اپنی زبان منتخب کریں

اتوار، 3 جنوری، 2016

47 آدميون كي موت سعودي كو انسانيت كي فكر


السلام عليكم
تحقيق ،، عبدالمومن سلفي.
www.mominsalafi.simplesite.com
الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ
  •



•شیئر کریں




رابط مختصر  
العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں

سعودی عرب کے مفتی اعظم اور علماء بورڈ کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے 47 دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزاؤں کو اسلامی شرعی قصاص قرار دیتے ہوئے کتاب وسنت کے مطابق مبنی برحق قرار دیا ہے۔ دوسری جانب مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کے علماء نے بھی سعودی عرب میں دی گئی سزاؤں کی حمایت کرتے ہوئے انہیں حدود اللہ کا نفاذ قرار دیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اپنے ایک ٹی وی بیان میں مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ آل الشیخ نے کہا کہ دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزائیں عین شریعت کے مطابق اور قصاص فی الاسلام کے تحت آتی ہیں۔ قصاص اللہ کے بندوں کے لیے باعث رحمت ہے کیونکہ اس سزا کے نفاذ سے ملک میں افراتفری، انارکی اور فساد فی الارض کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت دہشت گردی کے بدترین دور سے گذر رہا ہے۔ ایسے میں ہم سب کی اولین خواہش مسلم امہ میں امن واستحکام کے ساتھ ساتھ افراد کی زندگیوں، ان کی عزت و ناموس و اموال کا تحفظ ہے۔ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مفتی اعظم نے قرآن وسنت، آئمہ مجتہدین اور علماء سلف کی آراء کی روشنی میں دہشت گردوں کی موت کی سزاؤں کو سند جواز فراہم کرتے ہوئے ثابت کیا کہ سعودی عرب میں گذشتہ روز دہ گئی موت کی سزائیں شریعت مطہرہ کی رو سے نہ صرف درست ہیں بلکہ ہراعتبار سے مبنی پرحق ہیں۔


درایں ثناء مصر کی جامعہ الازھر کے سرکردہ علماء نے بھی سعودی عرب میں سینتالیس شدت پسندوں کو دی گئی سزاؤں کو شرعاً درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض حکومت نے حدود اللہ کا شرعی نفاذ کیا ہے۔ علماء الازھر نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت نے ایک اہم شرعی فریضہ ادا کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی تعمیل کی ہے۔ دہشت گردی، قتل وغارت گری، لوٹ مار اور فساد فی الارض کی سزا صرف موت ہے۔
خیال رہے کہ کل ہفتے کے روز سعودی عرب کی حکومت نے 47 دہشت گردوں دہشت گردی کے مختلف واقعات کی پاداش میں سنائی گئی موت کی سزاؤں پرعمل درآمد کر دیا گیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں