَاشْفِ جِرَاحَهُمْ، وَتَقَبَّلْ شُهَدَاءَهُمْ.

8. اللّٰهُمَّ لاَ تَجْعَلْنَا مِنَ الْخَاذِلِينَ لِإِخْوَانِنَا، وَارْزُقْنَا نُصْرَتَهُمْ بِالدُّعَاءِ وَالْمَالِ وَالْقَلْبِ.

9. اللّٰهُمَّ رُدَّ الْمُسْلِمِينَ إِلَى دِينِكَ رَدًّا جَمِيلًا، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ، وَاحْفَظْهُمْ مِنَ الْفِتَنِ.

10. اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَسْتَعِدُّونَ لِلْقِيَامَةِ، وَيَعْمَلُونَ لِلْآخِرَةِ، وَيَخَافُونَ عَذَابَكَ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَكَ.
۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَيْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْكُفْرِ وَالشِّرْكِ وَالْفُسُوقِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبَكَمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ جَحْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

اے مسلمانو!

یہ وقت غفلت کا نہیں، بیداری کا ہے۔

یہ وقت دنیا کی چکاچوند میں گم ہونے کا نہیں، امت کے درد کو محسوس کرنے کا ہے۔

یہ وقت صرف فلسطین کی بات کرنے کا نہیں، خود کو جھنجھوڑنے کا ہے۔

آج کا یہ خطبہ ان شاء اللہ پانچ اہم نکات پر مبنی ہوگا، جس میں ہم قرآن کی آیات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث، اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں امت کی بے حسی، غزہ کی عظیم قربانیوں، اور ہماری اصل ذمہ داریوں کا جائزہ لیں گے۔

آئیے، ہم دل کے کانوں سے سنیں… اور عمل کے لیے اٹھ کھڑے ہوں… شاید اللہ ہماری تقدیر بدل دے…

نکتہ 1: اللہ کی مدد کیوں نہیں آتی؟

{ إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ }

(سورة محمد: 7)

"اگر تم اللہ کی مدد کرو (یعنی اس کے دین کو غالب کرنے میں کوشش کرو) تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔"

«إذا تبايعتم بالعينة، وأخذتم أذناب البقر، ورضيتم بالزرع، وتركتم الجهاد، سلّط الله عليكم ذلاً لا ينزعه حتى ترجعوا إلى دينكم»

(سنن أبی داود، حدیث: 3462، صحیح)

"جب تم عینہ (سود کی صورت) میں بیع کرنے لگو، اور گائے کی دُمیں پکڑ لو (یعنی دنیا میں مشغول ہو جاؤ)، اور کھیتی باڑی کو پسند کرنے لگو، اور جہاد چھوڑ دو، تو اللہ تم پر ذلت مسلط کر دے گا، اور وہ اسے نہیں ہٹائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ۔"

الإمام ابن القيم رحمہ الله کہتے ہیں:

"من ترك العمل بالدين، أذله الله وإن كان كثير العدد والعدة."

"جو شخص دین پر عمل کو چھوڑ دے، اللہ اسے ذلیل کر دیتا ہے، چاہے اس کے پاس تعداد و اسباب کتنے ہی ہوں۔"

(الفوائد لابن القيم)

نکتہ 2: غزہ – امت کی بے حسی کا آئینہ

{ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ }

(الأنفال: 72)

"اگر وہ دین کے معاملے میں تم سے مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد کرنا فرض ہے۔"

«المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله...»

(صحیح مسلم: 2564)

"مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ اسے ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے۔"

سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"إذا لم تنصر المظلوم، فأنت شريك الظالم."

"اگر تو مظلوم کی مدد نہیں کرتا، تو تو ظالم کا شریک ہے۔"

(جامع بيان العلم وفضله)

نکتہ 3: مسلمانوں کی کمزوری کا اصل سبب – دنیا سے محبت

{ فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ }

(محمد: 35)

"پس کمزور نہ پڑو اور صلح کی طرف نہ جھکو جبکہ تم ہی غالب ہو اگر تم مومن ہو۔"

«يوشك أن تداعى عليكم الأمم كما تداعى الأكلة إلى قصعتها...» قالوا: أمن قلة نحن يومئذ؟ قال: لا، ولكنكم غثاء كغثاء السيل، ولينزعَنّ الله من صدور عدوكم المهابة منكم، وليقذفنّ في قلوبكم الوهن. قيل: وما الوهن؟ قال: حب الدنيا وكراهية الموت.»  (سنن أبي داود: 4297، صحیح)

"قریب ہے کہ قومیں تم پر ایسے ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے برتن پر ٹوٹتے ہیں۔ صحابہ نے کہا: کیا ہم تعداد میں کم ہوں گے؟ فرمایا: نہیں! تم تعداد میں بہت ہو گے، لیکن تم سیلاب کے جھاگ کی مانند ہو گے۔ اللہ تمہارے دشمنوں کے دل سے تمہاری ہیبت نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں "وَهن" ڈال دے گا۔ پوچھا گیا: وهن کیا ہے؟ فرمایا: دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔"

الحسن البصري رحمہ الله فرماتے ہیں:

"من أحب دنياه أضر بآخرته، ومن أحب آخرته أضر بدنياه، فاختاروا ما يبقى على ما يفنى."

"جس نے دنیا کو چاہا، اس نے آخرت کو نقصان پہنچایا، اور جس نے آخرت کو چاہا، اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا۔ لہٰذا باقی رہنے والی چیز کو فانی چیز پر ترجیح دو۔"

(الزهد للحسن البصري)

نکتہ 4: اہل غزہ کی استقامت – ہمارے لیے آئینہ

{ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ }

(الأحزاب: 23)

"مومنوں میں کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا۔"

حدیث مبارک:

«لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الحق، لا يضرهم من خذلهم...»

(صحیح مسلم: 1920)

"میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، ان کی مخالفت کرنے والے یا ان کو تنہا چھوڑنے والے ان کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔"

عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ نے فرمایا:

"الرباط في سبيل الله أشرف المقامات بعد الإيمان بالله."

"اللہ کے راستے میں مورچہ بندی (رباط) ایمان کے بعد سب سے افضل مقام ہے۔"

نکتہ 5: راہِ نجات – رجوع الی اللہ، عملِ صالح، اتحاد

{ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا }

(آل عمران: 103)

"تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اور تفرقہ نہ ڈالو۔"

«تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما: كتاب الله وسنتي...»

(موطا امام مالک، حدیث: 1395، صحیح)  "میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک انہیں تھامے رہو گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔"

الإمام الأوزاعي رحمہ الله کہتے ہیں:

"عليك بآثار من سلف، وإن رفضك الناس، وإياك وآراء الرجال وإن زخرفوه بالقول."

"تم سلف صالحین کے آثار کو لازم پکڑو، چاہے لوگ تمہیں چھوڑ دیں۔ اور لوگوں کی آراء سے بچو، چاہے وہ کتنے ہی خوش نما ہوں۔"

(الشرح والإبانة، ابن بطة)

الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له.

وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله.

فيا أيها الناس! اتقوا الله تعالى، وتمسكوا بدينكم، وارجعوا إلى كتاب ربكم وسنة نبيكم، وكونوا عباد الله إخواناً، وانصروا المظلومين من إخوانكم في فلسطين، وادعوا لهم بالنصر والتمكين.

اللهم أعز الإسلام والمسلمين، وأذل الشرك والمشركين، ودمر أعداءك أعداء الدين.

اللهم انصر إخواننا المجاهدين في فلسطين، وثبت أقدامهم، واربط على قلوبهم، وسدد رميهم، واجمع كلمتهم.

اللهم عليك بالصهاينة المعتدين، فإنهم لا يعجزونك، اللهم أحصهم عدداً، واقتلهم بدداً، ولا تغادر منهم أحداً.

اللهم اغفر للمؤمنين والمؤمنات، والمسلمين والمسلمات، الأحياء منهم والأموات.

وصلِّ اللهم وسلم وبارك على نبينا محمد، وعلى آله وصحبه أجمعين، وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.

اہلِ فلسطین کے لیے 10 دعائیں (عربی متن):

1. اللهم انصر أهل فلسطين نصراً مؤزراً، وثبّت أقدامهم، وسدّد رميهم، واحفظهم بحفظك.

2. اللهم اربط على قلوبهم، وامنحهم الصبر والثبات في وجه العدو الغاشم.

3. اللهم اشفِ جرحاهم، وارحم موتاهم، وتقبل شهداءهم، وأبدلهم داراً خيراً من دارهم.

4. اللهم عليك بالعدو الصهيوني، اللهم دمرهم تدميراً، واجعل تدبيرهم تدميراً عليهم.

5. اللهم فرّج كربهم، وعجّل فرجهم، وارفع عنهم البلاء والبلاء والوباء.

6. اللهم اجعل دماء أطفالهم لعنةً على كل صامت وخاذل، وانصرهم نصراً من عندك.

7. اللهم كن لهم ولياً ونصيراً، ومعيناً وظهيراً، وحامياً من كل شر.

8. اللهم اجمع كلمة المسلمين على الحق، ووحّد صفوفهم، وازرع في قلوبهم الغيرة على دينك.

9. اللهم اجعل صبرهم في ميزان حسناتهم، وارضِ عنهم، وبلّغهم نصرًا قريباً.

10. اللهم إنهم مظلومون فانتصر لهم، ولا تجعلنا من الخاذلين، ولا من الغافلين.

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (النحل: 90)
فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ عَلَى نِعَمِهِ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔
وَصَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ وَبَارَكَ عَلَى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ

 

 v