اپنی زبان منتخب کریں

جمعہ، 26 فروری، 2016

اللہ تعالی عرش پر مستوی اور اپنے علم کے ساتھ وہ ہمارے قریب ہے


الحمدللہ

کتاب وسنت اور امت کے سلف سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالی اپنے آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے اور وہ بلند و بالا اور ہر چیز کے اوپر ہے اس کے اوپر کوئی چیز نہیں ۔

فرمان باری تعالی ہے :

< اللہ تعالی وہ ہے جس نے آسمان وزمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان سب کو چھ دنوں میں پیدا کر دیا پھر عرش پر مستوی ہوا تمہارے لۓ اس کے سوا کوئی مدد گار اور سفارشی نہیں کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے >

ارشاد باری تعالی ہے :

< بلاشبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہوا وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے >

< تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل کو بلند کرتا ہے >

فرمان باری تعالی ہے :

وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے ، وہی ظاہر ہے اور وہی مخفی ہے >

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( اور ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں )

اس معنی میں آیات اور احادیث ہیں اس کے باوجود اللہ تعالی نے خبر دی ہے کہ وہ اپنے بندوں کے ساتھ ہے وہ جہاں بھی ہوں ۔

فرمان باری تعالی ہے :

< کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالی آسمانوں اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ ہی پانچ کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ کی مگر وہ جہاں بھی ہوں وہ ساتھ ہوتا ہے >

بلکہ اللہ تعالی نے اپنے عرش پر بلند ہونے اور بندوں کے ساتھ اپنی معیت کو ایک ہی آیت میں اکٹھا ذکر کیا ہے ۔ فرمان بار تعالی ہے:

< وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہو گیا وہ اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے اور جو آسمان سے نیچے آۓ اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے اور جہاں کہیں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے >

تو اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ وہ مخلوق کے ساتھ خلط ملط ہے بلکہ وہ اپنے بندوں کے ساتھ علم کے اعتبار سے ہے اور اس کے عرش پر ہونے کے باوجود ان کے اعمال میں سے اس پر کوئی چیز مخفی نہیں ۔

اللہ تعالی کا یہ فرمان کہ : < اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہیں >

تو اکثر مفسرین نے اس کی تفسیر میں یہ کہا ہے کہ : اللہ تعالی کا یہ قریب ان فرشتوں کے ساتھ ہے جن کے ذمہ ان کے اعمال کی حفاظت لگائی گئ ہے اور جس نے اس کی تفسیر اللہ تعالی کہ قرب کی ہے وہ اس اللہ تعالی کے علم کے ساتھ قریب ہے جس طرح کی معیت میں ہے ۔

اہل سنت والجماعت کا مذہب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کو اس کی مخلوق پر بلندی اور معیت کو ثابت کرتے ہیں اور مخلوق میں حلول سے اللہ تعالی کو پاک قرار دیتے ہیں ۔ لیکن معطلۃ یعنی جہمیہ اور ان کے پیروکار اللہ تعالی کی مخلوق پر اس کے علو اور اس کے عرش پر مستوی ہونے کا انکار کرتے اور وہ یہ کہتے کہ اللہ تعالی ہر جگہ پر ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے مسلمانوں کی ہدایت کے طلبگار ہیں ۔ .

 مقا لات الشیخ عبدالرحمن البراک


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں