السلام عليكم
موضوع،،،،،،، سلفيت كا مختصر تعارف
www.mominsalafi.simplesite.com
الحمد الله
الحمد للہ:
"سلفیت" ہی حقیقت میں منہجِ نبوی و منہجِ صحابہ کی اتباع کا نام ہے؛ کیونکہ وہی ہمارے سلف ہیں، اور ہم سے آگے ہیں، چنانچہ انکے نقشِ قدم پر چلنا ہی "سلفیت" کہلاتا ہے۔
جبکہ "سلفیت" کو کوئی انسان اپنا خاص منہج بنا کر اس منہج کی مخالفت کرنے والے مسلمانوں کو گمراہ قرار دے، چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہوں، اور سلفیت کو گروہ بندی و فرقہ واریت کا ذریعہ بنانا ، بلاشبہ یہ عمل سلفیت کے خلاف ہے، کیونکہ سلف صالحین سب کے سب سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتفاق و اتحاد کیساتھ قائم رہنے کی دعوت دیتے آئے ہیں، وہ کسی شخص کو بنا بر تاویل مخالفانہ رائے رکھنے کی وجہ سے گمراہ نہیں کہتے تھے، ہاں البتہ عقائد کے بارے میں سلف صالحین مخالف رائے رکھنے والے کو گمراہ کہتے آئے ہیں، جبکہ فقہی اور عملی مسائل میں سلف صالحین نرمی برتتے تھے۔
لیکن ہمارے اس دور میں سلفیت اپنانے والے کچھ لوگ اپنے ہر مخالف کو گمراہ قرار دیتے ہیں، چاہے مخالف حق بات بھی کرے تب بھی اسے گمراہ کہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں نے سلفیت کو دھڑے بندی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ، جیسے اسلام کی طرف منسوب دیگر فرقوں اور جماعتوں کا طریقہ کار ہے۔
یہ بات کسی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے، اسے کسی انداز سے بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا، بلکہ انہیں کہا جائے گا کہ: سلف صالحین کے موقف اور تعامل کو دیکھیں وہ کیا عمل کرتے تھے؟ ان کی ایسے مسائل میں وسعتِ ظرفی دیکھیں جہاں اجتہاد کی گنجائش نکلتی ہے، بلکہ سلف صالحین کا بڑے بڑے مسائل میں اختلاف ہو جاتا تھا، اور عقدی اور فقہی مسائل میں بھی انکا اختلاف ہوتا تھا، مثال کے طور پر کچھ اہل علم اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا، جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ آپ نے اللہ تعالی کو دیکھا ہے، اسی طرح کچھ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن اعمال کا وز ن ہوگا، اور کچھ کہتے ہیں کہ اعمال نامے کا وزن کیا جائے گا، اسی طرح آپ سلف صالحین کا فقہی مسائل میں بہت زیادہ اختلاف پاؤ گے، نکاح، وراثت، خرید و فروخت سمیت دیگر مسائل میں مختلف آراء ملیں گی، لیکن اس کے باوجود ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتا۔
چنانچہ سلفیت کا یہ مفہوم کہ یہ ایک مخصوص خدو خال والی جماعت ہو، اور اپنے علاوہ ہر کسی کو گمراہ کہتی ہو، تو ایسے لوگوں کا سلفیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
البتہ عقدی، قولی اورفعلی اعتبار سے سلف صالحین کے منہج کی اتباع، باہمی انس، پیار و محبت، اور اتحاد و اختلاف پر مشتمل منہج سلف کی پیروی ہی حقیقی سلفیت ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مؤمنین کے باہمی پیار، انس، شفقت، اور محبت کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جب اس میں سے ایک عضو درد محسوس کرے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار کی سی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے)" انتہی
فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ.
"لقاءات الباب المفتوح" (3/246)
موضوع،،،،،،، سلفيت كا مختصر تعارف
www.mominsalafi.simplesite.com
الحمد الله
الحمد للہ:
"سلفیت" ہی حقیقت میں منہجِ نبوی و منہجِ صحابہ کی اتباع کا نام ہے؛ کیونکہ وہی ہمارے سلف ہیں، اور ہم سے آگے ہیں، چنانچہ انکے نقشِ قدم پر چلنا ہی "سلفیت" کہلاتا ہے۔
جبکہ "سلفیت" کو کوئی انسان اپنا خاص منہج بنا کر اس منہج کی مخالفت کرنے والے مسلمانوں کو گمراہ قرار دے، چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہوں، اور سلفیت کو گروہ بندی و فرقہ واریت کا ذریعہ بنانا ، بلاشبہ یہ عمل سلفیت کے خلاف ہے، کیونکہ سلف صالحین سب کے سب سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتفاق و اتحاد کیساتھ قائم رہنے کی دعوت دیتے آئے ہیں، وہ کسی شخص کو بنا بر تاویل مخالفانہ رائے رکھنے کی وجہ سے گمراہ نہیں کہتے تھے، ہاں البتہ عقائد کے بارے میں سلف صالحین مخالف رائے رکھنے والے کو گمراہ کہتے آئے ہیں، جبکہ فقہی اور عملی مسائل میں سلف صالحین نرمی برتتے تھے۔
لیکن ہمارے اس دور میں سلفیت اپنانے والے کچھ لوگ اپنے ہر مخالف کو گمراہ قرار دیتے ہیں، چاہے مخالف حق بات بھی کرے تب بھی اسے گمراہ کہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں نے سلفیت کو دھڑے بندی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ، جیسے اسلام کی طرف منسوب دیگر فرقوں اور جماعتوں کا طریقہ کار ہے۔
یہ بات کسی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے، اسے کسی انداز سے بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا، بلکہ انہیں کہا جائے گا کہ: سلف صالحین کے موقف اور تعامل کو دیکھیں وہ کیا عمل کرتے تھے؟ ان کی ایسے مسائل میں وسعتِ ظرفی دیکھیں جہاں اجتہاد کی گنجائش نکلتی ہے، بلکہ سلف صالحین کا بڑے بڑے مسائل میں اختلاف ہو جاتا تھا، اور عقدی اور فقہی مسائل میں بھی انکا اختلاف ہوتا تھا، مثال کے طور پر کچھ اہل علم اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا، جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ آپ نے اللہ تعالی کو دیکھا ہے، اسی طرح کچھ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن اعمال کا وز ن ہوگا، اور کچھ کہتے ہیں کہ اعمال نامے کا وزن کیا جائے گا، اسی طرح آپ سلف صالحین کا فقہی مسائل میں بہت زیادہ اختلاف پاؤ گے، نکاح، وراثت، خرید و فروخت سمیت دیگر مسائل میں مختلف آراء ملیں گی، لیکن اس کے باوجود ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتا۔
چنانچہ سلفیت کا یہ مفہوم کہ یہ ایک مخصوص خدو خال والی جماعت ہو، اور اپنے علاوہ ہر کسی کو گمراہ کہتی ہو، تو ایسے لوگوں کا سلفیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
البتہ عقدی، قولی اورفعلی اعتبار سے سلف صالحین کے منہج کی اتباع، باہمی انس، پیار و محبت، اور اتحاد و اختلاف پر مشتمل منہج سلف کی پیروی ہی حقیقی سلفیت ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مؤمنین کے باہمی پیار، انس، شفقت، اور محبت کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جب اس میں سے ایک عضو درد محسوس کرے تو پورا جسم بے خوابی اور بخار کی سی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے)" انتہی
فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ.
"لقاءات الباب المفتوح" (3/246)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں