تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ، أَمِنَ الْحَلَالِ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ
” لوگوں پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ انسان اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی پرواہ نہیں کرے گا۔ “ [صحيح بخاري/البيوع : 2059]
فوائد :
دور حاضر میں ہمارے اندر حرص، طمع اور لالچ نے اس قدر جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں کہ ہم باہمی لین دین کے معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات کے متعلق ہی بطور پیشین گوئی مذکورہ بالا حدیث بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ ہمارے معاشرے کی اکثریت نے اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی تمیز چھوڑ دی ہے۔ پس ایک ہی دھن سوار ہے کہ دولت کسی طرح جمع کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کے متعلق ایک مرتبہ فرمایا تھا :
”لوگوں پر وہ وقت آنے والا ہے کہ وہ بلا دریغ سود کا استعمال کریں گے۔ عرض کیا گیا : آیا سب لوگ اس وبا میں مبتلا ہوں گے ؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو سود نہیں کھائے گا اسے سود کی غبار ضرور اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ “ [مسند احمد، ص : 494، ج 2]
اس حدیث کی روشنی میں جب ہم دیکھتے ہیں تو پوری دنیا کے لوگوں میں سود کچھ اس طرح سرایت کر گیا ہے جس سے ہر شخص شعوری طور پر متاثر ہو رہا ہے۔ ان حالات میں اگر کوئی مسلمان پوری نیک نیتی کے ساتھ سود سے بچنا چاہے تو اسے قدم قدم پر الجھنیں پیش آتی ہیں۔ سودی دھندا کرنے والے ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں اور انہوں نے لوگوں کو پھنسانے کے لئے ہم رنگ زمین جال پچھا رکھے ہیں۔ ان سے بچاؤ کی صورت اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے حالانکہ ارشادباری تعالیٰ ہے :
” لوگو ! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں، انہیں کھاؤ پیو۔ “ [البقره : 168]
” لوگوں پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ انسان اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی پرواہ نہیں کرے گا۔ “ [صحيح بخاري/البيوع : 2059]
فوائد :
دور حاضر میں ہمارے اندر حرص، طمع اور لالچ نے اس قدر جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں کہ ہم باہمی لین دین کے معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات کے متعلق ہی بطور پیشین گوئی مذکورہ بالا حدیث بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ ہمارے معاشرے کی اکثریت نے اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی تمیز چھوڑ دی ہے۔ پس ایک ہی دھن سوار ہے کہ دولت کسی طرح جمع کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کے متعلق ایک مرتبہ فرمایا تھا :
”لوگوں پر وہ وقت آنے والا ہے کہ وہ بلا دریغ سود کا استعمال کریں گے۔ عرض کیا گیا : آیا سب لوگ اس وبا میں مبتلا ہوں گے ؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو سود نہیں کھائے گا اسے سود کی غبار ضرور اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ “ [مسند احمد، ص : 494، ج 2]
اس حدیث کی روشنی میں جب ہم دیکھتے ہیں تو پوری دنیا کے لوگوں میں سود کچھ اس طرح سرایت کر گیا ہے جس سے ہر شخص شعوری طور پر متاثر ہو رہا ہے۔ ان حالات میں اگر کوئی مسلمان پوری نیک نیتی کے ساتھ سود سے بچنا چاہے تو اسے قدم قدم پر الجھنیں پیش آتی ہیں۔ سودی دھندا کرنے والے ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں اور انہوں نے لوگوں کو پھنسانے کے لئے ہم رنگ زمین جال پچھا رکھے ہیں۔ ان سے بچاؤ کی صورت اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے حالانکہ ارشادباری تعالیٰ ہے :
” لوگو ! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں، انہیں کھاؤ پیو۔ “ [البقره : 168]
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں