سورة الحَاقَّة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت (۱) قیامت کیا چیز ہے (۲) اور تمہیں کس چیز نے بتایا کہ قیامت کیا ہے (۳) ثمود اور عاد نے قیامت کو جھٹلایا تھا (۴) سو ثمود تو سخت ہیبت ناک چیخ سے ہلاک کیے گئے (۵) اور لیکن قوم عاد سو وہ ایک سخت آندھی سے ہلاک کیے گئے (۶) وہ ان پر سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار چلتی رہی (اگر تو موجود ہوتا) اس قوم کو اس طرح گرا ہوا دیکھتا کہ گویا کہ گھری ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں (۷) سو کیا تمہیں ان کا کوئی بچا ہوا نظر آتا ہے (۸) اور فرعون اس سے پہلے کے لوگ اور الٹی ہوئی بستیوں والے گناہ کے مرتکب ہوئے (۹) پس انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو الله نے انہیں سخت پکڑ لیا (۱۰) بے شک ہم نے جب پانی حد سے گزر گیا تھا تو تمہیں کشتی میں سوار کر لیا تھا (۱۱) تاکہ ہم اسے تمہارے لیے ایک یادگار بنائیں اور اس کو کان یا د رکھنے والے یاد رکھیں (۱۲) پھر جب صور میں پھونکا جائے گا ایک بار پھونکا جانا (۱۳) اور زمین اور پہاڑ اٹھائے جائیں گے پس وہ دونوں ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے (۱۴) پس اس دن قیامت ہو گی (۱۵) اور آسمان پھٹ جائے گا اوروہ اس دن بودا ہوگا (۱۶) اور اس کے کنارے پر فرشتے ہوں گے اور عرشِ الہیٰ کو اپنے اوپر اس دن آٹھ فرشتے اٹھائیں گے (۱۷) اس دن تم پیش کیے جاؤ گے تمہارا کوئی راز مخفی نہ رہے گا (۱۸) جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا سو وہ کہے گا لو میرا اعمال نامہ پڑھو (۱۹) بے شک میں سمجھتا تھا کہ میں اپنا حساب دیکھوں گا (۲۰) سووہ دل پسند عیش میں ہو گا (۲۱) بلند بہشت میں (۲۲) جس کے میوے جھکے ہوں گے (۲۳) کھاؤ اور پیئو ان کاموں کے بدلے میں جو تم نے گزشتہ دنوں میں آگے بھیجے تھے (۲۴) اور جس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو کہے گا اے کاش میرا اعمال نامہ نہ ملتا (۲۵) اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے (۲۶) کاش وہ (موت) خاتمہ کرنے والی ہوتی (۲۷) میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا (۲۸) مجھ سے میری حکومت بھی جاتی رہی (۲۹) اسے پکڑو اسے طوق پہنا دو (۳۰) پھر اسے دوزخ میں ڈال دو (۳۱) پھر ایک زنجیر میں جس کا طول ستر گز ہے اسے جکڑ دو (۳۲) بے شک وہ الله پر یقین نہیں رکھتا تھا جو عظمت والا ہے (۳۳) اور نہ وہ مسکین کے کھانا کھلانے کی رغبت دیتا تھا (۳۴) سو آج اس کا یہاں کوئی دوست نہیں (۳۵) اور نہ کھانا ہے مگر زخموں کا دھون (۳۶) اسے سوائے گناہگاروں کے کوئی نہیں کھائے گا (۳۷) سو میں ان چیزوں کی قسم کھاتا ہوں جو تم دیکھتے ہو (۳۸) اوران کی جو تم نہیں دیکھتے (۳۹) کہ بے شک یہ (قرآن) رسول کریم کی زبان سے نکلا ہے (۴۰) اور وہ کسی شاعر کا قول نہیں (مگر) تم بہت ہی کم یقین کرتے ہو (۴۱) اور نہ ہی کسی جادوگر کا قول ہے تم بہت ہی کم غور کرتے ہو (۴۲) وہ پرودگار عالم کا نازل کیا ہوا ہے (۴۳) اور اگر وہ کوئی بناوٹی بات ہمارے ذمہ لگاتا (۴۴) تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے (۴۵) پھر ہم اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے (۴۶) پھر تم میں سے کوئی بھی اس سے روکنے والا نہ ہوتا (۴۷) اور بے شک وہ تو پرہیزگاروں کے لیے ایک نصیحت ہے (۴۸) اور بے شک ہم جانتے ہیں کہ بعض تم میں سے جھٹلانے والے ہیں (۴۹) اور بے شک وہ کفار پر باعث حسرت ہے (۵۰) اور بے شک وہ یقین کرنے کے قابل ہے (۵۱) پس اپنے رب کے نام کی تسبیح کر جو بڑا عظمت والا ہے (۵۲)
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت (۱) قیامت کیا چیز ہے (۲) اور تمہیں کس چیز نے بتایا کہ قیامت کیا ہے (۳) ثمود اور عاد نے قیامت کو جھٹلایا تھا (۴) سو ثمود تو سخت ہیبت ناک چیخ سے ہلاک کیے گئے (۵) اور لیکن قوم عاد سو وہ ایک سخت آندھی سے ہلاک کیے گئے (۶) وہ ان پر سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار چلتی رہی (اگر تو موجود ہوتا) اس قوم کو اس طرح گرا ہوا دیکھتا کہ گویا کہ گھری ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں (۷) سو کیا تمہیں ان کا کوئی بچا ہوا نظر آتا ہے (۸) اور فرعون اس سے پہلے کے لوگ اور الٹی ہوئی بستیوں والے گناہ کے مرتکب ہوئے (۹) پس انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو الله نے انہیں سخت پکڑ لیا (۱۰) بے شک ہم نے جب پانی حد سے گزر گیا تھا تو تمہیں کشتی میں سوار کر لیا تھا (۱۱) تاکہ ہم اسے تمہارے لیے ایک یادگار بنائیں اور اس کو کان یا د رکھنے والے یاد رکھیں (۱۲) پھر جب صور میں پھونکا جائے گا ایک بار پھونکا جانا (۱۳) اور زمین اور پہاڑ اٹھائے جائیں گے پس وہ دونوں ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے (۱۴) پس اس دن قیامت ہو گی (۱۵) اور آسمان پھٹ جائے گا اوروہ اس دن بودا ہوگا (۱۶) اور اس کے کنارے پر فرشتے ہوں گے اور عرشِ الہیٰ کو اپنے اوپر اس دن آٹھ فرشتے اٹھائیں گے (۱۷) اس دن تم پیش کیے جاؤ گے تمہارا کوئی راز مخفی نہ رہے گا (۱۸) جس کو اس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا سو وہ کہے گا لو میرا اعمال نامہ پڑھو (۱۹) بے شک میں سمجھتا تھا کہ میں اپنا حساب دیکھوں گا (۲۰) سووہ دل پسند عیش میں ہو گا (۲۱) بلند بہشت میں (۲۲) جس کے میوے جھکے ہوں گے (۲۳) کھاؤ اور پیئو ان کاموں کے بدلے میں جو تم نے گزشتہ دنوں میں آگے بھیجے تھے (۲۴) اور جس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو کہے گا اے کاش میرا اعمال نامہ نہ ملتا (۲۵) اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے (۲۶) کاش وہ (موت) خاتمہ کرنے والی ہوتی (۲۷) میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا (۲۸) مجھ سے میری حکومت بھی جاتی رہی (۲۹) اسے پکڑو اسے طوق پہنا دو (۳۰) پھر اسے دوزخ میں ڈال دو (۳۱) پھر ایک زنجیر میں جس کا طول ستر گز ہے اسے جکڑ دو (۳۲) بے شک وہ الله پر یقین نہیں رکھتا تھا جو عظمت والا ہے (۳۳) اور نہ وہ مسکین کے کھانا کھلانے کی رغبت دیتا تھا (۳۴) سو آج اس کا یہاں کوئی دوست نہیں (۳۵) اور نہ کھانا ہے مگر زخموں کا دھون (۳۶) اسے سوائے گناہگاروں کے کوئی نہیں کھائے گا (۳۷) سو میں ان چیزوں کی قسم کھاتا ہوں جو تم دیکھتے ہو (۳۸) اوران کی جو تم نہیں دیکھتے (۳۹) کہ بے شک یہ (قرآن) رسول کریم کی زبان سے نکلا ہے (۴۰) اور وہ کسی شاعر کا قول نہیں (مگر) تم بہت ہی کم یقین کرتے ہو (۴۱) اور نہ ہی کسی جادوگر کا قول ہے تم بہت ہی کم غور کرتے ہو (۴۲) وہ پرودگار عالم کا نازل کیا ہوا ہے (۴۳) اور اگر وہ کوئی بناوٹی بات ہمارے ذمہ لگاتا (۴۴) تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے (۴۵) پھر ہم اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے (۴۶) پھر تم میں سے کوئی بھی اس سے روکنے والا نہ ہوتا (۴۷) اور بے شک وہ تو پرہیزگاروں کے لیے ایک نصیحت ہے (۴۸) اور بے شک ہم جانتے ہیں کہ بعض تم میں سے جھٹلانے والے ہیں (۴۹) اور بے شک وہ کفار پر باعث حسرت ہے (۵۰) اور بے شک وہ یقین کرنے کے قابل ہے (۵۱) پس اپنے رب کے نام کی تسبیح کر جو بڑا عظمت والا ہے (۵۲)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں