اپنی زبان منتخب کریں

منگل، 17 ستمبر، 2024

احناف کا رد عید میلاد پر

 عید میلاد النبی ﷺ کا اہتمام کرنے والوں کے رد میں احناف نے کئی دلائل اور حوالہ جات پیش کیے ہیں جن کی بنیاد قرآن و سنت، صحابہ کرام کے عمل اور فقہ حنفی کی تعلیمات پر رکھی گئی ہے۔ ذیل میں احناف کے دلائل کو مستند حوالہ جات کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے:


### 1. **بدعت کا تصور**:

احناف کی فقہی کتب میں بدعت کی مختلف اقسام بیان کی گئی ہیں اور عید میلاد النبی ﷺ کو "بدعت" قرار دینے کے لیے اس اصول کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ ہر وہ عمل جو دین میں بعد میں ایجاد ہو اور جس کی اصل قرآن و سنت میں نہ ہو، اسے بدعت کہا جاتا ہے۔


- امام شاطبی اپنی کتاب *الاعتصام* میں فرماتے ہیں: 

  "بدعت ہر وہ نئی چیز ہے جو کتاب اللہ، سنت رسول اللہ ﷺ، اجماع امت یا قیاس شرعی سے ثابت نہ ہو" ۔

  

  عید میلاد کا اہتمام چونکہ نبی کریم ﷺ کے زمانے، صحابہ کرام یا تابعین کے دور میں نہیں تھا، اس لیے اسے بدعت کہا جاتا ہے۔


### 2. **صحابہ اور تابعین کا عمل**:

احناف کے ہاں صحابہ کرام اور تابعین کا عمل دین کا معیار ہے۔ چونکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت ایک عظیم واقعہ تھی، اگر اس کا جشن منانا مسنون یا مستحب ہوتا تو صحابہ کرام لازمی طور پر اس پر عمل پیرا ہوتے۔


- امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

  "جو کام رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ نے نہیں کیا، وہ دین نہیں ہو سکتا" ۔


  اس قول کے مطابق، عید میلاد منانے کا عمل چونکہ صحابہ سے ثابت نہیں، اس لیے اسے دین کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔


### 3. **عبادت میں اضافہ**:

فقہ حنفی میں یہ اصول ہے کہ عبادت کا وہی طریقہ معتبر ہے جو شریعت میں واضح طور پر موجود ہو۔ عبادت میں کوئی نیا اضافہ کرنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔


- امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

  "اگر کوئی شخص کسی ایسے عمل کو دین کا حصہ بناتا ہے جو قرآن و سنت سے ثابت نہیں، تو وہ بدعت کا مرتکب ہے" ۔


  عید میلاد منانے کا طریقہ چونکہ نبی کریم ﷺ اور ان کے صحابہ سے ثابت نہیں، اس لیے یہ عمل شریعت میں ایک نیا اضافہ ہے جو قبول نہیں۔


### 4. **شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا قول**:

اگرچہ ابن تیمیہ کا تعلق حنبلی مکتب فکر سے تھا، مگر ان کی رائے احناف میں بھی معتبر سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے عید میلاد کے اہتمام کو بدعت قرار دیا۔


- ابن تیمیہ اپنی کتاب *اقتضاء الصراط المستقیم* میں لکھتے ہیں:

  "عید میلاد کا منانا بدعت ہے، کیونکہ یہ عمل نہ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام سے   ان کے مطابق، اس عمل کا کوئی شرعی ثبوت موجود نہیں اور یہ دین میں ایک غیر ضروری اضافہ ہے۔


### 5. **فقہ حنفی کی کتب میں بدعت کی مذمت**:

فقہ حنفی کی مختلف کتب میں بدعات کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد بدعت کو دین کے لئے ایک بڑا خطرہ سمجھتے تھے۔


- *الدر المختار* میں ہے:

  "ہر وہ نیا عمل جو دین میں شامل کیا جائے اور جس کا ثبوت نبی کریم ﷺ یا صحابہ کرام سے نہ ہو، وہ بدعت ہے" ۔


  عید میلاد کا اہتمام اس اصول کے مطابق بدعت ہے کیونکہ اس کا کوئی واضح ثبوت دین کے ابتدائی مصادر میں نہیں ملتا۔


### 6. **مقصد کا بگاڑ**:

احناف کے علماء کے نزدیک عید میلاد کا اہتمام بسا اوقات غیر اسلامی افعال جیسے اسراف، موسیقی، اور دیگر فضول سرگرمیوں کا باعث بنتا ہے، جو دین کی اصل روح کے منافی ہے۔


- *فتح القدیر* میں علامہ ابن ہمام لکھتے ہیں:

  "دین میں نئے طریقے ایجاد کرنا اور ان کو دین سمجھ کر انجام دینا دین کے مقاصد کو نقصان پہنچاتا ہے" ۔


  عید میلاد کے اجتماعات میں اسراف اور غیر اسلامی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ عمل نہ صرف بدعت بلکہ دین کی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔


### 7. **ذاتی محبت اور شرعی حکم**:

احناف کے نزدیک نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار ان کی سنتوں پر عمل کرنے میں ہے، نہ کہ دین میں نئے رسم و رواج ایجاد کرنے میں۔


- امام ابو یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

  "محبت رسول ﷺ کا اصل طریقہ ان کی سنت کی پیروی کرنا ہے" ۔


  عید میلاد منانے کا عمل اگرچہ بظاہر محبت رسول ﷺ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، مگر یہ نبی کریم ﷺ کی سنت کے خلاف ہے۔


### 8. **اہل سنت والجماعت کا طریقہ**:

احناف کے علماء اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اہل سنت والجماعت کا طریقہ ہمیشہ قرآن، سنت اور صحابہ کرام کی پیروی پر مبنی رہا ہے۔ چونکہ عید میلاد منانا صحابہ کرام یا تابعین سے ثابت نہیں، اس لیے یہ عمل اہل سنت والجماعت کے طریقے کے خلاف ہے۔


- امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے:

  "جو بات صحابہ کرام نے دین میں داخل نہیں کی، وہ ہمارے لئے بھی دین نہیں ہو سکتی" ۔


  اس قول کی روشنی میں عید میلاد النبی ﷺ کا اہتمام دین کا حصہ نہیں ہو سکتا۔


### نتیجہ:

احناف کی زبانی، عید میلاد النبی ﷺ کا اہتمام ایک بدعت ہے جو دین میں غیر ثابت شدہ اضافے کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ اس کے خلاف دلائل قرآن و سنت، صحابہ کرام کے عمل اور فقہ حنفی کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ احناف کے نزدیک دین میں کسی بھی نئے عمل کو شامل کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے تاکہ دین اپنی اصل شکل میں برقرار رہے۔


--- 


### حوالہ جات:

1. *الاعتصام*، امام شاطبی  

2. *الموطا*، امام مالک  

3. *فقہ حنفی*، امام ابو حنیفہ  

4. *اقتضاء الصراط المستقیم*، ابن تیمیہ  

5. *الدر المختار*، علامہ حصکفی  

6. *فتح القدیر*، علامہ ابن ہمام  

7. *کتاب الحیل*، امام ابو یوسف  

8. *فتاویٰ ہندیہ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں