سورة القِیَامَة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت کے دن کی قسم ہے (۱) اور پشیمان ہونے والے شخص کی قسم ہے (۲) کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے (۳) ہاں ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں (۴) بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آئندہ بھی نافرمانی کرتا رہے (۵) پوچھتا ہےکہ قیامت کا دن کب ہو گا (۶) پس جب آنکھیں چندھیا جائیں گی (۷) اور چاند بے نور ہو جائے گا (۸) اور سورج اور چاند اکھٹے کیے جائیں گے (۹) اس دن انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے (۱۰) ہر گز نہیں کہیں پناہ نہیں (۱۱) اس دن آپ کے رب ہی کی طرف ٹھکانہ ہے (۱۲) اس دن انسان کو بتا دیا جائے گا کہ وہ کیا لایا اور کیا چھوڑ آیا (۱۳) بلکہ انسان اپنے اوپر خود شاہد ہے (۱۴) گو وہ کتنے ہی بہانے پیش کرے (۱۵) آپ (وحی ختم ہونے سے پہلے) قرآن پراپنی زبان نہ ہلایا کیجیئے تاکہ آپ اسے جلدی جلدی لیں (۱۶) بے شک اس کا جمع کرنا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے (۱۷) پھر جب ہم ا سکی قرأت کر چکیں تو اس کی قرأت کا اتباع کیجیئے (۱۸) پھر بے شک اس کا کھول کر بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے (۱۹) ہر گز نہیں بلکہ تم تو دنیا کو چاہتے ہو (۲۰) اور آخرت کو چھوڑتے ہو (۲۱) کئی چہرے اس دن تر و تازہ ہو ں گے (۲۲) اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (۲۳) اور کتنے چہرے اس دن اداس ہو ں گے (۲۴) خیال کر رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والی سختی کی جائے گی (۲۵) نہیں نہیں جب کہ جان گلے تک پہنچ جائے گی (۲۶) اورلوگ کہیں گے کوئی جھاڑنے والا ہے (۲۷) اور وہ خیال کرے گا کہ یہ وقت جدائی کا ہے (۲۸) اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے گی (۲۹) تیرے رب کی طرف اس دن چلنا ہوگا (۳۰) پھر نہ تو اس نے تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی (۳۱) بلکہ جھٹلایا اورمنہ موڑا (۳۲) پھر اپنے گھر والوں کی طرف اکڑتا ہوا چلا گیا (۳۳) (اے انسان) تیرے لیے افسوس پرافسوس ہے (۳۴) پھر تیرے لیے افسوس پر افسوس ہے (۳۵) کیاانسان یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ یونہی چھوڑ دیا جائے گا (۳۶) کیا وہ ٹپکتی منی کی ایک بوند نہ تھا (۳۷) پھر وہ لوتھڑا بنا پھر الله نے اسے بنا کر ٹھیک کیا (۳۸) پھر اس نے مرد و عورت کا جوڑا بنایا (۳۹) پھر کیا وہ الله مردے زندہ کردینے پر قادر نہیں (۴۰)
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قیامت کے دن کی قسم ہے (۱) اور پشیمان ہونے والے شخص کی قسم ہے (۲) کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے (۳) ہاں ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں (۴) بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آئندہ بھی نافرمانی کرتا رہے (۵) پوچھتا ہےکہ قیامت کا دن کب ہو گا (۶) پس جب آنکھیں چندھیا جائیں گی (۷) اور چاند بے نور ہو جائے گا (۸) اور سورج اور چاند اکھٹے کیے جائیں گے (۹) اس دن انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے (۱۰) ہر گز نہیں کہیں پناہ نہیں (۱۱) اس دن آپ کے رب ہی کی طرف ٹھکانہ ہے (۱۲) اس دن انسان کو بتا دیا جائے گا کہ وہ کیا لایا اور کیا چھوڑ آیا (۱۳) بلکہ انسان اپنے اوپر خود شاہد ہے (۱۴) گو وہ کتنے ہی بہانے پیش کرے (۱۵) آپ (وحی ختم ہونے سے پہلے) قرآن پراپنی زبان نہ ہلایا کیجیئے تاکہ آپ اسے جلدی جلدی لیں (۱۶) بے شک اس کا جمع کرنا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے (۱۷) پھر جب ہم ا سکی قرأت کر چکیں تو اس کی قرأت کا اتباع کیجیئے (۱۸) پھر بے شک اس کا کھول کر بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے (۱۹) ہر گز نہیں بلکہ تم تو دنیا کو چاہتے ہو (۲۰) اور آخرت کو چھوڑتے ہو (۲۱) کئی چہرے اس دن تر و تازہ ہو ں گے (۲۲) اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (۲۳) اور کتنے چہرے اس دن اداس ہو ں گے (۲۴) خیال کر رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والی سختی کی جائے گی (۲۵) نہیں نہیں جب کہ جان گلے تک پہنچ جائے گی (۲۶) اورلوگ کہیں گے کوئی جھاڑنے والا ہے (۲۷) اور وہ خیال کرے گا کہ یہ وقت جدائی کا ہے (۲۸) اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے گی (۲۹) تیرے رب کی طرف اس دن چلنا ہوگا (۳۰) پھر نہ تو اس نے تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی (۳۱) بلکہ جھٹلایا اورمنہ موڑا (۳۲) پھر اپنے گھر والوں کی طرف اکڑتا ہوا چلا گیا (۳۳) (اے انسان) تیرے لیے افسوس پرافسوس ہے (۳۴) پھر تیرے لیے افسوس پر افسوس ہے (۳۵) کیاانسان یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ یونہی چھوڑ دیا جائے گا (۳۶) کیا وہ ٹپکتی منی کی ایک بوند نہ تھا (۳۷) پھر وہ لوتھڑا بنا پھر الله نے اسے بنا کر ٹھیک کیا (۳۸) پھر اس نے مرد و عورت کا جوڑا بنایا (۳۹) پھر کیا وہ الله مردے زندہ کردینے پر قادر نہیں (۴۰)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں