اپنی زبان منتخب کریں

پیر، 4 جنوری، 2016

ترجمه سوره الطور ،، عبدالمومن سلفي

سورة الطُّور
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قسم ہے طور کی (۱) اور اس کتاب کی جو لکھی گئی ہے (۲) کشادہ ورقوں میں (۳) اور آباد گھر کی قسم ہے (۴) اور اونچی چھت کی (۵) اور جوش مارتے ہوئے سمندر کی (۶) بے شک آپ کے رب کا عذاب واقع ہوکر رہے گا (۷) اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے (۸) جس دن آسمان تھرتھرا کر لرزنے لگے گا (۹) اور پہاڑ تیزی سے چلنے لگیں گے (۱۰) پس اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے (۱۱) جو جھوٹی باتوں میں لگے ہوئے کھیل رہے ہیں (۱۲) جس دن وہ دوزخ کی آگ کی طرف بری طرح سے دھکیلے جائیں گے (۱۳) یہی وہ آگ ہے جسے تم دنیا میں جھٹلاتے تھے (۱۴) پس کیایہ جادو ہے یا تم دیکھتے نہیں (۱۵) اس میں داخل ہو جاؤ پس تم صبر کرو یا نہ کرو تم پر برابر ہے تمہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسا تم کرتے تھے (۱۶) بے شک پرہیز گار باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے (۱۷) محظوظ ہو رہے ہوں گے اس سے جو انہیں ان کے رب نے عطا کی ہے اور ان کو ان کے رب نے عذاب دوزخ سے بچا دیا ہے (۱۸) مزے سے کھاؤ اور پیو بدلے ان (اعمال) کے جو تم کیا کرتے تھے (۱۹) تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے جو قطاروں میں بچھے ہوئے ہیں اور ہم ان کا نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے (۲۰) اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کے ساتھ ان کی اولاد کو بھی (جنت) میں ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے کچھ بھی کم نہ کریں گے ہر شخص اپنے عمل کے ساتھ وابستہ ہے (۲۱) اور ہم انہیں اور زیادہ میوے دیں گے اور گوشت جو وہ چاہیں گے (۲۲) وہاں ایک دوسرے سے شراب کا پیالہ لیں گے جس میں نہ بکواس ہو گی نہ گناہ کا کام (۲۳) اور ان کے پاس لڑکے ان کی خدمت کے لیے پھر رہے ہوں گے گویا وہ غلافوں میں رکھے ہوئے موتی ہیں (۲۴) اورایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں پوچھیں گے (۲۵) کہیں گے ہم تو اس سے پہلے اپنے گھروں میں ڈرا کرتے تھے (۲۶) پس الله نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لُو کے عذاب سے بچا لیا (۲۷) بے شک ہم اس سے پہلے اسے پکارا کرتے تھے بے شک وہ بڑا ہی احسان کرنے والا نہایت رحم والا ہے (۲۸) پس نصیحت کرتے رہئے آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں نہ دیوانہ ہیں (۲۹) کیا وہ کہتے ہیں کہ وہ شاعر ہے ہم اس پر گردشِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں (۳۰) کہہ دو تم انتظار کرتے رہو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (۳۱) کیا ان کی عقلیں انہیں اس بات کا حکم دیتی ہیں یا وہ خود ہی سرکش ہیں (۳۲) یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود بنا لیا ہے بلکہ وہ ایمان ہی نہیں لاتے (۳۳) پس کوئی کلام اس جیسا لے آئيں اگر وہ سچے ہیں (۳۴) کیا وہ بغیر کسی خالق کے پیدا ہو گئے ہیں یا وہ خود خالق ہیں (۳۵) یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کوبنایا ہے نہیں بلکہ وہ یقین ہی نہیں کرتے (۳۶) کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہ داروغہ ہیں (۳۷) کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ وہ اس پر چڑھ کر سن آتے ہیں تو لے آئے ان میں سے سننے والا کوئی دلیل واضح (۳۸) کیا اس کے لیے توبیٹیاں ہیں اور تمہارے لیے بیٹے (۳۹) کیا آپ ان سے کوئی صلہ مانگتے ہیں کہ وہ تاوان سے دبے جا رہے ہیں (۴۰) یا ان کے پاس علم غیب ہے کہ وہ اسے لکھتے رہتے ہیں (۴۱) کیا وہ کوئی داؤ کرنا چاہتے ہیں پس جو منکر ہیں وہی داؤ میں آئے ہوئے ہیں (۴۲) کیا سوائے الله کے ان کا کوئی اور معبود ہے الله اس سےپاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں (۴۳) اگر وہ ایک ٹکڑا آسمان سے گرتا ہوا دیکھ لیں تو کہہ دیں کہ تہ بہ تہ جما ہوا بادل ہے (۴۴) پس آپ انہیں چھوڑ دیجیئے یہاں تک کہ وہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس میں وہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے (۴۵) جس دن ان کا داؤ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ انہیں مدد دی جائے گی (۴۶) اوربے شک ان ظالموں کو علاوہ اس کے ایک عذاب (دنیا میں) ہوگا لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے (۴۷) اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کر کیوں کہ بےشک آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجیئے جب آپ اٹھا کریں (۴۸) اور (کچھ حصہ رات میں بھی) اس کی تسبیح کیا کیجیئے اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی (۴۹)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں