اتوار، 22 ستمبر، 2024

ذکر العالمین تفسیر کا خلاصہ

 "ذکر العالمین" جلال الدین قاسمی کی ایک اہم اور مشہور کتاب ہے، جس میں اسلامی عقائد، ذکر و اذکار کی اہمیت اور ان کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ یہ کتاب اسلامی تصوف اور ذکر کے روحانی مقامات پر ایک گہرا مطالعہ پیش کرتی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے قرآن و سنت کے حوالوں سے یہ واضح کیا ہے کہ ذکر الٰہی ایک مومن کی زندگی کا بنیادی حصہ ہے اور یہ عمل انسان کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔


### کتاب کا پس منظر اور موضوع:

"ذکر العالمین" کا بنیادی موضوع اللہ کی یاد (ذکر) ہے، جو انسان کو دنیاوی زندگی کی مشکلات اور فتنوں سے محفوظ رکھتی ہے اور اس کی روح کو پاکیزہ بناتی ہے۔ قاسمی کے نزدیک ذکر الٰہی صرف زبانی عمل نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا روحانی سفر ہے جو انسان کو اپنے رب کی معرفت عطا کرتا ہے۔


### ذکر کی اہمیت:

جلال الدین قاسمی کے مطابق ذکر الٰہی کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ذکر کرنے والوں کی فضیلت بیان کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے: 

"فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ" (سورۃ البقرة: 152)۔

یعنی "تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا"۔ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مصنف بتاتے ہیں کہ اللہ کی یاد کا عمل انسان کو اللہ کے خاص قرب میں لے آتا ہے۔


### ذکر کی اقسام:

کتاب میں ذکر کی مختلف اقسام کو بیان کیا گیا ہے، جن میں سے چند اہم اقسام یہ ہیں:


1. **ذکر زبانی (لسانی)**:

یہ وہ ذکر ہے جو زبان سے کیا جاتا ہے، مثلاً تسبیح و تحمید، استغفار اور درود و سلام۔ جلال الدین قاسمی کے مطابق زبانی ذکر بہت اہم ہے، مگر اس کا اثر اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب دل بھی اللہ کی یاد میں مشغول ہو۔


2. **ذکر قلبی (دل کا ذکر)**:

دل کا ذکر اس وقت ہوتا ہے جب انسان کی پوری توجہ اور محبت اللہ کی طرف ہو۔ یہ ذکر انسان کو دنیاوی فتنوں سے بچاتا ہے اور اسے روحانی بلندی عطا کرتا ہے۔


3. **ذکر عملی (عمل کے ذریعے ذکر)**:

یہ ذکر وہ ہوتا ہے جو انسان اپنے اعمال کے ذریعے کرتا ہے، یعنی ہر نیک عمل بھی اللہ کی یاد کا ایک ذریعہ ہے۔ نماز، روزہ، صدقہ و خیرات، اور دیگر نیک اعمال بھی ذکر کی ہی اقسام میں آتے ہیں۔


### ذکر کے فوائد:

قاسمی کے مطابق ذکر کے بے شمار روحانی اور دنیاوی فوائد ہیں۔ ان میں سے چند اہم یہ ہیں:


1. **روحانی سکون**:

ذکر کرنے سے انسان کو ایک خاص روحانی سکون حاصل ہوتا ہے۔ یہ سکون اس وقت زیادہ محسوس ہوتا ہے جب انسان مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا کر رہا ہو۔ قرآن میں ہے: "أَلاَ بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ" (سورۃ الرعد: 28)، یعنی "یقیناً اللہ کی یاد ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے"۔


2. **گناہوں کی معافی**:

ذکر کرنے والا شخص اللہ کے قریب ہوتا ہے اور اس کی طرف سے گناہوں کی معافی کا مستحق قرار پاتا ہے۔ ذکر استغفار کے ذریعے اللہ سے معافی مانگنے کی ایک بہترین صورت ہے۔


3. **ایمان میں اضافہ**:

ذکر ایمان کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے۔ جب انسان اللہ کا ذکر کرتا ہے تو اس کا ایمان مزید پختہ ہوتا ہے اور وہ اللہ کی راہ میں مزید آگے بڑھتا ہے۔


4. **دنیاوی مشکلات سے نجات**:

ذکر الٰہی دنیاوی مشکلات اور پریشانیوں سے نجات کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ اللہ کے ذکر میں مشغول رہنے والا شخص دنیاوی آزمائشوں سے محفوظ رہتا ہے۔


### ذکر کی شرائط:

جلال الدین قاسمی کے نزدیک ذکر کو مؤثر اور مفید بنانے کے لیے کچھ شرائط ہیں، جن پر عمل کرنا ضروری ہے:


1. **اخلاص**:

ذکر کرتے وقت دل میں اللہ کی محبت اور اخلاص کا ہونا بہت ضروری ہے۔ دکھاوے کے لیے یا صرف رسمی طور پر کیا جانے والا ذکر فائدہ مند نہیں ہوتا۔


2. **توجہ**:

ذکر کرتے وقت پوری توجہ اللہ کی طرف ہونی چاہیے۔ دل اور دماغ میں اللہ کی عظمت کا خیال ہو، تاکہ ذکر کا اثر دل پر مرتب ہو سکے۔


3. **استقامت**:

ذکر کا عمل ایک مستقل عمل ہونا چاہیے۔ صرف کبھی کبھار ذکر کرنا کافی نہیں، بلکہ مسلسل اور مستقل مزاجی کے ساتھ ذکر کرنا ضروری ہے۔


### ذکر کے موانع:

کتاب میں ذکر کے موانع یعنی وہ چیزیں جو ذکر کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں، بھی تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔ قاسمی کے مطابق کچھ عام موانع درج ذیل ہیں:


1. **گناہ اور معاصی**:

گناہ ذکر کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جو شخص گناہوں میں مبتلا ہو، اس کا دل ذکر الٰہی سے دور ہو جاتا ہے۔


2. **دنیا کی محبت**:

دنیا کی محبت اور مادی چیزوں کی حد سے زیادہ خواہش بھی ذکر میں مانع ہوتی ہے۔ دنیاوی چیزوں کی محبت دل کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہے۔


3. **شیطان کا وسوسہ**:

شیطان انسان کو ذکر سے دور رکھنے کے لیے مختلف وسوسے ڈالتا ہے، تاکہ وہ اللہ کی یاد میں مشغول نہ ہو سکے۔


### ذکر کی فضیلت اور نتائج:

جلال الدین قاسمی نے ذکر کی فضیلت پر زور دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ذکر کرنے والا شخص نہ صرف آخرت میں کامیاب ہوگا بلکہ دنیا میں بھی اللہ کی خاص مدد اور نصرت کا مستحق ہوگا۔ ذکر کرنے والے کو دنیا میں دل کا اطمینان، روح کی پاکیزگی، اور آخرت میں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔


### نتیجہ:

"ذکر العالمین" ایک ایسی کتاب ہے جو ہر مسلمان کے لیے ایک راہنما کی حیثیت رکھتی ہے۔ جلال الدین قاسمی نے انتہائی سادہ اور موثر انداز میں ذکر کی اہمیت، اس کی اقسام، فوائد، شرائط اور موانع کو بیان کیا ہے۔ ان کے مطابق ذکر الٰہی مومن کی روحانی ترقی کا سب سے 

اہم ذریعہ ہے اور یہ اسے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بناتا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

*تواضع (عاجزی)حسن اخلاق

  خطبہ جمعہ       موضوع: تواضع (عاجزی) الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الَّذِي كَرَّمَ أَوْلِيَاءَهُ وَفَطَنَ قُلُوبَ الْمَخْلُوقَ...

Popular Posts