اپنی زبان منتخب کریں

بدھ، 11 جنوری، 2017

'''کھڑے ہو کر پینے کا مسئلہ

بھائ آپکے سوال کا جواب میری پوسٹ میں موجود ھے- متعلقہ موادکشیدکر کے دوبارہ پیش کئے دیتا ھوں
""ہم اِس وقت جو مسئلہ سمجھ رہے ہیں ہیں، یعنی '''کھڑے ہو کر پینے کا مسئلہ ''' اِس میں نظر آنے والے اِختلاف کا حل ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بتا دیا گیا ہے ،
 اور وہ یوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا سبب بیان فرما دِیا ، اور وہ سبب یہ ہے کہ جو کوئی بھی کھڑے ہو کر پیتا ہے شیطان اُس کے پینے میں شامل ہوجاتا ہے ،
 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا تو فرمایا (قِہ ، قے کرو( یعنی جو پیا ہے اُسے اُلٹی کر کے نکال دو)) اُس نے عرض کِیا:::کیوں ؟::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ا یُسُرُّکَ ان یَشرِبَ مَعکَ الھِر؟ کیا تُمہیں یہ بات خوشی دے گی کہ تمہارے ساتھ بِلا پیے ؟) اُسنے کہا :::جی نہیں ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( فاِِنَّہ ُ قَد شَرِبَ مَعکَ مَن ھُوَ شَرٌّ مِنہُ ؛ الشیطان ،، بے شک (تمہارے کھڑے ہو کر پینے کی وجہ سے ) بِلے سے زیادہ شر والا تمہارے ساتھ پی چُکا ہے ، اور وہ ہے شیطان ) مُسند احمد / حدیث ٧٩٩٠ ، اِمام الالبانی نے صحیح قرار دیا ، سلسلہ الاحادیث الصحیحۃ / ضمن حدیث ١٧٥ ،
 اِس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ کھڑے ہو کر پینے والے کے ساتھ شیطان شامل ہوتا ہے اور اِسی وجہ سے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا اور شدت سے منع فرمایا ،
 کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا سبب جاننے کے بعد یہ دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خُود جو کھڑے ہو کر پیا ہے تو اِس کی کیا وجہ ہے ؟
 عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ما مِنکُم من اَحَدٍ اِلا وقد وُکِّلَ بِہِ قَرِینُہُ من الجِنِّ )::: قالوا وَاِِیَّاکَ یا رَسُولَ اللَّہِ ::: قال ( وَاِِیَّایَ اِلا اَنَّ اللَّہَ اَعَانَنِی علیہ فَاَسلَمَ فلا یَامُرُنِی اِلا بِخَیرٍ) ( تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس کے ساتھ جنات میں سے ایک جن نہ لگا دیا گیا ہو) صحابہ نے عرض کیا کہ::: اورآپ اے اللہ کے رسول ؟ ::: تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا( ہاں میں بھی لیکن میرا معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے میری مدد کی اور میرے ساتھ جو جن لگا گیاتھا اُس نے اسلام قبول کر لیا لہذا وہ مجھ سے سوائے خیر کے اور کوئی بات نہیں کرتا ) صحیح مُسلم / حدیث ٢٨١٥ / کتاب صفۃ القیامۃ و الجنۃ النار / باب ١٦،
 اوراِسی باب میں اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس سے کہیں گئے تو ( یہ سوچ کر کہ شاید وہ صلی اللہ علیہ وسلم کِسی دوسری بیگم کے پاس گئے ہیں )عائشہ رضی اللہ عنہا کو اِس پر غُصہ آیا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی حالت دیکھ کر فرمایا (کیا ہوا عائشہ کیا تمہیں غُصہ آ رہا ہے؟) عرض کیا ::: میری جیسی کو آپ جیسے پر غُصہ کیوں نہ آئے؟::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کیا تمہارا شیطان آیا ہے؟) عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کِیا ::: کیا میرے ساتھ شیطان ہے ؟::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ہاں ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے عِرض کِیا ::: کیا ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ہاں ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے عِرض کِیا ::: اے اللہ کے رسول کیا آپکے ساتھ بھی؟ :::رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ہا ں میرے ساتھ بھی لیکن میرے رب نے میری مدد کی حتیٰ کہ میرے شیطان نے اسلام قبول کر لیا ) صحیح مُسلم / حدیث ٢٨١٥ / کتاب صفۃ القیامۃ و الجنۃ النار / باب ١٦،
 اِن دو احادیث سے ہمیں یہ پتہ چلا کہ (١) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی اور مخلوق نہیں تھے بلکہ آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک اِنسان تھے ، (٢) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر اِنسان کی طرح جِنوں میں سے ایک شیطان جِن لگا یا گیا تھا لیکن اللہ کی خاص مدد سے جو کِسی بھی اور کے لیے نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیے خاص تھی ،وہ مُسلمان ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع فرمان ہو گیا ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صِرف خیر والی بات کرتا تھا ، اور یہ ہی اِس بات کی دلیل ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے میں شامل نہیں ہوتا تھا کیونکہ وہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع فرمان ہو چکا تھا ، جبکہ کوئی بھی دوسرا اِس بات سے محفوظ نہیں کہ اُس کا شیطان اُس کے پینے میں شامل نہ ہو ، لہذا کِسی بھی دوسرے کے لیے کھڑے ہو کر پینے کی مُمانعت برقرار رہے گی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں