بدھ، 20 جنوری، 2016

امام بخاري كا مختصر تعارف

امام بخاری رحمہ اللہ اور صحیح بخاری کا مختصر تعارف  
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ
(سابق سنئیر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مرتب ،،عبدالمومن سلفي
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صحیح بخاری
اس کتاب کا نام مؤلف نے ’’الجامع الصحیح‘‘([1])رکھا ہے اور چھ لاکھ احادیث  میں سے چن کر اس مجموعے کو تیار فرمایا۔ آپ رحمہ اللہ نے اس کی تنقیح وتہذیب میں بہت محنت ومشقت فرما‏ئی اور ان کی صحت کا بار بار  اچھی طرح سے جائزہ لیا۔ یہاں تک کہ کوئی بھی حدیث اس وقت تک اس میں نہ لکھتے جب تک غسل کرکے دو رکعات نہ پڑھتے، پھر اس حدیث کو اس کتاب میں شامل کرنے کے بارے میں اللہ تعالی سے استخارہ فرماتے۔ آپ اس میں کوئی بھی مسند روایت نہیں لائے ہیں مگر وہ رسول اللہ e سے صحیح طور  پر متصل سند کے ساتھ ثابت ہےکہ جس میں رجال کی عدالت وضبط کی شرائط مکمل طور پر پائی جاتی ہیں۔
آپ نے اس کی تکمیل سولہ سال  میں مکمل فرمائی۔ پھر اسے امام احمد، یحیی بن معین اور علی بن المدینی رحمہم اللہ وغیرہ پر پیش فرمایا تو انہوں نے اس کی تعریف فرمائی اور اس کی صحت کی گواہی دی۔
ہر دور کے علماء نے اسے تلقی بالقبول کے شرف سے نوازا۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’هو أجل كتب الإسلام، وأفضلها بعد كتاب الله تعالى‘‘
(اسلام کی کتابوں میں سے سب سے بہترین کتاب ہے ، اوراللہ کی کتاب کے بعد  سب سے افضل ترین کتاب ہے)۔
 صحیح بخاری کی احادیث کی تعداد مکرر کے ساتھ 7397 ہیں۔ اور اگر مکرر کو حذف کردیا جائے تو 2602 احادیث ہیں۔  جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تحقیق کرکے بیان فرمایا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ
آپ أبو عبد الله محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة بن بردزبه([2]) ہیں، الجعفي ہیں جو کہ ان کے مولٰی تھے (یعنی ان کے پردادا مغیرہ نے  الجعفی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا) اور آپ فارسی الاصل تھے۔
آپ شہربخاریٰ میں شوال سن194ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ یتیمی کی حالت میں اپنی والدہ کی گود میں پروان چڑھے۔  طلب حدیث کے لیے رحلہ (سفر) کا آغاز آپ نے سن 210ھ میں کیا۔ اور مختلف شہروں میں طلب حدیث کے لیے منتقل ہوتے گئے۔ چھ سال تک حجاز میں اقامت اختیار فرمائی۔ اور الشام ومصر والجزيرة والبصرة والكوفة وبغدادگئے۔ آپ "حافظے کے غایت درجے پر فائز تھے۔ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کتاب کو ایک مرتبہ دیکھتے اور ایک  ہی نظر میں اسے حفظ کرلیتے۔
آپ زہد وورع کی زندگی گزارتے اور حکمرانوں وامراء سےدور رہتے(یعنی کسی لالچ میں ان کے پاس نہ جاتے)۔ ساتھ ہی آپ بہادر اور سخی بھی تھے۔
ان کی تعریف ان کے ہم عصر علماء اوران کے بعد میں آنے والوں نے بھی کی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ما أخرجت خراسان مثله‘‘
(خراسان نے ایسا شخص کبھی پیدا نہیں کیا)۔
 امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ما تحت أديم السماء أعلم بحديث رسول الله صلّى الله عليه وسلّم، ولا أحفظ من محمد بن إسماعيل البخاري‘‘
(آسمان کے چھت کے نیچے حدیث رسول e کا محمد بن اسماعیل البخاری "سے بڑھ کر علم رکھنے والا اور حفظ کرنے والا کوئی نہیں)۔
فقہ میں بھی مجتہد تھے۔ اور حدیث سے مسائل کا استنباط کرنے میں آپ کی عجیب باریک بینی تھی۔ اس بات پر گواہ ان کے وہ تراجم (باندھے گئے باب) ہيں جو انہوں نے اپنی صحیح بخاری میں قائم کیے ہیں۔
آپ رحمہ اللہ کی وفات 13 دن کم 62 سال کی عمر میں عید الفطر کی رات سن256ھ  میں خَرْتَنْك کے مقام پر ہوئی جو کہ سمرقند  سے دو فرسخ کے فاصلے پر ایک علاقہ ہے۔ اور اپنی تالیفات میں آپ نے بہت سا علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔ اللہ تعالی آپ پر رحم ‌فرمائے اور مسلمانوں کی طرف سے انہیں جزائے خیر عطاء فرمائے۔


[1] صحیح بخاری کا مکمل نام کچھ یوں ہے: ’’الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت بتاۓ.... طالبہ طس بنت قیوم

 الحمد للہ. ابن کثیررحمہ اللہ تعالی سورۃ البقرۃ کی آیۃ الکرسی کی تفسیرکرتےہو‏ۓ کہتے ہیں : یہ آیۃ الکرسی ہے جس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ...