الحمد للہ:
ہمارے علم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے جس میں اُن سے فرض نماز کے بعد رفع الیدین کرنا ثابت ہوتا ہو؛ چنانچہ ہمیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا عمل بدعت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (جس نے ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں تھا ، تو وہ رد ہے) اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم میں (3243) نمبر حدیث کے تحت ذکر کیا ہے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جس شخص نے ہمارے دین میں ایسا کام ایجاد کیا، جو اس میں نہیں تھا، تو وہ رد ہے) اس حدیث کی صحت پر سب محدثین کا اتفاق ہے۔
البتہ نماز کے بعد ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کرنا ، اجتماعی دعا کی بجائے انفرادی دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے اور سلام کے بعد بھی دعائیں کی ہیں۔
اسی طرح نفل نماز کے بعد دعا کرنے کا حکم ہے، کیونکہ اس بارے میں ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں ہاتھ اٹھا کر بھی دعا کی جا سکتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قبولیتِ دعا کے اسباب میں سے ہے، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ ہر نفل نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے تھے، اس لیے یہ عمل بھی دائمی نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ضرورت کے وقت ایسا کرنا مناسب ہے، کیونکہ خیر و بھلائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا ، اور آپ کے منہج پر چلنے سے ہی حاصل ہوگی، فرمانِ باری تعالی ہے:
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} بیشک تمہارے لیے رسول اللہ [صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل] بہترین نمونہ ہے۔[الأحزاب : 21
ہمارے علم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے جس میں اُن سے فرض نماز کے بعد رفع الیدین کرنا ثابت ہوتا ہو؛ چنانچہ ہمیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا عمل بدعت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (جس نے ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں تھا ، تو وہ رد ہے) اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم میں (3243) نمبر حدیث کے تحت ذکر کیا ہے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جس شخص نے ہمارے دین میں ایسا کام ایجاد کیا، جو اس میں نہیں تھا، تو وہ رد ہے) اس حدیث کی صحت پر سب محدثین کا اتفاق ہے۔
البتہ نماز کے بعد ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کرنا ، اجتماعی دعا کی بجائے انفرادی دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے اور سلام کے بعد بھی دعائیں کی ہیں۔
اسی طرح نفل نماز کے بعد دعا کرنے کا حکم ہے، کیونکہ اس بارے میں ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں ہاتھ اٹھا کر بھی دعا کی جا سکتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قبولیتِ دعا کے اسباب میں سے ہے، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ ہر نفل نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے تھے، اس لیے یہ عمل بھی دائمی نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ضرورت کے وقت ایسا کرنا مناسب ہے، کیونکہ خیر و بھلائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا ، اور آپ کے منہج پر چلنے سے ہی حاصل ہوگی، فرمانِ باری تعالی ہے:
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} بیشک تمہارے لیے رسول اللہ [صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل] بہترین نمونہ ہے۔[الأحزاب : 21
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں