اپنی زبان منتخب کریں

اتوار، 22 ستمبر، 2024

امام بخاری کی کتاب **"خلق افعال کا خلاصہ

 امام بخاری کی کتاب **"خلق افعال العباد"** عقائد کے موضوع پر ایک اہم اور علمی تصنیف ہے جس کا محور اللہ تعالیٰ کے افعال اور ان کی تخلیق کے بارے میں فہم ہے۔ یہ کتاب امام بخاری کی اصولی اور نظریاتی بصیرت کی عکاسی کرتی ہے، جو ان کے دیگر محدثانہ اور فقہی کاموں سے تھوڑی مختلف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے معتزلہ اور جہمیہ جیسے فرقوں کے نظریات کا رد کیا اور اہل سنت والجماعت کے عقائد کی تائید کی۔


### کتاب کا پس منظر:


**"خلق افعال العباد"** اس وقت کی علمی اور فکری فضا کا نتیجہ تھی جب مسلمانوں کے اندر مختلف عقائدی فتنوں نے جنم لیا تھا۔ ان میں سے ایک بڑا فتنا معتزلہ کا تھا جو "خلقِ قرآن" یعنی قرآن کو مخلوق ماننے کا عقیدہ رکھتے تھے۔ ان کے نظریات کے مطابق اللہ تعالیٰ کے افعال بھی مخلوق ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ نے افعال کو پیدا کیا اور پھر ان افعال کو دنیا میں وجود بخشا۔


امام بخاری رحمہ اللہ نے اس فتنے کے جواب میں یہ کتاب لکھی تاکہ وہ اہل سنت والجماعت کے عقائد کی وضاحت کر سکیں اور یہ ثابت کر سکیں کہ اللہ تعالیٰ کے افعال مخلوق نہیں ہیں۔ اس کتاب میں امام بخاری نے وضاحت کی کہ اللہ تعالیٰ کے افعال اس کی ذات کے ساتھ قائم ہیں اور ان کو مخلوق قرار دینا گمراہ کن نظریہ ہے۔


### کتاب کا بنیادی موضوع:


"خلق افعال العباد" بنیادی طور پر اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ کے افعال مخلوق ہیں یا نہیں۔ امام بخاری نے اس موضوع پر تفصیلی بحث کی ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقیدے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے افعال مخلوق نہیں ہو سکتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور افعال اس کی ذات کے ساتھ ابدی اور ازلی ہیں۔


امام بخاری نے واضح کیا کہ مخلوقات کے افعال تو مخلوق ہو سکتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے افعال کو مخلوق کہنا غلط ہے۔ وہ قرآن کی آیات اور نبی کریم ﷺ کی احادیث سے دلائل پیش کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خالق ہے اور اس کے افعال بھی خالق ہونے کے ساتھ مناسبت رکھتے ہیں، اور وہ مخلوقات کی طرح نہیں ہو سکتے۔


### فرقوں کا رد:


اس کتاب کا ایک بڑا حصہ ان فرقوں کے نظریات کا رد ہے جو اللہ تعالیٰ کے افعال کو مخلوق مانتے تھے۔ ان میں معتزلہ اور جہمیہ جیسے فرقے شامل تھے جو فلسفہ اور منطق کے ذریعے اپنے عقائد کی وضاحت کرتے تھے۔ معتزلہ کا عقیدہ تھا کہ انسان اپنے افعال کا خالق ہے اور اللہ تعالیٰ صرف خالق کائنات ہے، مگر انسان کے افعال میں کوئی دخل نہیں رکھتا۔


امام بخاری نے ان کے اس نظریے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر شے کا خالق ہے، اور انسان کے تمام افعال بھی اسی کے حکم سے انجام پاتے ہیں۔ امام بخاری نے اس عقیدے کی تردید کرتے ہوئے یہ وضاحت کی کہ انسان کے افعال کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہے، لیکن انسان کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اچھے یا برے افعال میں سے کس کا انتخاب کرے۔


### دلائل کی بنیاد:


امام بخاری نے اپنے موقف کی وضاحت کے لیے قرآن، سنت، اور صحابہ کرام کے اقوال کو بنیاد بنایا ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات اور اس کے افعال کو ازلی اور ابدی قرار دیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی فعل اس کی ذات سے جدا نہیں ہو سکتا۔ اس کے افعال اس کی ذات کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں، اور انہیں مخلوق کہنا اللہ تعالیٰ کی ذات کی تنقیص ہے۔


انہوں نے سورہ بقرہ کی آیت "اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے" اور دیگر قرآنی دلائل پیش کیے جن سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل خالق ہونے کے شایان شان ہے، اور مخلوقات کے افعال یا صفات کی طرح نہیں۔


### کتاب کی علمی حیثیت:


"خلق افعال العباد" کو علماء اور محدثین نے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ اس کتاب نے اس دور کے فتنوں کا جواب دینے میں اہم کردار ادا کیا اور امام بخاری کی اصولی بصیرت اور علمی حیثیت کو مزید مستحکم کیا۔ اس کتاب کی وجہ سے امام بخاری کا مقام صرف محدث کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک عظیم مفکر اور متکلم کے طور پر بھی مضبوط ہوا۔


### امام بخاری کا تحقیقی انداز:


امام بخاری نے اس کتاب میں اپنے تحقیقی اور علمی انداز کو برقرار رکھا۔ وہ ہر مسئلے کی وضاحت کے لیے قرآن و حدیث سے دلائل لاتے ہیں اور ہر بحث کو مدلل اور مضبوط طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عقائدی مسائل میں کوئی تشکیک باقی نہ رہے اور قارئین کو واضح انداز میں اہل سنت والجماعت کا موقف سمجھ آ سکے۔


### اہل سنت والجماعت کی تائید:


کتاب کے آخری حصے میں امام بخاری نے اہل سنت والجماعت کے موقف کو تفصیل سے بیان کیا اور یہ ثابت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے افعال مخلوق نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی حکمت ہر چیز پر حاوی ہے اور اس کا کوئی بھی فعل مخلوقات کے افعال کی طرح نہیں ہو سکتا۔


### نتیجہ:


**"خلق افعال العباد"** امام بخاری کی ایک عظیم الشان علمی تصنیف ہے جو عقائد کے ایک نازک مسئلے پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کتاب میں امام بخاری نے اللہ تعالیٰ کے افعال کو مخلوق قرار دینے والے فرقوں کا رد کیا اور اہل سنت والجماعت کے عقیدے کی وضاحت کی۔ امام بخاری کی یہ تصنیف آج بھی علماء اور محققین کے لیے ایک اہم ماخذ ہے اور اس سے عقائدی 

مسائل کی تحقیق اور فہم میں مدد ملتی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں