وقال الرسول یارب ان قومی اتخذوا ھذاالقران مھجورا۔ سورہ فرقان(مفسر قرآن شیخ جلال الدین قاسمی)
رسول کی بارگاہ الہی میں فریاد
کہ اے میرے رب۔ میری امت نے اس قران کو مھجور بنا دیا
دعوی کرنے والے رسول اللہ ہیں
جس کے خلاف دعوی دائر ہے وہ امت ہے
جس کے بارے میں دعوی ہے وہ قران ہے
جہاں یہ دعوی دائر ہے وہ رب کی عدالت ہے
امت کا یہ جرم اتنا بڑا ہے کہ
رحمةللعالمین مدعی ہے
اور اپ کا نام نہ ذکر کر کے اپ کا منصب ذکر کیا گیا
یعنی پیغام کو نظر انداز کرنے والا پیغام پہنچانے والے کی توہین کا مرتکب ہے
نیز رسول پر الف لام عہد خارجی کا ہے کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور قرینہ القران ہے کہ وہ اپ پر ہی نازل کیا گیا
نکتہ عجیبہ۔ پورے قران میں اللہ کی صفت پر حرف ندا یا
داخل ہو کر ایت کے درمیان کہیں نہیں ایا ہے صرف اسی ایک ایت میں ایا ہے
دوسرا نکتہ۔ کون نہیں جانتا کہ قران کون سی کتاب ہے پھر ھذا اسم اشارہ لاکر ہائی لائٹ
کیا گیا
یعنی کیا یہ قران یعنی ایسی عظیم الشان کتاب مھجوربنائے
جانے کے لائق ہے؟
تیسرا نکتہ۔ مھجور ھجر کے مادے سے اسم مفعول کاصیغہ ہے مطلب ہے
چھوڑا ہوا۔
اپ نے ریلوے پلیٹ فارموں پر دیکھا ہوگا کچھ مکانات پر
Abandoned
لکھا ہوتا ہے اس کا مطلب ہے اب اس مکان میں کام نہیں ہوتا
یعنی مکان تو موجود ہے مگر قابل عمل نہیں ہے
لفظ ھجر پر بھی غور کر لیں
اسی سے ھجرت ہے یعنی ایک جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلے جانا
یعنی یہ امت قران کی بستی چھوڑ کر دوسری بستی میں جا بسی ہے۔ یہ قران کی بھی توہین ہے اور قران نازل کرنے والے کی بھی
نیز یہ نکتہ بھی ملا کہ ہجرت اچھی بھی ہوتی ہے اور بری بھی
دلیل میں حدیث انماالاعمال بالنیات لے لیں
نتیجہ۔ امت نے اللہ کی سب سے بڑی نعمت قران کی ناشکری کی
اب سورہ ابراہیم کی یہ ایت پڑھ لیں۔ ولئن کفرتم ان عذابی لشدید
رسول کی بارگاہ الہی میں فریاد
کہ اے میرے رب۔ میری امت نے اس قران کو مھجور بنا دیا
دعوی کرنے والے رسول اللہ ہیں
جس کے خلاف دعوی دائر ہے وہ امت ہے
جس کے بارے میں دعوی ہے وہ قران ہے
جہاں یہ دعوی دائر ہے وہ رب کی عدالت ہے
امت کا یہ جرم اتنا بڑا ہے کہ
رحمةللعالمین مدعی ہے
اور اپ کا نام نہ ذکر کر کے اپ کا منصب ذکر کیا گیا
یعنی پیغام کو نظر انداز کرنے والا پیغام پہنچانے والے کی توہین کا مرتکب ہے
نیز رسول پر الف لام عہد خارجی کا ہے کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور قرینہ القران ہے کہ وہ اپ پر ہی نازل کیا گیا
نکتہ عجیبہ۔ پورے قران میں اللہ کی صفت پر حرف ندا یا
داخل ہو کر ایت کے درمیان کہیں نہیں ایا ہے صرف اسی ایک ایت میں ایا ہے
دوسرا نکتہ۔ کون نہیں جانتا کہ قران کون سی کتاب ہے پھر ھذا اسم اشارہ لاکر ہائی لائٹ
کیا گیا
یعنی کیا یہ قران یعنی ایسی عظیم الشان کتاب مھجوربنائے
جانے کے لائق ہے؟
تیسرا نکتہ۔ مھجور ھجر کے مادے سے اسم مفعول کاصیغہ ہے مطلب ہے
چھوڑا ہوا۔
اپ نے ریلوے پلیٹ فارموں پر دیکھا ہوگا کچھ مکانات پر
Abandoned
لکھا ہوتا ہے اس کا مطلب ہے اب اس مکان میں کام نہیں ہوتا
یعنی مکان تو موجود ہے مگر قابل عمل نہیں ہے
لفظ ھجر پر بھی غور کر لیں
اسی سے ھجرت ہے یعنی ایک جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلے جانا
یعنی یہ امت قران کی بستی چھوڑ کر دوسری بستی میں جا بسی ہے۔ یہ قران کی بھی توہین ہے اور قران نازل کرنے والے کی بھی
نیز یہ نکتہ بھی ملا کہ ہجرت اچھی بھی ہوتی ہے اور بری بھی
دلیل میں حدیث انماالاعمال بالنیات لے لیں
نتیجہ۔ امت نے اللہ کی سب سے بڑی نعمت قران کی ناشکری کی
اب سورہ ابراہیم کی یہ ایت پڑھ لیں۔ ولئن کفرتم ان عذابی لشدید