السلام عليكم.
سايل ، عبدالجبار كشمير.
سوال،، ،، ،
جادو کے علاج کا کیا طریقہ ہے؟
الحمد للہ
جو جادو کی بیماری میں ہو تو وہ اس کا علاج جادو سے نہ کرے کیونکہ شر برائی کے ساتھ ختم نہیں ہوتی اور نہ کفر کفر کے ساتھ ختم ہوتا ہے بلکہ شر اور برائی خیر اور بھلائی سے ختم ہوتی ہے۔
تو اسی لئے جب نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ یعنی جادو کے خاتمہ کے لئے منتر وغیرہ پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (یہ شیطانی عمل ہے) اور حدیث میں جس نشرہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ جادو والے مریض سے جادو کو جادو کے ذریعے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔
لیکن اگر یہ علاج قرآن کریم اور جائز دواؤں اور شرعی اور اچھے دم کے ساتھ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر جادو سے ہو تو یہ جائز نہیں جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کیونکہ جادو شیطانوں کی عبادت ہے۔ تو جادوگر اس وقت تک جادو نہ تو کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے سیکھ سکتا ہے جب تک وہ انکی عبادت نہ کرے اور شیطانوں کی خدمت نہ کر لے اور ان چیزوں کے ساتھ انکا تقرب حاصل نہ کرلے جو وہ چاہتے ہیں تو اسکے بعد اسے وہ اشیاء سکھاتے ہیں جس سے جادو ہوتا ہے۔
لیکن الحمدللہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ جادو کیے گئے شخص کا علاج قرات قرآن اور شرعی تعویذات (یعنی شرعی دم وغیرہ جن میں پناہ کا ذکر ہے) اور جائز دواؤوں کے ساتھ کیا جائے جس طرح کہ ڈاکٹر دوسرے امراض کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں تو اس سے یہ لازم نہیں کہ شفا لازمی ملے کیونکہ ہر مریض کو شفا نہیں ملتی۔
اگر مریض کی موت نہ آئی ہو تو اس کا علاج ہوتا ہے اور اسے شفا نصیب ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات وہ اسی مرض میں فوت ہوجاتا ہے اگرچہ اسے کسی ماہر سے ماہر اور کسی سپیشلیسٹ ڈاکٹر کے پاس ہی کیوں نہ لے جائیں تو جب موت آچکی ہو نہ تو علاج کام آتا ہے اور نہ ہی دوا کسی کام آتی ہے۔
فرمان ربانی ہے:
"اور جب کسی کا وقت مقررہ آجاتا ہے تو اسے اللہ تعالی ہر گز مہلت نہیں دیتا" المنافقون11
دوا اور علاج تو اس وقت کام آتا ہے جب موت نہ آئی ہو اور اللہ تعالی نے بندے کے مقدر میں شفا کی ہو تو ایسے ہو یہ جسے جادو کیا گیا ہے بعض اوقات اللہ تعالی نے اس کے لئے شفا لکھی ہوتی ہے اور بعض اوقات نہیں لکھی ہوتی تاکہ اسے آزمائے اور اس کا امتحان لے اور بعض اوقات کسی اور سبب کی بنا پر جسے اللہ عزوجل جانتا ہے: ہوسکتا ہے جس نے اس کا علاج کیا ہو اسکے پاس اس بیماری کا مناسب علاج نہ ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر یہ ثابت ہے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
(ہر بیماری کی دوا ہے تو اگر بیماری کی دوا صحیح مل جائے تو اللہ تعالی کے حکم سے اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔)
اور فرمان نبویصلی اللہ علیہ وسلم ہے
(اللہ تعالی نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری ہے تو اسے جس نے معلوم کرلیا اسے علم ہوگیا اور جو اس سے جاہل رہا وہ اس سے جاہل ہے۔)
اور جادو کے شرعی علاج میں سے یہ بھی ہے کہ اس کا علاج قرآن پڑھ کر کیا جائے۔
جادو والے مریض پر قرآن کی سب سے عظیم سورت فاتحہ بار بار پڑھی جائے۔ تو اگر پڑھنے والا صالح اور مومن اور جانتا ہو کہ ہر چیز اللہ تعالی کے فیصلے اور تقدیر سے ہوتی ہے اور اللہ سبحانہ وتعالی سب معاملات کو چلانے والا ہے اور جب وہ کسی چیز کو کہتا ہے کہ ہوجا تو ہوجاتی ہے تو اگر یہ قرآت ایمان تقوی اور اخلاص کے ساتھ پڑھی جائے اور قاری اسے بار بار پڑھے تو جادو زائل ہوجائے گا اور مریض اللہ تعالی کے حکم سے شفایاب ہوگا۔
اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم ایک دیہات کے پاس سے گذرے تو دیہات کے شیخ یعنی ان کے امیر کو کسی چیز نے ڈس لیا تو انہوں نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا تو انہوں نے صحابہ اکرام میں سے کسی کو کہا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے؟ تو صحابہ نے کہا جی ہاں۔ تو ان میں سے ایک نے اس پر سورت فاتحہ پڑھی تو وہ اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ گویا کہ ابھی اسے کھولا گیا ہو۔ اور اللہ تعالی نے اسے سانپ کے ڈسنے کے شر سے عافیت دی۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
(اس دم کے کرنے سے کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی دم کیا تو دم کے اندر بہت زیادہ خیر اور بہت عظیم نفع ہے۔ تو جادو کۓ گۓ شخص پر سورت فاتحہ اور آیۃ الکرسی اور (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین (یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اور اسکے علاوہ آیات اور اچھی اچھی دعائیں جو کہ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول جب آپ نے کسی مریض کو دم کیا :
{اللهم رب الناس اذهب الباس واشف انت الشافي لا شفاء الا شفاؤک شفاء لا يغادر سقما} تین بار یہ دعا پڑھے
(اے اللہ لوگوں کے رب تکلیف دور کردے اور شفایابی سے نواز تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا نصیب فرما کہ جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے) تو اسے تین یا اس سے زیادہ بار پڑھے۔
اور ایسے ہی یہ بھی ثابت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دعا کے ساتھ دم کیا تھا۔
{ بسم الله أرقيك ، من كل شيء يؤذيك ، ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك ، بسم الله أرقيك }
"میں اللہ کے نام سے تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو کہ تکلیف دینے والی ہے اور ہر نفس کے شر سے یا حاسد آنکھ سے اللہ آپ کو شفا دے میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں"
اسے بھی تین بار پڑھے اور بہت ہی عظیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دم ہے جس کے ساتھ ڈسے ہوئے اور جادو کئے گئے اور مریض کو دم کرنا مشروع ہے۔
اور اچھی دعاؤں کے ساتھ ڈسے ہوئے اور مریض اور جادو والے کو دم کرنے میں کوئی حرج نہیں اگر اس میں کوئی شرعی مخالفت نہ ہو اگرچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم پر اعتبار کرتے ہوئے۔ (دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو۔)
اور بعض اوقات اللہ تعالی مریض اور جادو کئے گئے شخص وغیرہ کو بغیر کسی انسانی سبب سے شفا نصیب کردیتا ہے۔ کیونکہ وہ سبحانہ وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اور ہر چیز میں اسکی بلیغ حکمت چمک رہی ہے۔
اور اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزیز میں ارشاد فرمایا ہے :
"وہ جب بھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا وہ اسی وقت ہو جاتی ہے" یسین/82
تو اس اللہ سبحانہ وتعالی کی حمد وتعریف اور شکر ہے جو وہ فیصلے کرتا اور تقدیر بناتا ہے اور ہر چیز میں بلیغ حکمت پائی جاتی ہے۔
اور بعض اوقات مریض کو شفا نہیں ہوتی کیونکہ اس کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے اور اس مرض سے اسکی موت مقدر میں ہوتی ہے۔
اور جو دم میں استعمال کیا جاتا ہے ان میں وہ آیات بھی ہیں جن میں جادو کا ذکر ہے وہ پانی پر پڑھی جائیں۔
اور سورت اعراف میں جادو والی آیات۔
فرمان باری تعالی ہے:
{ ( وأوحينا إلى موسى أن ألق عصاك فإذا هي تلقف ما يأفكون فوقع الحق وبطل ما كانوا يعملون فغلبوا هنالك وانقلبوا صاغرين) } الاعراف117۔119
"اور ہم نے موسی (علیہ السلام ) کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی ڈال دیجئے سو اس کا ڈالنا تھا کہ اس نے انکے سارے بنے بنائے کھیل کو نگھلنا شروع کردیا پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب کچھ جاتا رہا پس وہ لوگ موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے" الاعراف117۔119
اور سورہ یونس میں اللہ تعالی کا یہ فرمان:
{ وقال فرعون ائتوني بکل ساحر عليم فلما جاء السحرة قال لهم القوا ما انتم ملقون فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين ويحق الحق بکلماته ولو کره المجرمون } یونس/ 79۔82
(اور فرعون نے کہا کہ میرے پاس تمام جادو گروں کو حاضر کرو پھر جب جادو گر آئے تو موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو سو جب انہوں نے ڈالا تو موسی (علیہ السلام )نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے یقینی بات یہ ہے اللہ تعالی اس کو ابھی درہم برہم کیے دیتا ہے اللہ تعالی ایسے فسادیوں کا کام نہیں بننے دیتا)
اور ایسے ہی سورہ طہ کی مندرجہ ذیل آیات فرمان ربانی ہے:
{ قالوا يا موسى اما ان تلقي واما ان نکون اول من القى قال بل القوا فاذا حبالهم وعصيهم بخيل اليه من سحرهم انها تسعى فاوجس في نفسه خيفة موسى قلنا لا تخف انک انت الاعلى والق ما في يمينک تلقف ما صنعوا انما صنعوا کيد ساحر ولا يفلح الساحر حيث اتى } طہ65۔59
"کہنے لگے اے موسی یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں جواب دیا کہ نہیں تم ہی پھلے ڈالو اب تو موسی (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ انکی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ رہیں ہیں پس موسی نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا تو ہم نے فرمایا خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ انکی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے انہوں نے جو کچھ بنایا ہے صرف یہ جادو گروں کے کرتب ہیں اور جادو گر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا" طہ65۔69
تو ایسی آیات ہیں جن سے جادو کے دم میں ان شاء اللہ تعالی فائدہ دے گا۔ تو بیشک یہ آیات اور اسکے ساتھ سورہ فاتحہ اور سورہ (قل ہو اللہ احد) اور آیۃ الکرسی اور معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اگر قاری پانی میں پڑھے اور اس پانی کو جس کے متعلق یہ خیال ہو کہ اسے جادو ہے یا جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہے اس پر بھادیا جائے (یعنی غسل کرے از مترجم) تو اسے اللہ کے حکم سے شفا یابی نصیب ہوگی۔
اور اگر اس پانی میں سبز بیری کے سات پتے کوٹنے کے بعد رکھ لئے جائیں تو یہ بہت مناسب ہوگا جیسا کہ شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ نے اپنی کتاب (فتح المجید) میں بعض اہل علم سے باب (منتر کے متعلق باب) میں ذکر کیا ہے اور افضل یہ ہے کہ تینوں سورتیں (قل ہو اللہ احد) (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) تین تین بار دہرائی جائیں۔
مقصد یہ ہے کہ یہ اور ایسی ہی دوسری وہ دوائیں ہیں جو کہ مجرب ہیں اور ان سے اس بیماری (جادو) کا علاج کیا جاتا ہے اور ایسے ہی جسے اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو اسکا بھی علاج ہے جسکا تجربہ کیا گیا اور اللہ تعالی نے اس سے نفع دیا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صرف سورہ سے علاج کیا جائے تو شفایابی ہو اور اسی طرح (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین سے علاج کیا جائے تو شفا مل جائے۔
سب سے اہم یہ ہے کہ علاج کرنے والا اور علاج کروانے والا دونوں کا صدق ایمان ہونا اور اللہ تعالی پر بھروسہ ہونا ضروری ہے اور انہیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی سب کاموں کا متصرف ہے اور وہ جب کسی چیز کو چاہتا ہے تو وہ ہوتی ہے اور جب نہیں چاہتا تو نہیں ہوتی تو معاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جو وہ چاہے وہ ہوگا اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوگا۔ تو پڑھنے والے اور جس پر پڑھا جارہا ہے انکے اللہ تعالی پر ایمان اور صدق کی بنا پر اللہ تعالی کے حکم سے مرض زائل ہوگا اور اتنا ہی جلدی ہوگا جتنا ایمان ہے۔ اور پھر معنوی اور حسی دوائیں بھی کام کریں گی۔
ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو وہ عمل کرنے کی توفیق دے جو اسے راضی کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ بیشک وہ سننے والا اور قریب ہے۔ .
دیکھیں کتاب: مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ: تالیف: فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ ص/70
والله اعلم
اپ کا. دوست.
عبدالمومن سلف
8494090342,,
سايل ، عبدالجبار كشمير.
سوال،، ،، ،
جادو کے علاج کا کیا طریقہ ہے؟
الحمد للہ
جو جادو کی بیماری میں ہو تو وہ اس کا علاج جادو سے نہ کرے کیونکہ شر برائی کے ساتھ ختم نہیں ہوتی اور نہ کفر کفر کے ساتھ ختم ہوتا ہے بلکہ شر اور برائی خیر اور بھلائی سے ختم ہوتی ہے۔
تو اسی لئے جب نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ یعنی جادو کے خاتمہ کے لئے منتر وغیرہ پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (یہ شیطانی عمل ہے) اور حدیث میں جس نشرہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ جادو والے مریض سے جادو کو جادو کے ذریعے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔
لیکن اگر یہ علاج قرآن کریم اور جائز دواؤں اور شرعی اور اچھے دم کے ساتھ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر جادو سے ہو تو یہ جائز نہیں جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کیونکہ جادو شیطانوں کی عبادت ہے۔ تو جادوگر اس وقت تک جادو نہ تو کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے سیکھ سکتا ہے جب تک وہ انکی عبادت نہ کرے اور شیطانوں کی خدمت نہ کر لے اور ان چیزوں کے ساتھ انکا تقرب حاصل نہ کرلے جو وہ چاہتے ہیں تو اسکے بعد اسے وہ اشیاء سکھاتے ہیں جس سے جادو ہوتا ہے۔
لیکن الحمدللہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ جادو کیے گئے شخص کا علاج قرات قرآن اور شرعی تعویذات (یعنی شرعی دم وغیرہ جن میں پناہ کا ذکر ہے) اور جائز دواؤوں کے ساتھ کیا جائے جس طرح کہ ڈاکٹر دوسرے امراض کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں تو اس سے یہ لازم نہیں کہ شفا لازمی ملے کیونکہ ہر مریض کو شفا نہیں ملتی۔
اگر مریض کی موت نہ آئی ہو تو اس کا علاج ہوتا ہے اور اسے شفا نصیب ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات وہ اسی مرض میں فوت ہوجاتا ہے اگرچہ اسے کسی ماہر سے ماہر اور کسی سپیشلیسٹ ڈاکٹر کے پاس ہی کیوں نہ لے جائیں تو جب موت آچکی ہو نہ تو علاج کام آتا ہے اور نہ ہی دوا کسی کام آتی ہے۔
فرمان ربانی ہے:
"اور جب کسی کا وقت مقررہ آجاتا ہے تو اسے اللہ تعالی ہر گز مہلت نہیں دیتا" المنافقون11
دوا اور علاج تو اس وقت کام آتا ہے جب موت نہ آئی ہو اور اللہ تعالی نے بندے کے مقدر میں شفا کی ہو تو ایسے ہو یہ جسے جادو کیا گیا ہے بعض اوقات اللہ تعالی نے اس کے لئے شفا لکھی ہوتی ہے اور بعض اوقات نہیں لکھی ہوتی تاکہ اسے آزمائے اور اس کا امتحان لے اور بعض اوقات کسی اور سبب کی بنا پر جسے اللہ عزوجل جانتا ہے: ہوسکتا ہے جس نے اس کا علاج کیا ہو اسکے پاس اس بیماری کا مناسب علاج نہ ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر یہ ثابت ہے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
(ہر بیماری کی دوا ہے تو اگر بیماری کی دوا صحیح مل جائے تو اللہ تعالی کے حکم سے اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔)
اور فرمان نبویصلی اللہ علیہ وسلم ہے
(اللہ تعالی نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری ہے تو اسے جس نے معلوم کرلیا اسے علم ہوگیا اور جو اس سے جاہل رہا وہ اس سے جاہل ہے۔)
اور جادو کے شرعی علاج میں سے یہ بھی ہے کہ اس کا علاج قرآن پڑھ کر کیا جائے۔
جادو والے مریض پر قرآن کی سب سے عظیم سورت فاتحہ بار بار پڑھی جائے۔ تو اگر پڑھنے والا صالح اور مومن اور جانتا ہو کہ ہر چیز اللہ تعالی کے فیصلے اور تقدیر سے ہوتی ہے اور اللہ سبحانہ وتعالی سب معاملات کو چلانے والا ہے اور جب وہ کسی چیز کو کہتا ہے کہ ہوجا تو ہوجاتی ہے تو اگر یہ قرآت ایمان تقوی اور اخلاص کے ساتھ پڑھی جائے اور قاری اسے بار بار پڑھے تو جادو زائل ہوجائے گا اور مریض اللہ تعالی کے حکم سے شفایاب ہوگا۔
اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم ایک دیہات کے پاس سے گذرے تو دیہات کے شیخ یعنی ان کے امیر کو کسی چیز نے ڈس لیا تو انہوں نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا تو انہوں نے صحابہ اکرام میں سے کسی کو کہا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے؟ تو صحابہ نے کہا جی ہاں۔ تو ان میں سے ایک نے اس پر سورت فاتحہ پڑھی تو وہ اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ گویا کہ ابھی اسے کھولا گیا ہو۔ اور اللہ تعالی نے اسے سانپ کے ڈسنے کے شر سے عافیت دی۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
(اس دم کے کرنے سے کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی دم کیا تو دم کے اندر بہت زیادہ خیر اور بہت عظیم نفع ہے۔ تو جادو کۓ گۓ شخص پر سورت فاتحہ اور آیۃ الکرسی اور (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین (یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اور اسکے علاوہ آیات اور اچھی اچھی دعائیں جو کہ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول جب آپ نے کسی مریض کو دم کیا :
{اللهم رب الناس اذهب الباس واشف انت الشافي لا شفاء الا شفاؤک شفاء لا يغادر سقما} تین بار یہ دعا پڑھے
(اے اللہ لوگوں کے رب تکلیف دور کردے اور شفایابی سے نواز تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا نصیب فرما کہ جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے) تو اسے تین یا اس سے زیادہ بار پڑھے۔
اور ایسے ہی یہ بھی ثابت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دعا کے ساتھ دم کیا تھا۔
{ بسم الله أرقيك ، من كل شيء يؤذيك ، ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك ، بسم الله أرقيك }
"میں اللہ کے نام سے تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو کہ تکلیف دینے والی ہے اور ہر نفس کے شر سے یا حاسد آنکھ سے اللہ آپ کو شفا دے میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں"
اسے بھی تین بار پڑھے اور بہت ہی عظیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دم ہے جس کے ساتھ ڈسے ہوئے اور جادو کئے گئے اور مریض کو دم کرنا مشروع ہے۔
اور اچھی دعاؤں کے ساتھ ڈسے ہوئے اور مریض اور جادو والے کو دم کرنے میں کوئی حرج نہیں اگر اس میں کوئی شرعی مخالفت نہ ہو اگرچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم پر اعتبار کرتے ہوئے۔ (دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو۔)
اور بعض اوقات اللہ تعالی مریض اور جادو کئے گئے شخص وغیرہ کو بغیر کسی انسانی سبب سے شفا نصیب کردیتا ہے۔ کیونکہ وہ سبحانہ وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اور ہر چیز میں اسکی بلیغ حکمت چمک رہی ہے۔
اور اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزیز میں ارشاد فرمایا ہے :
"وہ جب بھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا وہ اسی وقت ہو جاتی ہے" یسین/82
تو اس اللہ سبحانہ وتعالی کی حمد وتعریف اور شکر ہے جو وہ فیصلے کرتا اور تقدیر بناتا ہے اور ہر چیز میں بلیغ حکمت پائی جاتی ہے۔
اور بعض اوقات مریض کو شفا نہیں ہوتی کیونکہ اس کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے اور اس مرض سے اسکی موت مقدر میں ہوتی ہے۔
اور جو دم میں استعمال کیا جاتا ہے ان میں وہ آیات بھی ہیں جن میں جادو کا ذکر ہے وہ پانی پر پڑھی جائیں۔
اور سورت اعراف میں جادو والی آیات۔
فرمان باری تعالی ہے:
{ ( وأوحينا إلى موسى أن ألق عصاك فإذا هي تلقف ما يأفكون فوقع الحق وبطل ما كانوا يعملون فغلبوا هنالك وانقلبوا صاغرين) } الاعراف117۔119
"اور ہم نے موسی (علیہ السلام ) کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی ڈال دیجئے سو اس کا ڈالنا تھا کہ اس نے انکے سارے بنے بنائے کھیل کو نگھلنا شروع کردیا پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب کچھ جاتا رہا پس وہ لوگ موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے" الاعراف117۔119
اور سورہ یونس میں اللہ تعالی کا یہ فرمان:
{ وقال فرعون ائتوني بکل ساحر عليم فلما جاء السحرة قال لهم القوا ما انتم ملقون فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين ويحق الحق بکلماته ولو کره المجرمون } یونس/ 79۔82
(اور فرعون نے کہا کہ میرے پاس تمام جادو گروں کو حاضر کرو پھر جب جادو گر آئے تو موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو سو جب انہوں نے ڈالا تو موسی (علیہ السلام )نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے یقینی بات یہ ہے اللہ تعالی اس کو ابھی درہم برہم کیے دیتا ہے اللہ تعالی ایسے فسادیوں کا کام نہیں بننے دیتا)
اور ایسے ہی سورہ طہ کی مندرجہ ذیل آیات فرمان ربانی ہے:
{ قالوا يا موسى اما ان تلقي واما ان نکون اول من القى قال بل القوا فاذا حبالهم وعصيهم بخيل اليه من سحرهم انها تسعى فاوجس في نفسه خيفة موسى قلنا لا تخف انک انت الاعلى والق ما في يمينک تلقف ما صنعوا انما صنعوا کيد ساحر ولا يفلح الساحر حيث اتى } طہ65۔59
"کہنے لگے اے موسی یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں جواب دیا کہ نہیں تم ہی پھلے ڈالو اب تو موسی (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ انکی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ رہیں ہیں پس موسی نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا تو ہم نے فرمایا خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ انکی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے انہوں نے جو کچھ بنایا ہے صرف یہ جادو گروں کے کرتب ہیں اور جادو گر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا" طہ65۔69
تو ایسی آیات ہیں جن سے جادو کے دم میں ان شاء اللہ تعالی فائدہ دے گا۔ تو بیشک یہ آیات اور اسکے ساتھ سورہ فاتحہ اور سورہ (قل ہو اللہ احد) اور آیۃ الکرسی اور معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اگر قاری پانی میں پڑھے اور اس پانی کو جس کے متعلق یہ خیال ہو کہ اسے جادو ہے یا جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہے اس پر بھادیا جائے (یعنی غسل کرے از مترجم) تو اسے اللہ کے حکم سے شفا یابی نصیب ہوگی۔
اور اگر اس پانی میں سبز بیری کے سات پتے کوٹنے کے بعد رکھ لئے جائیں تو یہ بہت مناسب ہوگا جیسا کہ شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ نے اپنی کتاب (فتح المجید) میں بعض اہل علم سے باب (منتر کے متعلق باب) میں ذکر کیا ہے اور افضل یہ ہے کہ تینوں سورتیں (قل ہو اللہ احد) (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) تین تین بار دہرائی جائیں۔
مقصد یہ ہے کہ یہ اور ایسی ہی دوسری وہ دوائیں ہیں جو کہ مجرب ہیں اور ان سے اس بیماری (جادو) کا علاج کیا جاتا ہے اور ایسے ہی جسے اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو اسکا بھی علاج ہے جسکا تجربہ کیا گیا اور اللہ تعالی نے اس سے نفع دیا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صرف سورہ سے علاج کیا جائے تو شفایابی ہو اور اسی طرح (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین سے علاج کیا جائے تو شفا مل جائے۔
سب سے اہم یہ ہے کہ علاج کرنے والا اور علاج کروانے والا دونوں کا صدق ایمان ہونا اور اللہ تعالی پر بھروسہ ہونا ضروری ہے اور انہیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی سب کاموں کا متصرف ہے اور وہ جب کسی چیز کو چاہتا ہے تو وہ ہوتی ہے اور جب نہیں چاہتا تو نہیں ہوتی تو معاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جو وہ چاہے وہ ہوگا اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوگا۔ تو پڑھنے والے اور جس پر پڑھا جارہا ہے انکے اللہ تعالی پر ایمان اور صدق کی بنا پر اللہ تعالی کے حکم سے مرض زائل ہوگا اور اتنا ہی جلدی ہوگا جتنا ایمان ہے۔ اور پھر معنوی اور حسی دوائیں بھی کام کریں گی۔
ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو وہ عمل کرنے کی توفیق دے جو اسے راضی کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ بیشک وہ سننے والا اور قریب ہے۔ .
دیکھیں کتاب: مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ: تالیف: فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ ص/70
والله اعلم
اپ کا. دوست.
عبدالمومن سلف
8494090342,,
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں